ریاست کے اندر ریاست

نادیدہ نظام حکومت و انٹلیجنس،ملٹری، بیوروکریسی،جوڈیشری اور منظم جرائم پیشہ گروپس کے بعض عناصرپر مشتمل ہوتی ہے

ریاست کے اندر ریاست (ڈیپ اسٹیٹ ) (انگریزی: deep state)کی اصطلاح1990 میں ترکی میں استعمال ہوئی جہاں ترک فوج منشیات فروشوں کے ساتھ مل کر کرد باغیوں کے خلاف جنگ لڑ رہی تھی۔ڈیپ سٹیٹ دراصل ایسا نادیدہ نظام حکومت ہے جو انٹلیجنس،ملٹری، بیوروکریسی،جوڈیشری اور منظم جرائم پیشہ گروپس کے بعض عناصرپر مشتمل ہوتی ہے اورجس کے روابط دوسرے ممالک کے ہم مزاج گروپس سے بھی ہوتے ہیں۔ ریاست در ریاست یا ڈیپ اسٹیٹ ترقی پزیر ممالک جن میں روم،یوکرائن، اٹلی، اسرائیل، کولمبیا،ترکی اور پاکستان جیسے ممالک شامل ہیں،میں کام کرتی ہے۔جو اپنے مفاد میں ملکی حالات کو کنٹرول کرتی ہے اور جمہوری حکومت کے احکامات کو ناکام بناتی ہے۔ بعد ازاں یہ اصطلاح ترقی یافتہ ممالک میں قومی سلامتی اسٹیبلشمنٹ کے لیے استعمال ہونے لگی۔ یعنی ایک ایسابااثر نظام جو منتخب حکومت سے ہٹ کراسکے متوازی چل رہا ہو۔[1]


پروفیسر لنڈزے کے مطابق ڈیپ سٹیٹ کی طاقت کااصل سر چشمہ نیشنل سیکورٹی اورانٹلیجنس کے ادارے ہیں جہاں رازداری ہی اصل طاقت ہے۔9/11 کے واقعے کے بعد یو ایس انٹلیجنس کی طاقت میں بے تحاشہ اضافے نے حکومت کی اس چوتھی شاخ کو جنم دیا جو بہت سے فیصلوں میں سربراہ حکومت سے زیادہ خود مختار ہے۔ اورباوجود شفاف امریکی نظام جمہوریت کے ڈیپ سٹیٹ کے اثرات کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. - (جمعرات اکتوبر 15، 2020)۔ "ڈیپ اسٹیٹ۔۔۔ ریاست کے اندر ریاست"۔ شفق نیوز ایجنسی۔ https://ur.shafaqna.com/  روابط خارجية في |publisher= (معاونت)