بیعت عقبہ ثانیہ یہ بیعت13 نبوی میں ہوئی جس میں 73 مردوں اور دو عورتوں نے بیعت کی۔

13 نبوی میں حج کے موقعے پر مدینہ منورہ کے 75 آدمیوں نے منیٰ کی اسی گھاٹی عقبہ کے مقام پراپنے بت پرست ساتھیوں سے چھپ کرحضور ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ اسے بیعت عقبہ ثانیہ کہتے ہیں۔ مدینے کے مسلمانوں نے رسول اللہ کو دعوت دی کہ آپ اور آپ کے رفقا مدینہ تشریف لے چلیں۔ وہاں اسلام کی تبلیغ کے لیے زیادہ کام ہو سکے گا۔ اور یہ عہد کیا کہ ہم لوگ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اور اسلام کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کر دیں گے۔ اس موقع پر حضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے چچا عباس بن عبد المطلب بھی موجود تھے جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ انھوں نے مدینہ والوں سے کہا کہ دیکھو! محمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اپنے خاندان بنی ہاشم میں ہر طرح محترم اور با عزت ہیں۔ ہم لوگوں نے دشمنوں کے مقابلہ میں سینہ سپر ہو کر ہمیشہ ان کی حفاظت کی ہے۔ اب تم لوگ ان کو اپنے وطن میں لے جانے کے خواہش مند ہو تو سن لو! اگر مرتے دم تک تم لوگ ان کا ساتھ دے سکو تو بہتر ہے ورنہ ابھی سے کنارہ کش ہو جاؤ۔ یہ سن کر براء بن عازب طیش میں آ کر کہنے لگے کہ ہم لوگ تلواروں کی گود میں پلے ہیں۔ براء بن عازب اتنا ہی کہنے پائے تھے کہ ابو الہیثم نے بات کاٹتے ہوئے یہ کہا کہ یا رسول اﷲ!صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہم لوگوں کے یہودیوں سے پرانے تعلقات ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ ہمارے مسلمان ہو جانے کے بعد یہ تعلقات ٹوٹ جائیں گے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب اﷲ تعالیٰ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو غلبہ عطا فرمائے تو آپ ہم لوگوں کو چھوڑ کر اپنے وطن مکہ چلے جائیں۔ یہ سنکر حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ تم لوگ اطمینان رکھو کہ تمھارا خون میرا خون ہے اور یقین کرو میرا جینا مرنا تمھارے ساتھ ہے۔ میں تمھارا ہوں اور تم میرے ہو۔ تمھارا دشمن میرا دشمن اور تمھارا دوست میرا دوست ہے۔[1]

جب انصار یہ بیعت کر رہے تھے تو اسعد بن زرارہ نے یا عباس بن عبادہ نے کہا کہ میرے بھائیو! تمھیں یہ بھی خبر ہے؟ کہ تم لوگ کس چیز پر بیعت کر رہے ہو؟ خوب سمجھ لو کہ یہ عرب و عجم کے ساتھ اعلان جنگ ہے۔ انصار نے طیش میں آ کر نہایت ہی پرجوش لہجے میں کہا کہ ہاں! ہاں!ہم لوگ اسی پر بیعت کر رہے ہیں۔ بیعت ہو جانے کے بعد آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس جماعت میں سے بارہ آدمیوں کو نقیب(سردار)مقرر فرمایا۔ ان میں نو آدمی قبیلہ خزرج کے اور تین اشخاص قبیلہ اوس کے تھے

اس کے بعد یہ تمام اپنے اپنے ڈیروں پر چلے گئے۔ صبح کے وقت جب قریش کو اس کی اطلاع پہنچی تو وہ آگ بگولا ہو گئے اور ان لوگوں نے ڈانٹ کر مدینہ والوں سے پوچھا کہ کیا تم لوگوں نے ہمارے ساتھ جنگ کرنے پر محمدﷺسے بیعت کی ہے؟ انصار کے کچھ ساتھیوں نے جو مسلمان نہیں ہوئے تھے اپنی لاعلمی ظاہر کی۔ یہ سن کر قریش واپس چلے گئے مگر جب تفتیش و تحقیقات کے بعد کچھ انصار کی بیعت کا حال معلوم ہوا تو قریش غیظ و غضب میں آپے سے باہر ہو گئے اور بیعت کرنے والوں کی گرفتاری کے لیے تعاقب کیا مگر قریش سعد بن عبادہ کے سوا کسی اور کو نہیں پکڑ سکے۔ قریش سعد بن عبادہ کو اپنے ساتھ مکہ لائے اور ان کو قید کر دیا مگر جب جبیر بن مطعم اور حارث بن حرب بن امیہ کو پتہ چلا تو ان دونوں نے قریش کو سمجھایا کہ خدا کے لیے سعد بن عبادہ کو فوراً چھوڑ دو ورنہ تمھاری ملک ِشام کی تجارت خطرہ میں پڑجائے گی۔ یہ سن کر قریش نے سعد بن عبادہ کو قید سے رہاکردیااور وہ بخیریت مدینہ پہنچ گئے۔[2]

اسماء گرامی بیعت عقبہ ثانیہ

ترمیم

اس بیعت میں 73 مرد اور دو عورتیں شامل تھیں

قبیلہ اوس کے شریک

ترمیم

بني عبد الأَشهل

ترمیم

بني حارثة

ترمیم

بني عمرو بن عوف بن مالك

ترمیم

قبیلہ خزرج کے شریک

ترمیم

بنى النجار

ترمیم

بنى الحارث

ترمیم

بنى بياضة بن عامر

ترمیم

بني زريق بن عامر

ترمیم

بنى سلمة بن سعد

ترمیم

بني سواد بن غنم بن كعب

ترمیم

بني غنم بن سواد

ترمیم

بني نابي بن عمرو بن سواد

ترمیم

بني حرام بن كعب بن غنم

ترمیم

بني عوف بن الخزرج

ترمیم

بني سالم بن غنم بن عوف

ترمیم

بني ساعدة بن كعب بن الخزرج

ترمیم

عورتوں کے نام

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. السیرۃ النبویۃلابن ہشام،العقبۃ الاولیٰ ومصعب بن عمیر ،ص175،176
  2. سیرتِ ابن ہشام ص 178 تا 179


سانچے

ترمیم