ربعی بن افکل، مشہور اسلامی جرنیل اور فاتح ہیں، ابن حجر عسقلانی نے ان کا ذکر صحابہ میں کیا ہے۔[1] موصل، نینوا اور تکریت کی فتح میں شریک رہے ہیں، بلکہ ان میں مقدمۃ الجیش (فوج کے سب سے آگے کے دستہ) کی حیثیت سے رہے۔

ربعی بن افکل
معلومات شخصیت
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عمر بن خطاب کے عہد خلافت میں جمادی الاولی 16ھ سے محرم 17ھ تک موصل کی فتح لیے محاذ پر ڈٹے اسلامی فوج کے امیر بھی تھے، موصل کی فتح کے بعد عمر بن خطاب نے انھیں وہاں کا والی بنا دیا تھا اور عرفجہ بن ہرثمہ بارقی خراج وصولنے کے ذمہ دار تھے۔[2]

تکریت اور موصل کی فتح

ترمیم

سنہ 16ھ میں جب سعد بن ابی وقاص نے مدائن کو فتح کر لیا، انھیں خبر پہنچی کہ موصل کے لوگ تکریت میں "انطاق" نامی ایک رومی شخص کی قیادت میں جمع ہو رہے ہیں، انھوں نے اس کی اطلاع امیر المؤمنین عمر بن خطاب کو دی، عمر فاروق نے انھیں جنگ کے لیے لشکر تیار کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ: "لشکر کے امیر عبد اللہ بن معتم عبسی کو بنایا جائے اور فوج کے سب سے اگلے دستہ کی قیادت ربعی بن افکل کریں گے، دائیں دستہ کی قیادت حارث بن حسان اور بائیں دستہ کی قیادت فرات بن حیان کریں گے، پیچھے والے لشکر کی قیادت ہانی بن قیس کریں گے اور گھڑسواروں کے قائد عرفجہ بن ہرثمہ بارقی ہوں گے۔ کئی ماہ کے محاصرہ کے بعد بالآخر مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی۔[3]

عمر بن خطاب کو تکریت، نینوا کی فتح اور موصل کی صلح کی خبر پہنچی تو انھوں نے ربعی بن افکل کو وہاں کا والی بننے کا حکم دیا اور عرفجہ بن ہرثمہ بارقی کو خراج وصولنے کا ذمہ دار بنایا۔[معلومة 1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "الإصابة في تمييز الصحابة، لابن حجر العسقلاني، جـ2، ص 377، ترجمة ربعي بن الأفكل العنبري، موقع صحابة رسولنا"۔ 15 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2020 
  2. موسوعة الموصل الحضارية - هاشم يحيى الملاح - ج 2 - الصفحة 30 آرکائیو شدہ 2019-12-15 بذریعہ وے بیک مشین
  3. البداية والنهاية - ابن كثير - ج 7 - الصفحة 83 آرکائیو شدہ 2018-10-02 بذریعہ وے بیک مشین