راس امید
راس امید (انگریزی: Cape of Good Hope افریقان: Kaap die Goeie Hoop) جنوبی افریقا کے ساحلوں پر واقع ایک راس ہے۔ عام طور پر اسے افریقا کا جنوبی سرا مانا جاتا ہے لیکن افریقہ کا جنوبی سرا دراصل یہاں سے 150 کلومیٹر (90 میل) جنوب مشرق میں واقع راس اگولاس ہے۔ واسکوڈے گاما نے 1498ء میں افریقہ کے گرد گھوم کر ہندوستان اور مشرق بعید کا نیا راستہ دریافت کیا تھا جس کے بعد دونوں علاقے یورپی قابض قوتوں کی نو آبادیاں بن گئے۔ راس امید کی اصطلاح اتحاد جنوبی افریقہ کے قیام سے قبل 1652ء میں جزیرہ نما کیپ کے گرد قائم کی گئی کیپ کالونی کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے 1910ء میں یہ پورا علاقہ صوبہ کیپ کا حصہ بنا دیا گیا۔ راس امید جزیرہ نما کیپ کا جنوب مغربی کونا ہے۔ جنوبی افریقہ کا معروف شہر کیپ ٹاؤن راس امید سے 30 کلومیٹر شمال میں جزیرہ نما کے شمالی کونے پر واقع ہے۔ راس امیدکا علاقہ اپنے قدرتی حسن کے باعث بھی مشہور ہے۔ چند ماہرین سمجھتے ہیں کہ یورپی جہاز رانوں سے بہت پہلے چینی، عرب اور ہندی اس علاقے کو دریافت کر چکے تھے۔ اور 1488ء سے قبل تیار ہونے والے چند قدیم نقشے اس امر کے شاہد ہیں۔ اس علاقے میں پہنچنے والے پہلے یورپی پرتگال سے تعلق رکھنے والے جہاز راں بارتھولومیو ڈیاس تھے جنھوں نے 1488ء میں اسے راس طوفان (انگریزی: Cape of Storms پرتگیزی: Cabo das Tormentas) کا نام دیا۔ بعد ازاں جان ثانی از پرتگال نے ہندوستان اور مشرق کے اس نئے راستے سے وابستہ امیدوں کے باعث اسے راس امید (Cabo da Boa Esperança)کا نام دیا۔ ولندیزی نو آبادیاتی منتظم جان وان ریبیک نے ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیے 6 اپریل 1652ء میں ایک چھاؤنی قائم کی جو بعد ازاں کیپ ٹاؤن کہلائی۔ برطانیہ نے 1795ء میں کیپ کالونی پر قبضہ کر لیا لیکن 1803ء میں اسے یہ علاقے کھونا پڑے۔ 19 جنوری 1806ء کو برطانوی افواج نے دوبارہ علاقے پر چڑھائی کی اور 1814ء کے اینگلو-ڈچ معاہدے کے تحت یہ علاقہ برطانیہ کو دے دیا گیا۔ برطانیہ کا قبضہ 1910ء میں آزاد اتحاد جنوبی افریقہ کے قیام تک قائم رہا۔
ویکی ذخائر پر راس امید سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |