بیضہ دانی کا سسٹ ،بیضہ دانی کے اندر سیال سے بھری ایک تھیلی ہوتی ہے۔ [1] اکثر وہ کسی علامات کا سبب نہیں بنتی ہیں ۔ [1] کبھی کبھار وہ سوجن، پیٹ کے نچلے حصے میں درد، یا کمر کے نچلے حصہ میں درد پیدا کر سکتی ہیں۔ [1] سیسٹ کی اکثریت بے ضرر ہوتی ہے۔ [1] اگر سسٹ پھٹ جائے یا بیضہ دانی کو موڑنا کا سبب بن جائے، تو یہ شدید درد کا سبب بن سکتا ہے۔ [1] اس کے نتیجے میں قے یا بے ہوشی ہو سکتی ہے۔ [1][1]

رحم کی رسولی
مترادفبیضہ دانی کی رسولی، رحم کی سسٹ
عام طور پر پایا جانے والا غَدود پھلی جیسا بیضہ دانی کا ایک سادہ سا سسٹ
اختصاصامراض نسواں
علاماتکوئی نہیں، سوجن، پیٹ کے نچلے حصے میں درد، کمر کے نچلے حصے میں درد[1]
مضاعفاتبیضہ دانی کا پھٹا ہوا سسٹ ، بیضہ دانی کا مڑورا جانا[1]
اقسامفالیکولر سیستt, کورپس لیوٹیم سسٹ, اینڈومیٹرائیوسس کی وجہ سے سسٹ, ڈرمائڈ سسٹ، سسٹاڈینوما، بیضہ دانی کا کینسر[1]
تشخیصی طریقہالٹراساؤنڈ[1]
تدارکہارمونل مانع حمل[1]
علاجروایتی انتظام، درد کی دوا، سرجری[1]
تشخیض مرضعام طور پر ٹھیک[1]
تعدد8فی صد علامتی سن یاس سے پہلے[1]

زیادہ تر بیضہ دانی کے سسٹوں کا تعلق بیضہ ریزی سے ہے، جوعام طور پر فولیکولر سسٹس یا کارپس لیوٹیم سسٹس ہوتے ہیں۔ [1] دیگر اقسام میں اینڈومیٹریوسس، ڈرمائڈ سسٹس اور سسٹڈینوماس کی وجہ سے سسٹ شامل ہیں۔ [1] بیضہ دان میں متعدد سسٹس پر مشتعمل بیماری (پی سی او ایس) میں دونوں بیضہ دانیوں میں بہت سے چھوٹے سسٹ پائے جاتے ہیں۔ [1] پیڑو کے سوزش کی بیماری کے نتیجے میں بھی سیسٹ ہو سکتے ہیں۔ [1] شاذ و نادر ہی، سسٹس رحم کے کینسر کی ایک شکل ہو سکتے ہیں۔ [1] الٹراساؤنڈ یا دیگر جانچ کے ساتھ پیڑو کے معائنے کے ذریعے تشخیص کی جاتی ہے جو مزید تفصیلات جمع کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ [1][1]

اکثر اوقا ت ، سسٹس کا مشاہدہ وقت کے ساتھ ساتھ کیا جاتا ہے۔ [1] اگر وہ درد کا باعث بنتے ہیں تو، پیراسیٹامول (ایسیٹامینوفین یا آئبوپروفین جیسی دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ [1] ہارمونل مانع حمل کا استعمال ان لوگوں میں مزید سسٹوں کو روکنے کے لیے کیا جا سکتا ہے جو اکثر متاثر ہوتے ہیں۔ [1] تاہم، شواہد موجودہ سسٹوں کے علاج کے طور پر مانع حمل کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ [2] اگر وہ کئی مہینوں کے بعد نہیں جاتے ہیں، بڑے ہو جاتے ہیں، غیر معمولی نظر آتے ہیں، یا درد کا سبب بنتے ہیں، تو انہیں سرجری کے ذریعہ ہٹا دیا جا سکتا ہے۔ [1][1]

تولیدی عمر کی زیادہ تر خواتین میں ہر ماہ چھوٹے سسٹ بنتے ہیں۔ [1] بڑے سسٹ جو مسائل کا باعث بنتے ہیں تقریبا 8 فیصد واتین میں سن یاس سے پہلے پائے جاتے ہیں۔ [1] تقریبا 16 فی صد خواتین میںسن یاس کے بعد رحم کے سسٹ پائے جاتے ہیں۔سن یاس کے بعد خواتین میں اگر سسٹ پائے جاتے ہیں تو کینسر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ [1][3]

حوالہ جات:

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ "Ovarian cysts"۔ Office on Women's Health۔ November 19, 2014۔ 29 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2015 
  2. ^ Grimes, DA; Jones, LB; Lopez, LM; Schulz, KF (29 April 2014). "Oral contraceptives for functional ovarian cysts". The Cochrane Database of Systematic Reviews. 4 (4): CD006134. doi:10.1002/14651858.CD006134.pub5. PMID 24782304.
  3. ^ Mimoun, C; Fritel, X; Fauconnier, A; Deffieux, X; Dumont, A; Huchon, C (December 2013). "[Epidemiology of presumed benign ovarian tumors]". Journal de Gynecologie, Obstetrique et Biologie de la Reproduction. 42 (8): 722–9. doi:10.1016/j.jgyn.2013.09.027. PMID 24210235.