ستیارتھ پرکاش
آریہ سماج رہنما سوامی دیانند سرسوتی کی وفات کے بعد ان کی کتاب "ستیارتھ پرکاش" آئی۔ اس میں ہندونظریات کی حمایت کے ساتھ ساتھ اسلام، سکھ مت اور مسیحیت پر اعتراضات شامل تھے۔
غازی محمود دھرمپال نے اصلی ستیارتھ پرکاش[1] نام سے اردو میں ترجمہ کیا تھا۔[2]
تنقید
ترمیماس کے کتاب کے جواب میں ثناء اللہ امرتسری نے"حق پرکاش بجواب ستیارتھ پرکاش[3]" لکھی اور "تحریفِ آریہ" میں بھی جواب دیا۔ مثلاً آریہ سماجیوں نے مسئلہ گوشت خوری میں بطورِ خاص لحمُ البقر کو اردو ترجمہ سے غائب کر دیا تھا۔ رسالہ مذکورہ میں ستیارتھ پرکاش مطبوعہ 1875ء کی اصل دیوناگری مسودے کی عبارت نقل کی گئی ہے۔ دوسرے کالم میں وہ عبارت نقل کی گئی جسے دھرمپال نے آریہ سماجی کے طور پراردو زبان کے قالب میں شائع کیا تھا۔ تیسرے کالم میں پرکاش کے متعلقہ حصہ کا ایسا ترجمہ نقل کیا گیا جو مولانا نے ایک پنڈت سے کرایا اور اتمامِ حجت کے مزید اقدام کے طور پر چوتھے کالم میں آریہ سماجیوں کا مستند اردو ترجمہ درج کر دیا۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Swami Dayananda Sarasvati (1912)۔ اصلی ستیارتھ پرکاش (بزبان انگریزی)۔ مطبوعہ بنارس
- ↑ Swami dayanand ( in Urdu Ghazi Mahmud Dharampal)۔ Asli Satyarth Parakash (Urdu)
- ↑ "haq prakash Bajawab Satyarth Prakash- Urdu"۔ Archive
- ↑ http://www.hazaraislamicus.org/contact-us/2-uncategorised/66-vol-3-issue-2-july-dec-2015-pp-41-56-urdu.html[مردہ ربط]
ویکی ذخائر پر ستیارتھ پرکاش سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |