ریاضی کے ہزار سالہ انعامی مسائل
اصطلاح | term |
---|---|
ہزار سالہ انعامی مسائل |
millennium prize problems |
یہ ریاضی کے وہ سات غیر حل شدہ مسائل ہیں جن کو بیسویں صدی کے اواخر کے بہترین ریاضی دانوں نے کلے ادارہ برائے ریاضی (کلے میتھیمیٹکس انسٹی ٹیوٹ) کی جانب سے 2000ء میں پیش کیا- ریاضی اور اس سے منسلک علوم میں ان کی بے پناہ اہمیت کے سبب کلے انسٹی ٹیوٹ نے ہر مسئلے کے حل پر ایک ملین ڈالر کے انعام کی پیشکش کی ہے۔ اگرچہ یہ تمام مسائل ریاضی کی زبان میں پیش کیے گئے ہیں، تاہم ان میں سے ایک کا براہ راست تعلق کمپیوٹر سائنس سے ہے اور دو مسائل کا بنیادی ماخذ علم طبیعیات ہے-
ہزار سالہ انعامی مسائل کا تاریخی پس منظر
ترمیم١٩٠٠ میں اس وقت کے بہترین ریاضی دان ڈیوڈ ھلبرٹ نے پیرس میں منعقدہ ریاضی کی بین الاقوامی کانگریس کے دوران 23 اہم ترین غیر حل شدہ مسائل کی ایک فہرست پیش کی۔ اس فہرست کو ھلبرٹ کے 23 مسائل کہا جاتا ہے۔ بیسویں صدی میں ریاضی کی ترقی و ترویج کو اسی فہرست کا مرہون منت کہا جاتا ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے، اکیسویں صدی کے آغاز پر کلے ادارہ برائے ریاضی نے سات غیر حل شدہ مسائل کی ایک اور فہرست جاری کی جس کو ریاضی کے ہزار سالہ انعامی مسائل کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
اب تک کی پیش رفت
ترمیم2007ء تک ان سات میں سے صرف ایک مسئلے کا حل سامنے آیا ہے جسے پوئنکرے کا قیاس کہا جاتا ہے- 2002ء اور 2003ء میں گریشا پیرلمان نامی روسی ریاضی دان نے اس کا مکمل حل پیش کیا۔ کچھ نمایاں ریاضی دانوں کی عدم پزیرائی اور بے توجہی کے باعث پیرلمان نے نہ صرف انعامی رقم قبول کرنے سے انکار کر دیا بلکہ 2006ء میں ریاضی کا سب سے بڑا انعام فیلڈز میڈل بھی بطور احتجاج قبول نہیں کیا اور ریاضی سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔
سات مسائل اور ان کی وضاحت
ترمیمان سات مسائل کی فہرست کچھ یوں ہے۔
اردو | انگریزی |
---|---|
پی بمقابلہ این پی | P=NP |
حوج کا قیاس | The Hodge Conjecture |
پوئنکرے کا قیاس | The Poincare Conjecture |
ریمان کا مفروضہ | The Riemann Hypothesis |
نظریہ یانگ و ملز | Yang-Mills Existence and Mass Gap |
نیویر سٹوکس مساوات | Navier-Stokes Existence and Smoothness |
برچ اور سونرٹن ڈائر کا قیاس | The Birch and Swinnerton-Dyer Conjecture |
مسئلہ اول: پی بمقابلہ این پی
ترمیماصطلاح | term |
---|---|
پی بمقابلہ این پی |
|
مختصر عبارت
ترمیمعام فہم زبان میں ---- کیا ان تمام مسائل کا آسان حل موجود ہے جن کے کسی بھی مجوز کردہ حل کی درستی کی تصدیق کمپیوٹر کے ذریعے آسان ہے؟ یہاں لفظ آسان کے تکنیکی معانی سمجھنا ضروری ہیں۔ لہذا الخوارزم کی درجہ بندی کے تناظر میں ہم یوں کہ سکتے ہیں ---- کیا الخوارزموں کی اقسام پی (کثیر رقمی) اور این پی (غیر کثیر رقمی) دراصل ایک ہی ہیں؟ چونکہ یہاں الخوارزموں کی اقسام میں مساوات مبہم ہے لہذا اس مسئلے کی درست ترین عبارت کچھ یوں ہو گی ---- کیا ہر وہ زبان جو کسی غیر قطعی الخوارزم کو کثیر رکنی وقت میں قبول ہوتی ہے، کسی قطعی الخوارزم کو بھی کثیر رکنی وقت میں قبول ہوتی ہے؟
تاریخ
ترمیماس مسئلے کی کڑیاں بیسویں صدی کے اوائل میں شمارندی نظریات کی تحقیق سے ملتی ہیں جن کے نتیجے میں پہلے کمپیوٹر کا وجود ممکن میں آیا۔ نامور ماہرین منطق و ریاضی بشمول ایلن ٹیورنگ،کرٹ گوڈل، جان وان نیومین اور الونزو چرچ کی کاوشوں کے باعث کمپیوٹر سے متعلق علوم کا ریاضی کی زبان میں باقاعدہ مطالعہ کیا گیا جس کے نتیجے میں بالخصوص الخوارزم اور کمپیوٹر کی عملی ہیئت کے مابین تعلق کو سمجھا گیا۔ ١٩٧١ میں سٹیفن کک اور لیونڈ لیون نے پی بمقابلہ این پی کے مسئلے کو پیش کیا۔ ٢٠٠٠ تک اس کے حل کے سامنے نہ آنے اور اس کی بے پناہ اہمیت کے باعث اسے سات انعامی مسائل کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
اہمیت
ترمیماگر واقعی ثابت کیا جاسکا تو اس کے نتیجے میں وجود میں آنے والے الخوارزموں سے کمپیوٹر کے شعبے کا عظیم ترین انقلاب آ سکتا ہے۔ نہ صرف صنعت و تجارت کے شمارندی مسائل کے لیے ہوشربا تیزی سے مکمل ہونے والے حل سامنے آسکیں گے بلکہ لین دین، انٹرنیٹ اور دیگر برقی مواصلات میں تحفظ کا موجودہ شمارندی ڈھانچہ قریبا غیر محفوظ ہو جائے گا۔ کمپیوٹر سائنس کے ماہرین کے نزدیک اس وقت یہ اس شعبے کا اہم ترین غیر حل شدہ مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے علوم ریاضی و کمپیوٹر کی اعلی ترین فہم و بصیرت درکار ہے۔ اسے لیے اسے ریاضی کے ہزار سالہ انعامی مسائل میں شامل کیا گیا ہے- خود علم ریاضی میں اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی مدد سے کمپیوٹر کو استعمال کرتے ہوئے لاتعداد ریاضیاتی مسائل کے خودکار یا مشینی ثبوت نکالے جا سکیں گے۔ یہاں تک کہ بقیہ ہزار سالہ انعامی مسائل بھی ایسے مسائل کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ زیادہ تر ماہرین سمجھے ہیں کہ یہ مساوات موجود نہیں۔ تاہم حتمی ثبوت کی عدم موجودگی میں ان قیاس آرائیوں کو حرف آخر نہیں سمجھا جا سکتا۔
وضاحت
ترمیمالخوارزم اور ان کی پیچیدگی
ترمیماصطلاح | term |
---|---|
الخوارزمی پیچیدگی |
algorithmic complexity |
کمپیوٹر کے ذریعے کسی مسئلے کو حل کرنے کے طریقہ کار کو ایلگوردم یا الخوارزم کہا جاتا ہے۔ ایک الخوارزم کسی خاص کمپیوٹر یا پروگرامنگ زبان سے ماورا ہوتا ہے - لہذا جب کسی مسئلے کا الخوارزمی حل دریافت کر لیا جاتا ہے تو اسے کسی بھی کمپیوٹر سسٹم پر یا کسی خاص سافٹ وئر کی زبان میں ڈھالنا کچھ زیادہ مشکل نہیں رہتا۔ اسی لیے کمپیوٹرسائنس میں کسی نئے مسئلے کا الخوارزم تلاش کرنے کو ایک اہم کامیابی سمجھا جاتا ہے۔ مختلف مسائل کے حل کے لیے نئے اور بہتر الخوارزم تلاش کرنا ایک وسیع سائنسی و ریاضیاتی علم ہے- جب کوئی نیا الخوارزمی حل پیش کیا جاتا ہے تو اگلے مرحلے میں یہ تحقیق کی جاتی ہے کہ یہ الخوارزم کس قدر تیزی سے مطلوبہ جواب نکال سکتا ہے۔ ایک الخوارزم کی کارکردگی کا تعین یوں کیا جاتا ہے کہ جوں جوں مسئلے کا حجم بڑھایا جائے، جواب فراہم کرنے کے وقت میں کس قدر تناسب سے اضافہ ہوتا ہے؟ کمپیوٹر سائنس کی اس شاخ کو جو الخوارزم کی کارکردگی ماپنے سے تعلق رکھتا ہے، الخوارزمی پیچیدگی یا شمارندی پیچیدگی کہا جاتا ہے۔
پی اور این پی اقسام کے الخوارزم
ترمیمایسے تمام الخوارزم جن کی پیچیدگی زیادہ سے زیادہ کسی کثیر رقمی تعلق سے ناپی جا سکتی ہے، الخوارزموں کی قسم پی سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں پی انگریزی حرف P کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ انگریزی میں کثیر رقمی کو پولینومیل کہا جاتا ہے۔ الخوارزمی پیچیدگی کے ماہرین کے نزدیک پی قسم کے الخوارزموں کو "آسان" سمجھا جاتے ہیں۔ ان تمام الخوارزموں کو جو پی قسم سے تعلق نہیں رکھتے، این پی قسم میں شامل کیا جاتا ہے۔ یہاں این پی انگریزی لفظ نان پولینومیل کے مخفف NP کو ظاہر کرتا ہے- یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ پی قسم کے الخوارزم این پی قسم سے بھی تعلق رکھتے ہیں- دوسرے الفاظ میں ۔ الخوارزمی پیچیدگی کی درجہ بندی میں وہ الخوارزم جو پی قسم سے تعلق نہیں رکھتے لیکن این پی قسم میں سے ہیں، پی کی نسبت مشکل سمجھے جاتے ہے- الخوارزمی پیچیدگی میں این پی سے بھی زیادہ مشکل سمجھے جانے الخوارزموں کے اقسام ہیں تاہم مسئلہ پی بمقابلہ این پی کو سمجھنے میں ان کا ذکر ضروری نہیں۔
مکمل این پی الخوارزم اور پی کا باہمی تعلق
ترمیماگر کسی طرح یہ ثابت کیا جا سکے کہ نہ صرف بلکہ بھی ہے تو قسم پی اور این پی میں فرق ختم ہو جائے گا۔ اس کے لیے جو لائحہ عمل تجویز کیا گیا ہے وہ کچھ یوں ہے- این پی کی ایک ذیلی قسم، مکمل این پی کے نام سے یوں متعین کی گئی ہے: ایک ایسا الخوارزم جس میں این پی قسم کے کسے بھی الخوارزم کو آسانی سے (یعنی کثیر رقمی وقت میں) تبدیل کیا جا سکے، مکمل این پی قسم کا رکن کہلاتا ہے۔ یوں این پی قسم میں یہ سب سے مشکل سے حل ہونے والے الخوارزم ہیں۔ اگر ان میں سے کسے ایک بھی الخوارزم کا کثیر رقمی یا آسان حل دریافت ہو جائے تو اس سے تمام این پی الخورازم قسم پی میں شامل ہو جائیں گے کیونکہ تمام این پی قسم کے الخرارزموں کو اس الخوارزم میں تبدیل کرنے کے لیے صرف کثیر رقمی وقت درکار ہے۔ یوں یہ ثابت ہو جائے گا کہ ۔ دوسری جانب اگر اصل میں ہے تو ایسا الخوارزم کبھی سامنے نہ آسکے گا۔ لیکن جب تک یہ ثابت نہیں ہو پاتا کہ مکمل این پی قسم میں ایسا کوئی بھی الخوارزم موجود نہیں یہ مسئلہ غیر حل شدہ رہے گا۔ زیادہ تر ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کوئی الخوارزم موجود نہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو اب تک صدیوں سے جاری ریاضی اور کمپیوٹر سائنس میں کی جانے والی جان توڑ تحقیق میں یہ ضرور سامنے آ جاتا۔ تاہم حتمی ثبوت کی عدم موجودگی میں ان قیاس آرائیوں کو حرف آخر نہیں سمجھا جا سکتا۔
مسئلہ دوم: حوج کا قیاس
ترمیماصطلاح | term |
---|---|
حوج کا قیاس |
Hodge conjecture |
مختصر عبارت
ترمیمآسان الفاظ میں ---- اس قیاس کے درست حل سے یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ متواقت الجبرائی مساوات کے محلولی مجموے کی وضعیت کو کس حد تک مزید الجبرائی مساوات کے حل سے متعین کیا جا سکتا ہے۔ جدید ریاضی کی تکنیکی زبان میں ---- فرض کریں کہ X ایک اسقاطی مشعب ہے۔ اس مکان میں ایک وضعیتی دورہ C الجبری دوروں کے ناطقی ملاپ سے وضعیتی مماثلت رکھتا ہے اگر بشرط اگر C کا چکری عدد صفر کے برابر ہے۔
تاریخ و اہمیت
ترمیمحوج کا قیاس، الجبری علم الہندسہ کا ایک اہم غیر حل شدہ مسئلہ ہے۔ بیسویں صدی کے ریاضی دانوں نے ہر طرح کی پیچیدہ شکلوں کا مطالعہ کرنے کے لیے کئی نئے طریقے دریافت کیے- ان کا بنیادی لائحہ عمل یہ تھا کہ مختلف جہتوں کے سادہ ہندساتی ٹکڑوں کو جوڑ جوڑ کر مطلوبہ شکل کے کسی بھی مکان کی لگ بھگ شکل تیار کر لی جائے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے اینٹوں، شہتیروں، کھڑکیوں اور دروازوں وغیرہ کو جوڑ کر کسی بھی شکل کی عمارت بنالی جاتی ہے۔ یوں اصل مکان کی شکل کا مطالعہ کرنے کی بجائے اس تیار کردہ ملتے جلتے مکان کے مطالعہ سے الجبری مکان شناسی یا دوسرے الفاظ میں الجبری وضعیت کا ایک پورا علم وجود میں آیا اور ریاضی دانوں نے ہر بھانت کے متنوع مکانات کی فہرستیں مرتب کیں- بدقسمتی سے اس عمل کے دوران اس مسئلے کی ہندساتی اصلیت کچھ دھندلا سی گئی، کیونکہ ریاضی دانوں کو اس عمل کے دوران ایسے ٹکڑے بھی جوڑنے پڑے جن کا ہندساتی اعتبار سے کوئی وجود نہیں ہے اور وہ صرف ایک تجریدی معنی رکھتے ہیں۔ حوج کا قیاس یہ کہتا ہے کہ چند خوب شکل مکانوں میں (جنہیں اسقاطی مشعب کہا جاتا ہے) یہ ٹکڑے مزید چھوٹے ہندساتی ٹکڑوں سے مل کر بنتے ہیں اور یوں وہ خود بھی ہندساتی وجود رکھتے ہیں۔ ایسے ٹکڑے کو حوج کا دورہ کہا جاتا ہے اور یہ جن چھوٹے ہندسی ٹکڑوں سے مل کر بنتا ہے ان کو الجبرائی دورہ کہتے ہیں-
١٩٥٠ میں ولیم حوج نے عالمی کانگریس برائے ریاضی میں اپنا یہ قیاس پیش کیا۔ ہندسہ، الجبرا، احصا اور وضعیت سمیت دیگر علوم ریاضی سے اس مسئلے کے گہرے تعلق اور اس کی اہمیت کے باعث یہ مسئلہ ایک عرصے سے پوئنکرے کا قیاس اور ریمان کا مفروضہ جیسے اہم مسائل ریاضی کی صف میں شامل سمجھا جاتا ہے۔ کچھ خاص صورتوں میں اس قیاس کا حل موجود ہے۔ علم الاعداد میں حوج کے قیاس سے مشابہ ایک اور اہم مسئلہ ٹیٹ کا قیاس کے نام سے جانا جاتا ہے-
وضاحت
ترمیماسقاطی مکان
ترمیمچکری عدد اور تکامل کا باہمی تعلق
ترمیممسئلہ ششم: نیویر سٹوکس مساوات
ترمیمنیویر سٹوکس مساوات مائع، گیس اور دیگر سیالی حالتوں میں مادے کی حرکت کو بیان کرتی ہیں۔ اگرچہ ان مساوات کو انیسویں صدی میں لکھا گیا تھا، ابھی تک انھیں مکمل طور پر حل نہیں کیا جا سکا۔ چنانچہ یہ مسئلہ ان مساوات کے مکمل حل سے متعلق ہے۔