بانگ درا
بانگ درا برصغیر کے عظیم شاعر و فلسفی محمد اقبال کی شاعری پر مشتمل پہلا مجموعہ کلام ہے جو 1924ء میں شائع ہوئی۔ بانگ درا کی شاعری علامہ محمد اقبال نے 20 سال کے عرصے میں اِرقام کی تھی اور اس مجموعے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
- 1905ء تک اِرقام کی گئی نظمیں، جب اقبال انگلستان گئے۔ اس میں بچوں کے لیے خوبصورت نظمیں اور حب الوطنی کے حوالے سے مشہور "ترانۂ ہندی" موجود ہے، جسے بھارت میں اہم حیثیت حاصل ہے اور اسے یوم آزادی پر گایا جاتا تھا۔
- 1905ء سے 1908ء کے درمیان اِرقام کی گئی نظمیں، جب اقبال انگلستان میں طالب علم تھے۔ اس میں علامہ نے مغرب کی علمیت و عقلیت کو تو سراہا ہے لیکن مادہ پرستی اور روحانیت کی کمی پر کڑی تنقید کی ہے۔ اس صورت حال نے اقبال کو اسلام کی آفاقی اقدار کے قریب کر دیا اور انھوں نے مسلمانوں کو جگانے کے لیے شاعری کرنے کے بارے میں سوچا۔
- 1908ء سے 1923ء کے درمیان کی گئی شاعری، جس میں اقبال نے مسلمانوں کو اپنے عظیم ماضی کی یاد دلائی ہے اور تمام تر سرحدوں سے بالا تر ہو کر ان سے اخوت و بھائی چارے کا مطالبہ کیا ہے۔ مشہور نظمیں شکوہ، جواب شکوہ، خضر راہ اور طلوع اسلام اسی حصے میں شامل ہیں اور انھیں تاریخ کی بہترین اسلامی شاعری تسلیم کیا جاتا ہے۔[1] محبت اور خودی اس حصے کے اہم موضوع ہیں۔
مزید پڑھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ سید عبد الواحد (1955ء) اقبال کا تعارف۔ پاکستان پبلیکیشنز، کراچی