مکروہ تنزیہی وہ ہے جس کے نہ کرنے میں ثواب ہو اور کرنے میں عذاب نہ ہو[1]شریعت اسلامی کی اصطلاح میں مکرہ تنزیہی وہ فعل ہے جس کو ترک کرنے کے مطالبہ میں شدت نہ پائی جائے۔

اسلامی فقہ میں مکروہ تنزیہی کی اصطلاح سنت غیرمؤکدہ کے بالعکس ہے۔

مثلاً محرم الحرام کی صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھنا، وغیرہ مکروہ تنزیہی :وہ عمل جسے شریعت ناپسندرکھے مگرعمل پرعذاب کی وعیدنہ ہو۔ یہ سنّتِ غیر مؤ کدہ کے قابل ہے۔[2] یہ وہ کام ہے جس سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا پھر خود اس کام کو کیا ہو پس منع فرمانا کراہت تنزیہہ پر دلالت کرتا ہے اور عمل فرمانا اس کے بیان جواز پر۔ انس بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر پانی پینے، قتادہ نے پوچھا اور کھڑے ہو کر کھانا، انھوں نے کہا وہ تو اس سے زیادہ برا اور خبیث ہے۔[3] ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول ا للہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک ڈول سے زمزم کا پانی پلایا اور آپ نے کھڑے ہو کر وہ پانی پیا۔[4] حرام کا ارتکاب گناہ کبیرہ ہے اور مکروہ تحریمی کا ارتکاب گناہ صغیر ہے اور مکروہ تنزیہی کا ارتکاب مطلقاً گناہ نہیں ہے نہ کبیرہ نہ صغیرہ اور جس طرح مستحب کے ترک پر ملامت نہیں کی جاتی اس طرح مکروہ تنزیہی کے ارتکاب پر بھی ملامت نہیں کی جاتی علامہ شامی نے لکھا ہے کہ مستحب کا ترک مکروہ تنزیہی ہے نیز لکھا ہے کہ مستحب کے فعل پر ثواب ہوتا ہے اور اس کے ترک پر ملامت نہیں کی جاتی [5] خلاصہ یہ ہے کہ مکروہ تنزیہی کا گناہ ہونا تو درکنار اس کے ارتکاب پر ملامت بھی نہیں کی جاتی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. زبدۃ الفقہ زوار حسین شاہ
  2. بہارشریعت ،حصہ2،ص6
  3. صحیح مسلم حدیث نمبر: 2024
  4. صحیح البخاری حدیث نمبر: 1637
  5. ردا لمختار ج 1 ص 231