سربن
ایبٹ آباد کے بلند ترین اور خوبصورت پہاڑوں میں سے ایک کوہ سربن ہے۔ نگکی گاؤں اسی پہاڑ پر واقع ہے جو قدرتی نظاروں کی وجہ سے خوشنما ہے۔ اسی پہاڑ کے دامن میں سلہڈ کا قصبہ اور ایبٹ آباد کا شہر آباد ہے۔
کوہ سربن میں واقع راجہ رسالو کی غار اپنے تاریخی پس منظر کی وجہ سے مشہور ہے۔
وجہِ تسمیہ
ترمیمکوہِ سربن کام نام "سربن"، راجا رسالو کے والد سلبان کے نام کی تبدیل شدہ صورت ہے۔
علامہ اقبال اور کوہ ِسربن
ترمیمعلامہ محمد اقبال نے اپنے ایبٹ آباد کے دورے کے دوران جب اس پہاڑ کو دیکھا تو اس کے حسن سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ چنانچہ کوہ سربن کا ذکر اپنی ایک نظم "ابر" میں بھی کیا گیا ہے جو آپ کی کتاب بانگ درا میں شامل ہے۔ ذیل میں وہ نظم درج کی گئی ہے:
اٹھی پھر آج وہ پورب سے کالی کالی گھٹا
سیاہ پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا
نہاں ہوا جو رخ مہر زیر دامن ابر
ہوائے سرد بھی آئی سوار توسن ابر
گرج کا شور نہیں ہے، خموش ہے یہ گھٹا
عجیب مے کدۂ بے خروش ہے یہ گھٹا
چمن میں حکم نشاط مدام لائی ہے
قبائے گل میں گہر ٹانکنے کو آئی ہے
جو پھول مہر کی گرمی سے سو چلے تھے، اٹھے
زمیں کی گود میں جو پڑ کے سو رہے تھے، اٹھے
ہوا کے زور سے ابھرا، بڑھا، اڑا بادل
اٹھی وہ اور گھٹا، لو! برس پڑا بادل
عجیب خیمہ ہے کہسار کے نہالوں کا
یہیں قیام ہو وادی میں پھرنے والوں کا
نگار خانہ
ترمیمحواله جات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ بانگ درا