زنگوٹ گلگت بلتستان کے ضلع روندو کی ایک خوبصورت اور سرسبز وادی ہے جو دو گاؤں پر مشتمل ہے اور دریائے سندھ کے اس پار وادی تلو سے 9 کلومیڑ کے فاصلے پر واقع ہے۔ زنگوٹ میں شینا زبان بولی جاتی ہے۔ اس کا سرکاری نام تلوبروق ہے۔ زنگوٹ کے مشرق میں تلو، شمال میں گنجی، جنوب میں بلامک، جبکہ مغرب اور جنوب مغرب میں استور واقع ہے۔

جری گا پوژیو کوٹ

محل وقوع

ترمیم

زنگوٹ ضلع روندو گلگت بلتستان کی ایک خوبصورت اور سرسبز وادی ہے جو یونین گنجی میں واقع ہے جو بڑوکوٹ اور ملیال نامی دو گاؤں پر مشتمل ہے۔ زنگوٹ دریائے سندھ کے اس پار وادی تلو سے 9 کلومیڑ کے فاصلے پر واقع ہے۔ زنگوٹ میں ایک بوائز مڈل اسکول، ایک پرائمری اسکول اور ایک گرلز پرائمری اسکول ہے۔ تلوبروق کی آبادی 4000 سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ زنگوٹ کو سرکاری طور پر تلوبروق کا نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ جسے بلتی زبان والوں نے تلوبروق کا نام دیا اور سرکاری کاغذات میں بھی اسی نام سے درج کیا ہے۔ یہاں کی سب سے بلند پہاڑ کو «زنگودونو» کہا جاتا ہے۔ یہاں کے باشندوں کا کہنا ہے کہ یہاں پر بسنے والا سب سے پہلا قبیلہ «زنگو» کے نام سے مشہور تھا اسی وجہ سے اسے زنگوٹ کہا گیا ہے۔[1] یہ وادی نہایت خوبصورت اور سرسبز ہے لیکن سردیوں میں برفباری کی صورت میں کافی مدت کے لیے اس کی شاہراہ قراقرم سے متصل کرنے والی دونوں کچی سڑکیں بند ہوجاتی ہیں۔

 
زنگوٹ کی دو بچیاں اپنے پرانے دور کی ٹوپیاں پہنی ہوئی

زنگوٹ میں شینا زبان بولی جاتی ہے۔[2] زنگوٹ کے مشرق میں تلو، شمال میں گنجی، جنوب میں بلامک، جبکہ مغرب اور جنوب مغرب میں استور واقع ہے۔

اہم شخصیات

ترمیم

تلوبروق کی نامور شخصیات میں حاجی جمعہ خان سرفہرست ہیں جو گلگت بلتستان کونسل کے ارکان رہے اور جنرل ضیا الحق کے دور میں جب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی آرڈر ہوئی تو انھوں نے کہا بھٹو کی جگہ مجھے پھانسی دی جائے۔[حوالہ درکار] جمعہ خان صاحب ایک بس ایکسڈنٹ میں دریائے سندھ میں غرق ہوئے اور ان کی لاش تک نہیں ملی۔ سنہ 2020ء میں تلوبروق گاؤں سے مشتاق حسین حکیمی صوبائی اسمبلی کی الیکشن لڑتا ہے لیکن کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتا ہے۔[حوالہ درکار]

اہم رسومات

ترمیم

زوگوٹ میں علاقائی کچھ رسومات پائے جاتے ہیں جن میں «دُدو مُوَلہ (duduun muwale)، «گونِہ(goni)، «ݜیݜہ (ṣiiṣe) (گندم کے خوشے) علاقائی رسومات ہیں جو آہستہ آہستہ متروک ہوتی جارہی ہیں۔

دُدو موَلہ

ترمیم

مُوَآل خیرات دینے کو کہا جاتا ہے یا مرحومین کے نام پر خرچ کرنے کو بھی موال کہا جاتا ہے۔ یہ رسم ایسے وقت میں ادا کی جاتی ہے جب علاقے میں جنگلی درختوں پر پھول کھلتے ہیں تو ایک درخت جسے علاقائی زبان میں «درائے (daraai) کہا جاتا ہے جس کے سفید پھول ہوتے ہیں اور ہر طرف سفید پھول نظر آتے ہیں تو ایسے وقت میں ایک دن سب کے گھر پر دودھ کی ڈیش تیار ہوتی ہے اور ہر کوئی اس دن دودھ کے ساتھ روٹی کھاتا ہے اور یہ رسم در حقیقت اپنے مرحومین کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

گونِہ

ترمیم

گون (gòn) شینا زبان میں بو کو کہا جاتا ہے اور زنگوٹ میں جب گندم یا جو کا خوشہ پوری طرح سے نکل آئے تو پورے کھیت کے گرد فصل کو ہر قسم کی آفت اور نظر بد سے بچنے کے لیے فصل کے گرد شام کے قریب دھواں دیا جاتا ہے اور یہ رسم پورے علاقے میں ایک ہی دن ادا کی جاتی ہے۔

شیشہ

ترمیم
 
رسم ݜِیݜہ

ݜیݜہ گندم کے خوشے کو کہا جاتا ہے یہ رسم ایسے وقت میں منعقد ہوتی ہے جب گندم یا جو کی فصل کا خوشہ مکمل ہوجاتا تھا اور ابتدائی طور پر کھانے کے لائق بن جاتا تھا تو علاقے کی کمیٹی کے ذریعے ایک خاص دن کا اعلان کیا جاتا تھا کہ آج «شیشے» یعنی آج خوشہ لانے کا دن ہے۔ تو ہر گھر کا ایک فرد اپنے کھیت میں جاکر چند عدد خوشے جو ابھی کچھ کچے ہیں کو چن لیتا تھا اور شام کو گھر لا کر ان کو آگ پر بھونا جاتا تھا اور پھر ان کو تیل میں پکایا جاتا تھا۔ اور پھر فصل کے پکنے پر اللہ تعالی کی اس تعمت کا شکر ادا کیا جاتا ہے اور نئی فصل کا پہلا محصول کو ایک ایک چمچ گھر کے تمام افراد کو کھلایا جاتا تھا۔ یہ رسم گرچہ علاقایی رسم لگتی ہے لیکن اس کے پیچھے اس رازق اکبر کا شکر ادا کرنا مقصود ہوتا ہے۔ اس دن کو گھر میں سب فیملی کے افراد جمع ہوجاتے ہیں اور اہتمام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔

اہم موضعات

ترمیم

زنگوٹ میں شامل علاقوں میں «بڑوکوٹ» (ایلیا آباد)، «ملیال» (گلشن آباد)، «بوملی گن»، «مانی گن»، «دادو با»، «کرنٹی گن»، «رمسی گن»، «نرل»، «شایمی کائے»، «کوکولِہ»، «ڈانرل»، «تُربلِنگ»، «ٹُھوکہ»، «سُسُراٹ»، «لوولہ توکی»، «سکھ دائے» «گُٹ بر»۔۔۔۔ قابل ذکر ہیں۔

اہم سیاحتی جگہے

ترمیم

یوں تو زنگوٹ وادی سرسبز و شاداب ہونے کے ناطے قابل دید ہے لیکن «کوکریلے ژَلِہ (kokareleé jali)، لَولہ تَوکِہ (loóle tokí) «بَرْمِی چُئے (barmii čui)، سُرُل چَھر آبشار (surul char)، پُرُل چَھر آبشار (purul char)، «گلشیرز» «ڈَوم ڈَوشِہ » «بَرَیو شَگَرن»، «چھٹ کھن» اور «بژَہ کھنbaja khand،اہم سیاحتی جگہوں میں شمار ہوتی ہیں۔

آثار قدیمہ

ترمیم
 
زنگوٹ کی قدیم عمارت (شکار)

زنگوٹ کے آثار قدیمہ میں «کوٹ گلی»، «شکار» جری گہ پوچوں کوٹ اور «تولیو با» وغیرہ شامل ہیں۔

متعلقہ صفحات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم