سائبر سیکس (انگریزی: Cybersex) جسے کمپیوٹر سیکس، انٹرنیٹ سیکس، نیٹ سیکس اور سائبرنگ بھی کہا جاتا ہے، ایک بینشی ہمبستری کا معاملہ ہے جس میں دو یا اس سے زیادہ افراد دور دراز کے فاصلوں پر کمپیوٹر نیٹ ورک سے جڑتے ہیں اور ایک دوسرے کو مباشرت پر آمادہ پیامات بھیجتے ہیں۔ ایک طرح سے یہ تخیلی ہم بستری اس طرح مکمل ہوتی ہے کہ اس کے شرکاء اپنے اعمال کا تذکرہ کرتے ہیں اور اپنی گفتگو کے ساتھیوں کو جوابات بھیجتے ہیں جو اس شکل ہوتے ہیں کہ اس سے ان کی خود کی جنسی خواہشات اور تخیلات کو ہوا ملتی ہے۔[1] سائبر سیکس میں اکثر حقیقی زندگی کی مشت زنی کا ماحول ہوتا ہے۔[2] ایسے ماحول جن میں سائبر سیکس انجام پزیر ہو ضروری نہیں کہ مخصوص موضوع تک محدود رہے اور چیاٹ کے شرکاء اچانک کوئی دعوتی پیام وصول کر سکتے ہیں۔ سائبر سیکس کے معاملے کی کیفیت عمومًا اس بات پر منحصر ہے کہ شرکاء میں کس طرح ایک زندہ جذباتی دماغی تصویر اپنے ساتھیوں کے دماغوں میں چھوڑ سکتے ہیں۔ خیالات کی روانی اور بے یقینی کی معطلی بھی ضروری طور پر اہمیت کے حامل ہیں۔ سائبر سیکس کسی رواں یا بہت ہی گہرا چکے رشتے کے بیچ ممکن ہے، مثلًا ایسے عاشقوں کے بیچ کو جغرافیائی طور پر الک ہو چکے ہیں یا ان افراد کے بیچ ہو سکتا ہے جو پہلے سے ایک دوسرے سے غیر مانوس ہیں اور محض آن لائن مقامات یا سائبر جگہوں پر ملتے ہیں اور یہ لوگ ایک دوسرے سے ممکنہ طور پر اپنے ناموں اور شناختوں مخفی رکھنا چاہتے ہیں۔ کچھ سیاق و سباق میں سائبر سیکس ویب کیمبرا کی مدد سے مزید روانی کا مظاہرہ کر سکتی ہے اور اس کے ذریعے ساتھیوں کے ویڈیو بر سر موقع فریق ثانی تک پہنچ سکتے ہیں۔

منفی اثرات کا جائزہ

ترمیم

2018ء میں پاکستان میں ہونے والے کم عمر لڑکی زینب انصاری کے قتل کے بعد اس ملک کی توجہ عالمی سطح پر انٹرنیٹ پر عریاں اورغیر اخلاقی مواد کی فروخت کے اربوں ڈالروں کے کاروبار پر مبذول ہوئی جسے ’’سائبر سیکس‘‘ انڈسٹری کا نام دیا جاتا ہے۔ اس صنعت سے وابستہ مافیا دنیا بھر میں سرگرم ہیں۔ بچوں پر جنسی اور جسمانی تشدد کا ایک سبب یہ ویب سائٹس ہیں، جن کی مانگ ہوتی ہے کہ انھیں ایسی ویڈیوز ارسال کی جائیں۔[3] تاہم باضابطہ ویب گاہ سے ہی اس قباحت کا فروغ نہیں ہوتا۔ راست چیٹنگ اور ویب کیمرا بھی دنیا بھر کے لوگوں کی سوچ اور ان کے جنسی رجحانات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Harley Hahn (1996)۔ The Internet Complete Reference (2nd ایڈیشن)۔ Osborne McGraw-Hill۔ صفحہ: 570۔ ISBN 0-07-882138-X۔ The goal of mud sex is the same as the goal of regular sex (without the babies): to bond temporarily in a way that is physically and emotionally satisfying. To do so, two people will exchange messages so as to lead one another into a high level of sexual arousal, culminating in a well-defined resolution. 
  2. Harley Hahn (1996)۔ The Internet Complete Reference (2nd ایڈیشن)۔ Osborne McGraw-Hill۔ صفحہ: 570۔ ISBN 0-07-882138-X۔ To be blunt, most mud sex is also accompanied by the people sexually gratifying themselves in real life at the same time. 
  3. عباس مہکری (January 29 2018)۔ "کچھ بھیانک حقائق"۔ ابلاغ کی ویب سائٹ۔ ابلاغ۔ 06 جولا‎ئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ July 9 2019۔ صرف ایک غیراخلاقی ویب سائٹ کے 2016 ء میں 23 ارب وزٹ (Visits) ہوئے ۔ ہر ایک سیکنڈ میں 729 یا ایک دن میں 6 کروڑ 40 لاکھ افراد نے اس ویب سائٹ کا وزٹ کیا ۔ یعنی ایک دن میں برطانیہ کی مجموعی آبادی کے برابر لوگوں نے ویب سائٹ کھولی ۔