سامر ابو دقعہ

فلسطینی فوٹو جرنلسٹ اور کیمرہ مین

سامر ابو دقّہ ( 1978ء - 15 دسمبر 2023ء)، الجزیرہ کے لیے کام کرنے والا فلسطینی/بیلجیئن ویڈیو صحافی تھا۔ وہ 15 دسمبر 2023ء کو خان یونس میں الجزیرہ کے عملے پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے بعد مارے گئے۔ [3][4][5]

سامر ابو دقعہ
(عربی میں: سامر أبو دقة ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1978ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عبسان الکبیرہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 دسمبر 2023ء (44–45 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خان یونس [1]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ہوائی حملہ [2]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاتل اسرائیلی فضائیہ [2]  ویکی ڈیٹا پر (P157) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستِ فلسطین
بیلجیئم   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 4   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ ازہر غزہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بیچلر   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فوٹوگرافر صحافی ،  کیمرا مین [1]،  فلم مدیر [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت الجزیرہ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زندگی

ترمیم

انھوں نے غزہ کی الازہر یونیورسٹی سے صحافت اور میڈیا میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے الشعب اخبار میں بطور صحافی کام شروع کیا، پھر 2004ء میں وہ الجزیرہ کے لیے کام کرنا شروع کیا۔ وہ غزہ کی پٹی میں چینل کے دفتر کے بانیوں میں سے ایک تھے، جہاں انھوں نے بیس سال سے زائد عرصے تک الجزیرہ کے لیے فوٹوگرافر اور ٹیکنیشن کے طور پر کام کیا۔ اس کے پاس بیلجیئم کی شہریت تھی اور وہ تین بیٹوں اور ایک بیٹی کا باپ تھا۔ [6] انھیں 2004ء میں عرب صحافیوں کی یونین کی طرف سے ممتاز عرب صحافی ایوارڈ اور 2007ء میں رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی جانب سے ممتاز بین الاقوامی صحافی ایوارڈ ملا۔

وفات

ترمیم

وہ 15 دسمبر 2023ء کو ایک فضائی حملے کے دوران مارے گئے ۔ فضائی حملے میں الجزیرہ کے عملے کو نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ 2023ء کی اسرائیل-حماس جنگ کے دوران خان یونس میں حیفہ اسکول کے فضائی حملے کی کوریج کر رہے تھے۔ سامر اپنی چوٹ کے بعد پیچھے ہٹنے سے قاصر تھا اور پانچ گھنٹے سے زیادہ ان کا خون بہتا رہا جس کے بعد وہ انتقال کر گئے۔ [7][8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت تاریخ اشاعت: 16 دسمبر 2023 — Samer Abudaqa: Al Jazeera cameraman killed in Gaza drone strike
  2. ^ ا ب پ ت تاریخ اشاعت: 16 دسمبر 2023 — Samer Abudaqa: Al Jazeera cameraman killed in Gaza drone strike
  3. "Al Jazeera journalist Samer Abudaqa killed in Israeli attack in Gaza"۔ jazeera (بزبان انگریزی)۔ 15 December 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2023 
  4. "Al Jazeera says cameraman killed in Gaza by drone strike on school building"۔ reuters (بزبان انگریزی)۔ 15 December 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2023 
  5. "Al Jazeera cameraman dies after Israeli attack in southern Gaza, network says"۔ cnn (بزبان انگریزی)۔ 15 December 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2023 
  6. "Al-Jazeera cameraperson Samer Abu Daqqa killed, correspondent Wael Al Dahdouh injured in drone attack in Khan Yunis"۔ cpj (بزبان انگریزی)۔ 15 December 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2023 
  7. "Al Jazeera's reporter and photographer injured by 'Israeli gunfire' in Khan Younis"۔ royanews (بزبان انگریزی)۔ 15 December 2023۔ 16 دسمبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2023 
  8. "Haifa School besieged: Medical team unable to evacuate wounded"۔ jordannews (بزبان انگریزی)۔ 15 December 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2023