ست سورمیون
ست سورمیون (سات سورمانہ خواتین) سندھ کی 7 مشہور لوک خواتین ہیں۔[1] جن کا ذکر شاہ عبد الطیف بھٹائی کے رسالے (شاہ جو رسالو) میں بڑی تفصیل کے ساتھ ہے یہ سندھ میں عوامی سطح پر بہت مقبول ہیں۔
سات سورما لوک خواتین
ترمیمشاہ عبدالطیف بھٹائی کی سات لوک خواتین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
شاہ عبدالطیف بھٹائی نے ان سات خواتین کے ذریعے اپنی شاعری میں سندھ دھرتی کی عورتوں کی بہادری، محبت، وفاداری، استقامت، کردار اور ثابت قدمی کو رقم کیا ہے۔
مارئی
ترمیممارئی کا کردار دھرتی اور روایات کے ساتھ محبت اور جڑے رہنے کی عکاسی کرتا ہے۔ مارئی نے سخت گیر بادشاہ عمر یا امر کے سامنے سر نہیں جھکایا اور اپنے انکار سے تاریخ رقم کر دی۔
مومل
ترمیممومل رانو داستان میں مومل راٹھور راجستان جیسل میر میں ایک شہزادی کا کردار ہے جو رانو کے پرجوش محبت اور عشق میں سب کچھ تیاگ دیتی ہے۔ جدائی، ہجر اور غلط فہمی کے جذبات کو مومل رانو کی کہانی میں مومل کی زبانی شاہ عبدالطیف بھٹائی نے ایسے پیش کیا کہ وہ ایک لازوال سندھی کردار بن گئی۔
سسی
ترمیمسسی پنوں کی کہانی میں سسی کا کردار ایک ایسی با ہمت اور مستقل مزاج لڑکی کا ہے جو اپنے محبوب کو ڈھونڈنے کے لیے
نوری
ترمیمنوری ایک مچھیرن ہے جو بادشاہ تماچن پر اپنی محبت کا جادو کر دیتی ہے، یہ کہانی سندھی لوک روایات میں محبت کی ترجمان بن چکی ہے۔
سوہنی
ترمیمسوہنی اپنے محبوب (مہر) سے ملنے کے لیے گھڑے کی مدد سے تیر کر دریائے سندھ کے دوسرے کنارے جاتی ہے اور ایک دن دریا کی تیز تغیانیوں میں بہہ کر محبت میں زندگی ہار جاتی ہے۔ سوہنی مہر سے ملتی جلتی لوک داستان سوہنی مہینوال کی بھی ہے جو ایک پنجابی لوک داستان ہے۔
لیلا
ترمیمليلا چنيسر کی لوک کہانی 14ویں صدی میں ٹھٹھہ، سندھ میں سومرو خان کی حکمرانی کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ کہانی سندھی اور فارسی میں مختلف روایتوں کے ساتھ درج ہے۔ لیلا ایک قیمی ہار کھونے کے جرم میں مصائب اور تکالیف کے دور سے گذر کر دوبارہ اپنا مقام اور حیثیت حاصل کر لیتی ہے۔
سورٹھ
ترمیمسورٹھ رائے دیاچ کی کہانی جوناگڑھ کے بادشاہ رائے دیاچ اور اس کی بیوی اور ملکہ سورٹھ کی محبت کی کہانی ہے جس میں سورٹھ اپنے شوہر کی محبت میں اپنی جان دے دیتی ہے۔یہ کہانی شاہ جو رسالے کے سر سورٹھ میں موجود ہے جو کتاب کے تیس سروں میں سے ایک ہے۔
سعدیہ
ترمیمسعدیہ سرمد کی محبت کی کہانی باقی سات لوک خواتین کی طرح مشہور نہیں ہے مگرقدیم نسخوں میں اس کا سراغ ملتا ہے۔ سعدیہ بلوچ قبیلے سے تعلق رکھتی تھی اور سرمد پنجابی راجپوت تھا، ثقافت اور رسومات کے فرق کی وجہ سے ان کی محبت پروان نہیں چڑھ سکی۔
ست سورمیون پر مصوری
ترمیممصورہ لبنی جہانگیر شاہ عبدالطیف بھٹائی کی سات لوک رانیوں کو مصوری (واٹر کلر) کی شکل میں ڈھا چکی ہیں، عطیہ داؤد کی سرپرستی میں اوشن آرٹ گیلری میں ان تصویروں کی نمائش بھی ہو چکی ہے۔ [2][3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Sindhi Folk Tales in English | Sindhi Sangat | Sindhi book | Sindhi Community"۔ www.sindhisangat.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مئی 2018
- ↑ "سات ملکاؤں کی کہانی"۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2021
- ↑ "Lubna Jehangir celebrates strong women on canvas with her strokes"۔ 2019-06-25۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2021