رانا بھگوان داس 20 دسمبر 1942ء کو نصیر آباد، ضلع قمبر شہداد کوٹ، سندھ میں ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ عدالت عظمی پاکستان کے نگران منصف اعلی رہ چکے ہیں۔

رانا بھگوان داس
نگران منصف اعظم عدالت عظمی
مدت منصب
4 فروری 2000 – 19 دسمبر 2008
جسٹس جاوید اقبال
منصف اعظم افتخار محمد چودھری
جسٹس عدالت عالیہ سندھ
مدت منصب
1994 – 3 فروری 2000
معلومات شخصیت
پیدائش 20 دسمبر 1942ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نصیر آباد، کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 فروری 2015ء (73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب ہندو
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ سندھ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ منصف ،  وکیل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعلیم

ترمیم

رانا نے قانون کے ساتھ اسلامیات میں ماسٹرز کیا۔

پیشۂ قانون اور عدلیہ

ترمیم

رانا 1965ء میں بار میں شامل ہوئے۔ محض سال کی پریکٹس کے بعد 1967ء میں عدلیہ کا حصہ بنے، کئی سال سیشن جج کے طور پر فرائض انجام دیے۔ سندھ ہائیکورٹ کے جج بنے اور 2000ء میں سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے۔ 9 مارچ 2007ء کو جسٹس افتخار چوہدری کی معزولی کے بعد جسٹس رانا بھگوان داس کو پرویز مشرف نے قائم مقام چیف جسٹس تعینات کیا۔ اس دوران بھگوان داس پاکستان میں موجود نہیں تھے۔ رانا بھگوان داس بھی ان دادگستروں میں شامل تھے جنھوں نے عبوری آئینی حکم کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا۔ اٹھانے سے انکار پر دیگر ججوں کی طرح انھیں بھی گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ 2007ء میں برطرفی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس رانا بھگوان داس نے کہا تھا کہ تمام برطرف جج آئین کی بحالی کے ساتھ ہی عہدوں پر واپس آ جائیں گے۔ جسٹس رانا بھگوان داس 65 سال کی عمر میں عہدے سے وظیفہ حسن خدمت پر سبک دوش ہو گئے۔ نومبر 2009ء سے دسمبر 2012ء تک جسٹس رانا بھگوان داس فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین بھی رہے۔ نومبر 2014ء میں جسٹس رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے اعتماد کا اظہار کیا تھا لیکن رانا بھگوان داس نے عہدہ سنبھالنے سے معذرت پیش کی۔ جسٹس رانا بھگوان داس اعلی عدلیہ میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے پہلے جج تھے، وہ انتہائی اچھی شہرت کے حامل تھے اور اپنے پوری خدمت کے دوران ہمیشہ غیر متنازع ثابت ہوئے۔[1]

انتقال

ترمیم

رانا بھگوان داس کا انتقال 23 فروری 2015ء کو ہوا تھا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آہ رانا بھگوان داس"۔ نوائے وقت۔ February 24, 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2020 

بیرونی روابط

ترمیم