لاقحہ
- آسان الفاظ میں تو لاقحہ کو یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہ انسان سمیت کسی بھی جاندار کا پہلا خلیہ (cell) ہوتا ہے یعنی اس جاندار کی اس دنیا میں آمد یا اس کی زندگی کی ابتدا ہوتی ہے۔
اس کی تفصیلی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ؛ اخصاب (fertilization) کے عمل میں بننے والے خلیے کو لاقحہ یا zygote کہا جاتا ہے اور چونکہ اخصاب کا مطلب مذکر اور موئنث کے تولیدی خلیات کا ملاپ ہوتا ہے لہذا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ نر کے تولیدی خلیے (نطفہ) اور مادہ کے تولیدی خلیے (بیضہ) کے ملاپ سے بننے والا نیا خلیہ لاقحہ کہلاتا ہے، پھر لاقحہ، ماں اور باپ کی جانب سے آنے والے ڈی این اے میں موجود معلومات کی مدد سے، نیچے بیان کردہ مختلف مراحل سے گذرنے کے بعد جنین یا embryo بنا دیتا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس اخصاب کے عمل کے دوران بننے والے نئے خلیہ یعنی لاقحہ میں چونکے نر اور مادہ کی جانب سے آنے والے خلیات ملتے ہیں اس لیے اس نئے خلیے میں مرکڑی مادہ، نر اور مادہ کی جانب سے آنے والے خلیات کی نسبت دو گنا ہو جاتا ہے اور اسی لیے اس کو دولونیہ یا diploid خلیہ کہا جاتا ہے جبکہ نر اور مادہ (باپ اور ماں) کی طرف سے آنے والے تولیدی خلیات نیم لونیہ یا haploid ہوتے ہیں۔
اگر نر اور مادہ کی جفت گیری کے وقت ایسا ہوجائے کہ مادہ کے دو بیضے (یا انڈے) بیک وقت ہی اخصاب شدہ ہوجائیں (یعنی نر کے نطفے کے ساتھ مل جائیں) تو پھر ایسی صورت میں دو لاقحے بن جائیں گے جو پیٹ میں پرورش پا کر دو (جڑواں) بچوں کی پیدائش کا باعث ہوں گے، ایسے جڑواں بچے کہ جو اخصاب کے وقت دو بیضوں سے بنے ہوں دو لاقحی (dizygotic) کہلاتے ہیں۔ لیکن اگر اخصاب (یعنی نر نطفے اور مادہ انڈے کے ملاپ) کے وقت ایک ہی بیضہ نطفے کے ساتھ ملے اور پھر اس ملاپ کے بعد یہ دو حصوں میں تقسیم ہوجائے جو پرورش پا کر الگ الگ دو جنین بنا دیں تو ایسے جڑواں بچوں کو یک لاقحی (monozygotic) کہا جاتا ہے۔
نر اور مادہ کے تولیدی خلیات ملنے سے پیدائش تک کے تین اہم مراحل | ||
---|---|---|
پہلے لاقحہ بنتا ہے اخصاب تا چوتھا دن |
اسکے بعد جنین چوتھا دن تا 8 واں ہفتہ |
اور پھر حمیل بنتا ہے 9 واں ہفتہ تا پیدائش |