شیخ دین محمد 1759 میں پٹنہ میں پیدا ہوئے جب ایسٹ انڈیا کمپنی ہندوستان پر قبضہ جما رہی تھی۔ اس زمانے میں پٹنہ بنگال کا حصہ تھا اب یہ بہار کا حصہ ہے۔ دین محمد (Dean Mahomet) نے انگریز افواج کے ساتھ جو سفر کیے اس کا سفرنامہ 1794ء میں شائع کیا۔ یہ پہلی کتاب ہے جو کسی ہندوستانی نے انگریزی زبان میں چھپوائی تھی۔

شیخ دین محمد
Sake Dean Mahomed
شیخ دین محمد

معلومات شخصیت
پیدائش 1759
پٹنہ, مشرقی بھارت
وفات 1851
برائٹن, مملکت متحدہ
مذہب مسیحیت (سابقہ اسلام)
زوجہ جین ڈیلی
اولاد روزانا محمد
ہنری محمد
ہورشیو محمد
فریڈرک محمد
آرتھر محمد
ڈین محمد
امیلیا محمد
عملی زندگی
پیشہ مصنف ،  جراح ،  لشکر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

دین محمد کے باپ دادا ترکی سے تعلق رکھتے تھے اور سترھویں صدی میں ایران کے راستے ہندوستان آئے تھے تاکہ مغل دربار میں اچھی نوکری کر سکیں۔ دین محمد کے زمانے میں مغلوں کی حکومت زوال پزیر ہو چکی تھی۔ اس کے سفر نامے میں شاہ عالم دوّم، الٰہ باد اور دہلی کا بڑی تفصیل سے ذکر ہے۔
دین محمد کا باپ اور بھائی ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازم تھے۔ دین محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی جب اس کے باپ کا انتقال ہو گیا۔ دین محمد انگریزوں سے بڑا متاثر تھا اور فوجی زندگی گزارنے کا خواہش مند تھا اس لیے اپنی ماں کی مخالفت کے باوجود انگریزی فوج میں بطور خدمت گار شامل ہو گیا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے کیپٹن ایوان بیکر نے دین محمد کو اپنے پاس رکھ لیا۔ دین محمد نے اپنے سفر نامے میں کیپٹن بیکر کو اپنا بہترین دوست قرار دیا۔
بارہ سال تک بیکر اور شیخ دین محمد کا کام برطانوی فوج کے لیے روزمرہ کا ضروری سامان فراہم کرنا تھا۔ اس کے لیے نزدیکی گاؤں دیہات کے لوگوں کو دھونس دھمکی دیکران سے کھانے پینے کا سامان، گوشت کے لیے مرغیاں اور بکریاں اور نقل و حمل کی ضروریات کے لیے بیل گھوڑے اور اونٹ ہتھیا لیے جاتے تھے۔

1782 میں گورنر جنرل ہیسٹنگز نے بیکر کو تین قتل کے مجرم گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ بعد میں بیکر کے خلاف دیہاتیوں نے شکایت کی کہ اُس نے پورے گاؤں کو گرفتار کر لیا اور رقم وصول کر کے چھوڑا۔ ہیسٹنگز نے بیکر کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا۔ بنارس کے کمپنی ریزیڈنٹ نے تحقیقات کے بعد بیکر کو بے قصور قرار دیا مگر بیکر نے، جو ہندوستان میں 15 سال گزار چکا تھا، بنگال آرمی کی نوکری چھوڑنے کا ارادہ کر لیا اور 27 نومبر 1783 کو استعفاء دے دیا۔ (غالباً اس کا جرم چھپانے کے لیے اس سے استعفاء بھی لے لیا گیا اور اسے بے قصور بھی قرار دیا گیا)۔ قواعد کے مطابق نوکری چھوڑنے سے ایک سال پہلے استعفاء دینا ضروری تھا۔1784 میں جب بیکر کمپنی کی ملازمت سے فارغ ہوا تو دین محمد بھی نوکری چھوڑ کر 25 سال کی عمر میں بیکر کے ساتھ آئر لینڈ چلا گیا ۔
یہ بات حیران کن ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے سابقہ ملازم ہونے کے باوجود کیپٹن بیکر اور صوبیدار دین محمد نے آئرلینڈ جانے کے لیے ایسٹ انڈیا کمپنی کے جہاز میں سفر نہیں کیا بلکہ ایک ڈنمارک کے جہاز Christians borg میں سفر کیا حالانکہ ڈنمارک کی کمپنی برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی حریف تھی۔ اس سے شک ہوتا ہے کہ ان کے پاس ایسا سامان تھا جسے وہ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی سے چھپانا چاہتے تھے۔ یہ جہاز پہلے جنوب مغربی انگلینڈ کی بندرگاہ Dartmouth پہ رکا جو اسمگلنگ کا اڈا تھی۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ بیکر اور دین محمد نے اپنا کچھ سامان چھوٹی کشتیوں میں Cork بھجوا دیا۔ بیکر کا باپ Cork کی بندرگاہ کا ہاربر ماسٹر (Water Bailiff) تھا۔

تین سال بعد بیکر کا انتقال ہو گیا۔ دین محمد نے آئرش لڑکی جین ڈیلی (Jane Daly) سے شادی کرنے کے لیے اسلام ترک کر کے مسیحیت اختیار کی اور باقی عمر برطانیہ میں گزاری۔۔[1] 92 سال کی عمر میں اس کا انتقال ہوا۔

جادو

ترمیم

دین محمد اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ ہندوستان کے طول و عرض میں ایسے بہت سے لوگ ملتے ہیں جو طرح طرح کے کمالات دکھاتے ہیں جنہیں دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ کچھ لوگ ایک سوکھے اور بغیر پتوں کے چھوٹے سے پودے پر کچھ مٹی اور پانی چھڑک کر چادر سے ڈھانپ دیتے ہیں۔ جب آدھے گھنٹے بعد چادر ہٹاتے ہیں تو پودے پر سبز پتے نکل آئے ہوتے ہیں۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ اُس زمانے میں ہندوستان کے لوگ کیلشیئم کاربائیڈ سے واقف تھے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی ربط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://publishing.cdlib.org/ucpressebooks/view?docId=ft4h4nb20n&chunk.id=ch3&toc.depth=1&toc.id=ch3&brand=eschol;query=jane#1 | "In 1786....Dean Mahomet eloped with a teenage woman student. Suggestion of the haste or desire for privacy of this marriage comes from their decision to post a bond with the church where they were married rather than have the banns read for weeks previously from the pulpit, as was customary. This substantial bond would then indemnify the church should the marriage prove illegal. Any wedding between a Protestant and a Catholic was unlawful at this time in Ireland, with the officiating clergyman held responsible. Although Dean Mahomet must have already become a member of the established Protestant Church, we can imagine a lingering doubt in the mind of the clergyman who performed the wedding of this unusual couple, particularly since they had eloped."