مولوی محمد ذکاء اللہ دہلوی (پیدائش: یکم اپریل 1832ء— وفات: 7 نومبر 1910ء) مؤرخ اور مترجم تھے۔

ذکاء اللہ دہلوی

معلومات شخصیت
پیدائش 1 اپریل 1832ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 نومبر 1910ء (78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مغلیہ سلطنت
برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ذاکر حسین دہلی کالج  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مترجم،  مورخ،  معلم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سوانح ترمیم

29 شوال 1247ھ مطابق یکم اپریل 1832ء کو دہلی دہلی کے محلہ کوچہ بلاتی بیگم میں پیدا ہوئے۔ بارہ برس کی عمر میں قدیم دہلی کالج میں داخل ہوئے تعلیم ختم کرنے کے بعد وہیں ریاضی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ پھر ڈپٹی کمشنر مدارس ہوئے۔ 1872ء میں میور سنٹرل کالج الہ آباد میں عربی اور فارسی کے پروفیسر ہو گئے۔ 26 برس کی ملازمت کرنے کے بعد پینش پائی اور دہلی میں فوت ہوئے۔ تعلیم نسواں کی خدمات کے صلے میں گورنمنٹ سے خلعت پایا۔ علمی اور تاریخی خدمات کی وجہ سے پندرہ سو روپے انعام اور خان بہادر شمس العلما کے خطاب ملے۔ عربی فارسی کے علاوہ ریاضی میں بھی بڑی دسترس تھی۔ تاریخ، جغرافیہ، ادب، اخلاق، طبیعیات، کیمیا اور سیاسیات میں ماہر کی حیثیت رکھتے تھے۔ تقریباً ڈیڑھ سو کتب لکھیں۔ تاریخ ہند دس جلدوں میں ہے۔

وفات ترمیم

مولوی ذکاء اللہ کا انتقال بروز پیر 4 ذیقعد 1328ھ مطابق 7 نومبر 1910ء کی صبح دہلی میں بعمر 78 سال ہوا۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. مالک رام: تذکرہ ماہ و سال، صفحہ 157۔ مطبوعہ دہلی، 2011ء۔