سنت غیر مؤکدہ
سنت غیر مؤکدہ شریعت اسلامی کی اصطلاح میں؛ اس سے مراد ایسے امور ہیں جن کی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پابندی نہ کی ہو، یعنی کبھی کیا ہو اور کبھی نہ کیا ہو، جیسے عصر کے فرضوں سے پہلے چار رکعت، ہر ہفتے میں سوموار اور جمعرات کے روزے، وغیرہ۔ سنت غیر مؤکدہ کو سنت زائدہ بھی کہتے ہیں۔
سنت غیر مؤکدہ کا حکم
ترمیماسلامی فقہ میں سنت غیر مؤکدہ کی اصطلاح مکروہ تنزیہی کے بالعکس ہے۔ سنت غیر مؤکدہ پر عمل کرنا اجر و ثواب کا باعث ہے، جبکہ عمل نہ کرنے سے گناہ نہیں ہوتا۔ سنت غیر مؤکدہ کو دائما ترک کرنے پر ملامت کا استحقاق ہے اور احیاناً ترک کرنے پر ملامت نہیں ہے۔
سنت مؤکدہ و غیر مؤکدہ کا فرق
ترمیمسنت وہ ہے جس پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دائمی عمل کیا ہو، لیکن اگر اس کو کبھی ترک نہ کیا ہو تو وہ سنت مئوکدہ ہے اور اگر اس کو کبھی کبھی ترک بھی کیا ہو توہ سنت غیر مئوکدہ ہے اور اگر آپ نے اس پر دائمی عمل کیا ہو اور ترک کرنے والے پر انکار بھی کیا ہو تو وہ وجوب کی دلیل ہے۔[1]
سنت غیر مؤکدہ کی مثال
ترمیمسنت غیر مئوکدہ کی مثال عصر سے پہلے چار رکعت ہیں۔ عبد اللہ ابن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ اس شخص پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعت پڑھتا ہے۔[2]