رتن سنگھ (اردو ادیب)
رتن سنگھ ایک مشہور اردو افسانہ نگار، ناول نگار اور شاعر تھے۔ ان کا تعلق مغربی پنجاب کے گاؤں داؤد، تحصیل ناروال سے تھا۔ تاہم تقسیم ہند کے وہ مشرقی پنجاب یا منقسم پنجاب کے بھارتی حصے میں اختیار کیے ہیں۔[1]
رتن سنگھ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | مغربی پنجاب کے گاؤں داؤد، تحصیل ناروال |
قومیت | بھارتی |
عملی زندگی | |
پیشہ | آکاشوانی کی ملازمت، روزنامہ آفتاب کے مدیر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
وجہ شہرت | اردو ناول نگاری اور شاعری |
درستی - ترمیم ![]() |
خاندانترميم
رتن سنگھ کے والد سردار پرتاپ سنگھ تھے اور والدہ کرتار کور تھیں۔ ان کے دادا کا نام نرنجن سنگھ تھا۔ ان کی اہلیہ کا نام رکھبیر کور ہے۔[1]
ملازمتترميم
رتن سنگھ نے بھارت کی ریڈیو خدمات کے ادارہ آکاشوانی میں ملازمت کی ہے۔[1] ریلوے میں بحیثیت کلرک، 1946 تا 1962 آل انڈیا ریڈیو 1962 تا 1985، ریٹائرڈ اسٹیشن ڈائریکٹر سری نگر، کشمیر
ادارتترميم
رتن سنگھ روزنامہ آفتاب کے مدیر رہ چکے ہیں۔[1]
دنیائے سخن میں قدمترميم
1955ء میں رتن سنگھ تحریری دنیا وابستہ ہوئے۔ وہ ترقی پسند تحریک، جدیدیت اور مابعد جدیدیت کے رنگ اپنی تحریروں میں رکھتے تھے۔ انہوں نے حسب ذیل افسانوی مجموعے لکھے ہیں:
- رتن سنگھ اڑن کھٹولا اور سانسوں کا سنگیت نام سے دو ناولٹ لکھے ہیں۔
- انہوں نے اپنی سوانح در بدری کے عنوان سے شائع کی۔
- اس کے علاوہ وہ شاعرانہ ذوق بھی رکھتے ہیں۔[1]
ولادتترميم
۔رتن سنگھ 15 نومبر 1927 کو قصبہ داؤد تحصیل نارووال ضلع سیالکوٹ میں آنکھ کھولی۔ان کے دادا نہال چند ترکھان ذات سے تعلق رکھتے تھے۔رتن سنگھ کا خاندان بٹھنڈا کا رہنے والا تھا۔لیکن ان کے دادا مستری نہال چند سیالکوٹ میں مقیم رہے۔بعد ازاں وہ قصبہ داؤد میں رہائش پزیر ہو گئے۔ان کے خاندان کے پاس سو بیگھے زمین تھی۔ مستری نہال چند کے دو بیٹے تھے بڑے بیٹے نرنجن سنگھ،رتن سنگھ کے دادا تھے۔چھوٹے بیٹے سردار سنگھ اپنے والد کے ساتھ گاؤں میں زمینوں کی دیکھ بھال کیا کرتے تھے۔ رتن سنگھ کے والد کا نام سردار پرتاپ سنگھ تھا۔جنھوں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔بحیثیت سپروائزر ریلوے میں ملازم رہے۔ان کا انتقال 1960 میں ہوا۔رتن سنگھ کی والدہ کا نام سردارنی کرتار کور تھا۔رتن سنگھ پانچ بہن بھائی تھے۔چار بھائی اور ایک بہن۔رتن سنگھ تقسیم ہند کے بعد انڈیا چلے گئے۔2004 میں اپنی جنم بھومی قصبہ داؤد دیکھنے کے لیے پاکستان تشریف لائے تھے ۔
تعلیمترميم
پہلی سے آٹھویں تک مڈل سکول،قصبہ داود ،تحصیل نارووال۔میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول ڈیرہ بابا نانک ضلع گورداس پور 1945،انٹر،پنجاب ایجوکیشن بورڈ 1958،بی اے لکھنؤ یونیورسٹی 1960
اولادترميم
دو بیٹیاں اور دو بیٹے
1۔سنیتا رانی، ایم اے Ancient Indian History،گریٹر نوئیڈا کے دنکور میں درونا چاریہ رمیش چند ودیا وتی کانونٹ اسکول میں بحثیت پرنسپل فرائض انجام دے رہی ہیں ۔
2۔ کنچن کور،ایم اے سوشیالوجی، گریٹر نوئیڈا میں گھریلو خاتون کی حیثیت سے رہ رہی ہیں ۔
3۔ پرم جیت سنگھ، ایم اے انگلش، چائلڈ ویلفیئر آفیسر،لندن
4۔ راجندر سنگھ،ایم اے معاشیات،ڈپٹی ڈائریکٹر اسپورٹس ،اتھارٹی آف انڈیا۔
تصانیفترميم
اردو
1۔پہلی آواز 1969
2۔پنجرے کا آدمی 1973
3۔مانک موتی 1980
4۔صبح کی پری 1982
5۔در بدری 1986
6۔کاٹھ کا گھوڑا 1993
7۔ہڈبیتی 1999
8۔پناہ گاہ 2000
9۔اڑن کھٹولہ 2007
10۔پانی پرلکھا نام 2008
11۔سانسوں کاسنگیت 2010
12۔رتی کے دوہے 2012
13۔حضرت وارث شاہ 2012
14۔کاٹھ کا گھوڑا 2005
15۔بیتے ہوئے دن 2013
پنجابی
1۔سپںنے والی دھرتی
2۔ہڈبیتی
3۔اڑن کھٹولہ
4۔اکھراں اندر بلدا دیوا
5۔شہیدی نامی
6۔بات
7۔کن من کنیاں
ہندی
1۔صبح کی پری
2۔اڑن کھٹولہ
3۔رتی کے دوہے
تراجم
دس کتب کے اردو اور پنجابی میں ترجمے کیے ہیں۔
رتن سنگھ پر کامترميم
جبل پور یونیورسٹی سے ایک ریسرچ اسکالر نے (رتن سنگھ،فن اور شخصیت) aکے عنوان سے مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
مختلف رسائل وجرائد نے آپ کی شخصیت وفن پر خاص نمبر شائع کیے۔
اعزازاتترميم
رتن سنگھ کو ان کی ادبی خدمات پر اٹھارہ کے قریب انعامات و اعزازات سے نوازا گیا۔
وفاتترميم
رتن سنگھ 2 اور 3 مئی 2021 کی درمیانی شب گریٹر نوئیڈا،دلی میں انتقال فرما گئے۔ 3 مئی 2021ء کو صبح دس بجے ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں،[2]