غیر زوجی جنسی تعلق

(غیر زوجی تعلقات سے رجوع مکرر)

غیر زوجی جنسی تعلق (انگریزی: Extramarital sex) یا غیر زوجی جنسی تعلقات اس وقت رو نما ہوتے ہیں جب ایک شادی شدہ شخص کسی دوسرے ایسے شخص سے ہمبستری کرتا ہے جو اس کا یا اس کی شریک حیات نہ ہو۔ ایک دوسرے نقطۂ نظر سے، یہی کیفیت اس وقت بھی ممکن ہے جب کوئی تنہا شخص کسی شادی شدہ شخص سے ہم بستری کرے۔ مذہبی نقطہ نظر سے اس کی تیسری تعبیر بھی ممکن ہے کہ یہ ان لوگوں کی ہمبستری ہے جو ازدواجی رشتہ نہیں رکھتے۔

وجہ ترمیم

غیر زوجی جنسی تعلق کو ان افراد سے جوڑ کر دیکھا گیا ہے جن میں جنسی صلاحیت اپنے شریک حیات بڑھی ہوئی ہے۔[1]

پھیلاؤ ترمیم

امریکی محقق ایلفریڈ کینسلے نے 1950ء کے دور میں اپنے مطالعے میں پتہ کیا کہ 50% امریکی مرد اور 26% خواتین غیر زوجی جنسی تعلق رکھتے تھے۔ [2] ان مطالعات کے پیش نظر یہ اندازہ لگایا گیا کہ 26–50% مرد اور 21–38% خواتین[3] یا 38% خواتین یا 22.7% مرد اور 11.6% خواتین غیر زوجی جنسی تعلق رکھتے تھے۔[4] دیگر مصنفین کہتے ہیں کہ 20% سے 25% امریکی اپنے شریک حیات کے علاوہ کسی اور کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر چکے تھے۔[5] ڈیوریکس کے عالمی ہمبستری سروے سے پتہ چلا کہ دنیا بھر کے 44% بالغ ایک رات کا یر زوجی جنسی تعلق رکھ چکے ہیں اور 22% معاشقہ کر چکے ہیں۔[6] 2004ء کے ایک ریاستہائے متحدہ کے سروے کے مطابق[7] 16% شادی شدہ جوڑی دار غیر زوجی جنسی تعلق رکھ چکے ہیں اور تقریبًا مرد عورتوں کے مقابلے اس میں دوگنے تھے۔30% لذت کا تصور رکھتے تھے۔ ایسے مطالعات بھی ہیں جو غیر زوجی جنسی تعلق کی شرحوں کو 2.5% جتنے کم بتاتے ہیں۔[3]

مذاہب ترمیم

اسلام ترمیم

روایتی طور اسلامی قانون یا شریعت زنا اور بطور خاص غیر زوجی جنسی تعلق کے لیے سخت سزا کا نفاذ کرتے ہیں، جو چاہے مرد کے لیے ہو یا عورت کے لیے۔ شادی سے قبل ہم بستری کے لیے 100 کوڑے تک کی سزا دی جا سکتی ہے، جبکہ شادی کے بعد زنا کی صورت میں سنگساری کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ تاہم جنسی دخول کے لیے چار باکردار مسلمان گواہوں کی جانب سے تصدیق کی جانی چاہیے، ملزم کو عدالت میں پیش ہونے کا حق ہے، مشتبہ شخص کی بات یا گواہی ججوں کی نگاہوں میں زیادہ وزن رکھتی ہے۔ سزاؤں کا نفاذ قانونی ارباب مجاز تک محفوظ ہے اور قانون یہ کہتا ہے کہ جھوٹی گواہی کو سخت سزا دی جائے گی۔[حوالہ درکار] سابق میں رائج کچھ قانونی نقاذوں سے کچھ مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ اس کی عمل آوری کا مقصد آخر کار زنائے نامحصن اور زنائے محصن (شادی و غیر شادی شدہ کا زنا) کے لیے جرمانوں ختم کرنا تھا، جو کبھی رائج تھے۔ [8]

مسیحیت ترمیم

غیر زوجی جنسی تعلق مسیحیت میں بد اخلاقی سمجھا گیا ہے، جو کرنتھیوں کے نام پہلے خط کے کچھ پیروں کو بنیاد بناتے ہیں جیسے کہ 6:9-10: "کیا تم جانتے ہو کہ ناحق کبھی خدا کی بادشاہت کو وراثت میں نہیں پائیں گے؟ دھوکا مت کھاؤ: نہ تو بد اخلاق بنو، نا بت پرست، نہ زنا کار، جنسی طور غیر راہرو، نہ لوطی، نہ چور، نہ حریص، نہ گستاخ، نہ ڈاکو کبھی خدا کی بادشاہت وراثت میں پائیں گے۔[حوالہ درکار]

ہندو مت ترمیم

ہندو مت غیر زوجی جنسی تعلق کی مذمت کرتا ہے۔[9] تاہم بھارت میں زنا اب قابل سزا جرم نہیں ہے۔[10]

یہودیت ترمیم

تورات میں زنا کے لیے سنگساری کی سزا متعین کی گئی ہے، جس کی تعریف کسی شادی شدہ عورت سے ہمبستری کرنا ہے۔ اچھے کردار والے دو گواہوں کی عدالت میں شہادت ججوں کی جانب سے کافی سمجھی گئی ہے۔

اسرائیلی اور تاریخی یہودی سماج تعدد ازواج پر عامل تھا، اس وجہ سے آدمی کا ازدواجی موقف غیر اہم تھا۔ تاہم اگر کوئی عورت جو غیر شادی شدہ ہو، اگر ہم بستری کرتی تو مذہبی نقطہ نظر سے بے حیائی اور گناہ ہو کر بھی اس پر موت کی سزا نافذ نہیں ہوتی تھی بلکہ کوڑوں کی سزا دی جاتی تھی۔

جو بھی جسمانی سزائیں رہی ہیں، وہ حَکموں اور ہیکل سلیمانی کے دور کی بات ہے۔ یہودی عقیدے کے مطابق اب کسی بھی قسم کی جسمانی سزا یہودیت کی رو سے ممنوع ہے — کیوں کہ کوئی بھی عدلیہ کا طریقۂ کار قائم نہیں ہو سکتا اس وقت تک جب تک کہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر مسیح کی جانب سے نہ کی جائے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. 1997, Vulnerability to HIV infection and effects of AIDS in Africa and Asia/India - Page 47, James Ntozi
  2. The Kinsey Institute. Data from Alfred Kinsey's Studies آرکائیو شدہ 2010-07-26 بذریعہ وے بیک مشین. Published online.
  3. ^ ا ب Choi, K.H., Catania, J.A., & Dolcini, M.M. (1994). Extramarital sex and HIV risk behavior among U.S. adults: Results from the national AIDS behavioral survey. American Journal of Public Health, 84, 12, pp. 2003-2007.
  4. Wiederman,M.W. (1997). Extramarital sex: prevalence and correlates in a national survey آرکائیو شدہ 2007-11-12 بذریعہ وے بیک مشین. جرنل آف سیکس ریسرچ, 34, 2, pp. 167–175.
  5. Atkins, D.C., Baucom, D.H. and Jacobson, N.S. (2001). Understanding Infidelity: Correlates in a National Random Sample. Journal of Family Psychology, 15, 4, pp. 735-749
  6. Durex. The Global Sex Survey 2005 آرکائیو شدہ مارچ 15, 2009 بذریعہ وے بیک مشین. Published online.
  7. "American Sex Survey" (PDF)۔ abcnews۔ 2004۔ صفحہ: 26۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2009  Short Analysis here
  8. "ASMA SOCIETY - American Society for Muslim Advancement"۔ asmasociety.org۔ 05 جولا‎ئی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  9. "The Hindu Mind: Fundamentals of Hindu Religion and Philosophy for All Ages", by Bansi Pandit, p. 361, 2001.
  10. https://www.bbc.com/news/world-asia-india-45404927