رومانی محبت
رومانی محبت (انگریزی: Romance) یا عشق محبت کے اس جذبے کو کہتے ہیں جس کی وجہ ایک فرد کسی دوسرے فرد سے بہت زیادہ لگاؤ محسوس کرے۔ یہ محبت اگر چیکہ شادی شدہ جوڑوں کے درمیان ممکن ہے، تاہم یہ زیادہ تر غیر شادی شدہ افراد میں بہ کثرت پائی گئی ہے۔ ان میں بھی زیادہ تر یہ جذبہ کم عمر نوجوانوں میں دیکھا گیا ہے۔ بالکل نوجوانی میں عشق وارفتگی یا جنون کی حد تک پہنچ سکتا ہے۔ اکثر نوجوان عشق میں راتوں کی نیند اور دن کا چین کھو دیتے ہیں۔ اپنے محبوب شخص کی یاد ہر وقت دل و دماغ پر چھائی ہوئی ہوتی ہے۔ لوگ محبوب کے ایک دیدار کو ترستے ہیں۔ محبت کے یہ جذبات مردوں اور خواتین دونوں میں پائے جاتے ہیں۔ تاہم رومانی محبت میں کئی بار یہ ضروری نہیں کہ عاشق کے جذبات سے معشوقہ یا معشوقہ کے جذبات سے عاشق ایک ساتھ متفق ہوں۔ کئی بار محبت ایک طرفہ ہوتی ہے۔ دوسرے فریق کی عدم دلچسپی یا بے رخی سے ایک فریق دل برداشتہ ہو کر خود کشی بھی کرنے کے واقعات پیش آئے۔ ایضًا قتل کے بھی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ جس کے بعد قانونی چارہ جوئی اور عشق میں مجرم فریق کے قید و بند کے بھی واقعات رو نما ہوئے ہیں۔ کامیاب رومانی محبت کے بعد لوگ شادی کر کے اپنا ایک الگ گھر سنسار بنا چکے ہیں۔ جبکہ کئی عشق و معاشقے کی شادیاں طلاق کی زد آ چکی ہیں، اس لیے کہ دوران محبت جو جذباتی لگاؤ یا وابستگی رہی ہے، وہ شادی کے بعد کے ایام میں قائم نہیں ہوئی۔ اسی طرح سے کئی امور ایسے ہیں جیسے کہ اگر کوئی آدمی کسی خاتون پر فریفتہ محض اس کی خوب صورتی کی وجہ سے ہوا اور وہ خوب صورتی شادی کے کچھ عرصے بعد ختم ہو گئی، وہ اس آدمی کا اس عورت سے لگاؤ ایک دم ختم ہو گیا۔ رومانی محبت کئی بار ذات برادری کے باہر کے افراد سے بھی انجام پاتی ہے، جسے سماج اور خاندان کے لوگ قبول نہیں کرتے۔ اسی کی وجہ کئی بار ناموسی قتل بھی واقع ہوئے ہیں۔ اس طرح کی محبت میں ہوس اور غیر منطقی کشش کا بھی دخل دیکھا گیا ہے، جیسا کہ غیر زوجی تعلقات میں دیکھا گیا ہے۔ ان تعلقات میں کم سے کم ایک فریق جو چاہے مرد ہو یا عورت شادی شدہ ہوتا ہے اور زوجی شراکت دار کی موجودگی میں کسی دوسرے فریق کی محبت میں گرفتار بھی ہوتا ہے اور جنسی تعلق بھی قائم کرتا ہے۔
حالانکہ رومانی محبت کا تصور اکثر مرد و زن کے تعلقات پر کیا جاتا ہے، تاہم دنیا میں ہم جنسیت بھی عام ہے۔ اور اس وجہ سے ہم جنس مرد اور ہم جنس عورتیں بھی ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوتے ہیں۔
رومانی محبت کو ہر زبان کے ادب و فن میں خاص دخل ہے۔ رومانیت پر کئی ناول لکھے جا چکے ہیں۔ کئی فلمیں اور ناٹکوں کو تیار کیا گیا ہے۔ کئی موضوعاتی رقص میں پس منظر کوئی تاریخی محبت رہی۔ یہ محبتیں کبھی کامیاب رہی ہیں، جب عاشق و معشوقہ محبت کے آگے خانہ آبادی اور بدریت کے دور میں داخل ہوئے۔ مگر اکثر المیوں کا تذکرہ عام ہے۔ کئی کہانیوں میں عاشق و معشوقہ، دونوں یا ان میں سے کوئی ایک خود کشی یا کسی کے سازشی قتل کا شکار ہوتا آیا ہے۔ اردو زبان کا طرہ امتیاز چونکہ شاعری ہے، اس لیے شعری مجموعات میں عشق کے تذکروں کو خاص دخل حاصل ہے۔ یہ تذکرے شعرا کی حقیقی محبتوں، ناکام محبتوں اور نیز حسینہ ہائے خیال پر مبنی ہیں۔
اردو شاعری میں رومانیت
ترمیماردو کی رومانی شاعری میں یہی اصول کار فرما دکھائی دیتا ہے کہ خواہ ہجر ہو یا وصال ہر صورت میں مسرت و انبساط کی توقع رکھنی چاہیے۔ اردو کے رومانی شعر ا نے حسن فطرت پر بھی کھل کر لکھا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ حسن بے پروا کو اپنی بے حجابی کے لیے بالعموم آبادیوں سے بڑھ کر ویرانے پسند ہیں۔[1]