سائنس فکشن
سائنس فکشن، سائنسی فکشن، علم ادب (انگریزی: Science fiction)، جسے کبھی کبھار سائی فائی، سائی فی یا محض ایس ایف کہا جاتا ہے، ادب کی وہ صنف ہوتی ہے، جو تجسسی تخیل پر کا کام کرتی ہے۔ اسے دنیائے ادب میں ادب فکرہ یا نئے افکار کا ادب کہا گیا ہے۔ عمومًا اس میں خیالی اور مستقبل پسندانہ تصورات شامل ہوتے ہیں، جیسے کہ ترقی یافتہ علم (science) اور طرزیات (technology)، بین الادوار سفر، متوازی کائناتیں، تخیلی عالموں کا ذکر، خلانوردی اور ماورائے ارض زندگی۔ اس میں اکثر سائنسی ایجادات کے امکانی عواقب کی منظر کشی کی جاتی ہے۔ [1][2]
قبل از وقت ایجادات کے تصورات
ترمیمسائنس فکشن کی خوبی یہ ہے کہ اس میں قبل از وقت تصورات کو پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے کچھ تصورات حقیقی دنیا کی ایک طرح سے پیشن گوئی ہوتے ہیں تو کچھ تصورات کبھی حقیقت کا رخ ہی نہیں کرتے یا پھر بعینہ دنیا میں اسی طرح انجام پزیر نہیں ہوتے۔ ایسا ہی ایک تصور اسمارٹ گھروں کا ہے۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ 1999ء میں ریلیز ہونے والی فلم "اسمارٹ ہاؤس" ہی وہ پہلی فلم تھی جس میں جدید ٹیکنالوجی اور آلات سے لیس ایک آرام دہ گھر کا تصور پیش کیا گیا تھا لیکن تاریخ کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسے گھروں کا تصور اس سے کہیں زیادہ پرانا ہے۔ 1977ء میں ریلیز ہونے والی سائنس فکشن ہارر فلم "ڈیمون سیڈ" دراصل وہ پہلی فلم تھی جس میں اس طرح کا گھر پیش کیا گیا تھا، اس فلم میں مصنوعی ذہانت کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے ایک اسمارٹ شمارندہ (computer) دکھایا گیا جو دراصل خون کے سرطان سے حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا مگر پوٹیوز 4 نامی یہ کمپیوٹر اس کو تیار کرنے والے مہندس (engineer) کے تضبیط (control) سے باہر ہو گیا کیونکہ وہ اس کی خوبصورت بیوی کے عشق میں گرفتار ہوجاتا ہے اور گھر کے تمام برقیاتی آلات کو اپنے قابو میں کر لیتا ہے۔ انجینئر کی بیوی کو ہاتھ ہلائے بغیر کام خود بہ خود کیے ہوئے ملنے لگتے ہیں کیونکہ آلات شمارندے کے زیر اثر ہوجاتے ہیں۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Marg Gilks، Paula Fleming & Moira Allen (2003)۔ "Science Fiction: The Literature of Ideas"۔ WritingWorld.com
- ↑ von Thorn, Alexander (اگست 2002)۔ "Aurora Award acceptance speech"۔ Calgary, Alberta
- ↑ صادقہ خان۔ "فلموں کے وہ تصورات جو حقیقت بنے"۔ Dawn News Website۔ Dawn News۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2019