زراعت میں خواتین
دنیا بھر میں زراعت میں خواتین مختلف سطحوں پر کام کر رہی ہیں۔ یہ کہیں گھیتوں کی ملکیت اور نگرانی کی شکل میں ہے کو کہیں بیجوں کی بوائی، فصل کی کٹائی، ٹریکٹر چلانا اور اسی طرح زرعی پیداوار کی ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقلی پر مبنی ہے۔ دست یاب اعداد و شمار کی رو سے ترقی پزیر ملکوں میں کی زرعی افرادی قوت میں خواتین 43 فی صد ہیں۔ لاطینی امریکا میں تعداد محض 20 فی صد ہے، جب کہ مشرقی ایشیا اور ذیلی صحرائے افریقا یہ 50 فی صد یا کام کرنے والی آبادی کا آدھا حصہ ہیں۔[1]
بھارت میں خواتین کی زراعت میں حصے داری
ترمیمO ملک کی نسوانی مزدوری کا 80 فی صد حصہ خواتین پر مشتمل ہے، جن میں 33 فی سد کھیتوں میں کام کرتی ہیں 48 فی صد خود روز گاری کسان ہیں۔
O دیہی علاقوں میں 85 فی صد خواتین زراعت سے جڑی ہیں مگر ان میں سے صرف 13 فی صد زمین رکھتی ہیں۔ بہار میں خواتین صرف 7 فی صد زمین رکھتی ہیں۔
O سال 2017-18 کے معاشی سروے سے پتہ چلا کہ مردوں کے شہروں میں نقل مقام کرنے سے خواتین زراعت میں زیادہ مشغول ہو رہی ہیں اور وہ اسے پیشے کے کئی رول خود ہی انجام دے رہی ہیں۔
O بہار میں کام کرنے والی خواتین میں سے آدھی یعنی 50.1 فی زراعت سے جڑی ہیں۔
O ملک میں اناج کا 60-80 فی صد عورتوں کا تیار کردہ ہے۔[2]
مذکورہ بالا نکات کی روشنی میں یہ واضح ہو جاتا ہے کہ دیگر ممالک کی طرح بھارت میں زراعت میں خواتین کی مشغولیت کافی بڑھی ہوئی ہے اور یہ ایک اہم ذریعہ روز گار بھی بن چکا ہے۔ یہ مشغولیت مزید بڑھ سکتی ہے اور اس میں ان کے اور رول شامل بھی ہو سکتے ہیں، کیوں کہ مرد حضرات شہروں میں روز گار کی تلاش میں جا رہے ہیں اور گاؤں کی عورتیں ہی ان کے حصے کے کام بھی انجام دینے کی حتی المقدور کوشش کر رہی ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.globalagriculture.org/report-topics/women-in-agriculture.html
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 15 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2020