سُرمہ ایک انتہائی باریک پسا ہوا سفوف ہوتا ہے جسے آنکھوں میں اضافہ حسن، دوا یا تسکین کے لیے لگایا جاتا ہے۔ بچوں کو یہ اس لیے بھی لگایا جاتا ہے کہ انھیں دوسروں کی نظر نہ لگ جائے۔

دائیں سے بائیں۔ جست، اینٹیمنی اور گیلینا۔ گیلینا کا رنگ اینٹیمنی کے مقابلے میں سرمئی ہوتا ہے۔
ایران سے ملنے والی ایک ڈھائی ہزار سال پرانی سرمہ دانی۔
سرمہ جو سیسے کی کچ دھات ہوتا ہے۔ قدرتی سرمہ کے پتھر (Galena) سے بجلی با آسانی گذر سکتی ہے۔[1]
خوراک میں سیسے کے مرکبات شامل ہونے کے کئی ہفتے بعد ناخن پر ایسی سفید لکیر نمودار ہو سکتی ہے۔

تاریخ

ترمیم

مصری سرمے کو پانچ ہزار سال سے استعمال کرتے آئے ہیں اور عربی میں اسے کحل کہتے تھے۔ لیکن کاجل کو بھی اکثر کحل سے منسوب کیا جاتا ہے۔
قدیم زمانے میں سرمہ اینٹیمنی سلفائیڈ (stibnite (Sb2S3)) کا سفوف ہوتا تھا جو قدرتی طور پر دستیاب تھا۔[2] آج کل جو سرمہ عام استعمال ہوتا ہے وہ سیسے کی کچ دھات گیلینا (galena یعنی لیڈ سلفائیڈ) کا سفوف ہوتا ہے۔
1794ء میں انگریزی زبان میں چھپنے والی کسی ہندوستانی کی پہلی کتاب Travels by Dean Mahomet میں مصنف شیخ دین محمد نے سرمے کو stibium یعنی اینٹیمنی بتایا ہے۔
لیکن موجودہ زمانے کے سرمے کو نائٹرک ایسڈ میں حل کر کے اور تعدیل کر کے جب پوٹاشیئم آیوڈائیڈ سے ملایا جاتا ہے تو سیسے کی موجودگی کا ثبوت مل جاتا ہے یعنی لیڈ آیوڈائیڈ کی پیلے رنگ کی باریک قلمیں (کرسٹل) چمکتی نظر آتی ہیں۔

مسمومیت

ترمیم

اینٹیمنی ٹرائی آکسائیڈ (Sb
4
O
6
) کی دنیا میں سالانہ پیداوار ایک لاکھ تیس ہزار ٹن سے زیادہ ہے اور اسے زہریلا مادہ نہیں سمجھا جاتا۔ یہ آگ بجھانے کے سامان میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن انٹیمنی ہائیڈرائڈ stibine (SbH3) ایک انتہائی زہریلی گیس ہے۔ در حقیقت اینٹیمنی کے گروپ (گروپ 15) کے سارے ہائیڈرائیڈ انتہائی زہریلے ہوتے ہیں جو امونیا،فاسفین، آرسین، اسٹیبین اور بسمتھین ہیں۔ بد نام زہر سنکھیا As
4
O
6
(Arsenic trioxide) بھی اسی گروپ سے تعلق رکھتا ہے۔ اسی گروپ کے ابتدائی دو ارکان یعنی نائٹروجن اور فاسفورس کے بغیر کوئی بھی زندگی ممکن نہیں۔

آج بھی اینٹیمنی کے مرکبات Leishmaniasis (سالک)کے علاج کے لیے انتہائی موثر مانے جاتے ہیں مثلاً sodium stibogluconate اور Meglumine antimoniate۔

اگرچہ ماضی میں سیسے کے پائپ پانی پہنچانے کے لیے دو ہزار سال تک استعمال ہوتے رہے[3] لیکن آج کل سیسے کے مرکبات کو زہریلامانا جاتا ہے اور پانی کی ترسیل کے لیے سیسے کے پائپ کا استعمال بالکل ختم ہو گیا ہے۔ اسی وجہ سے ڈاکٹر سیسے کے سرمے کے استعمال کی سخت مخالفت کرتے ہیں[4]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم