سنٹرل لائبریری بہاولپور
سنٹرل لائبریری بہاولپور،بہاولپور شہر میں واقع ایک قدیم اور معروف پاکستانی لائبریری ہے[1][2][3] اس میں ایک لاکھ پچاس ہزار کتابیں موجود ہیں۔[4]
سنٹرل لائبریری بھاولپور Bahawalpur Central Library | |
---|---|
بہاولپور سنٹرل لائبریری 1924ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ | |
محل وقوع پنجاب، پاکستان میں | |
عمومی معلومات | |
معماری طرز | Neo-Gothic Victoria |
شہر یا قصبہ | بہاولپور |
ملک | پاکستان |
متناسقات | 29°23′28″N 71°41′06″E / 29.391016°N 71.684933°E |
بنیاد
ترمیمسنٹرل لائبریری بہاولپور کی عمارت کا سنگ بنیاد 8 مارچ 1924ء کو امیر آف بہاول پور نواب سرصادق محمد خان عباسی کے جشن تاجپوشی کے موقع پر سرروفس ڈینئل آئزک وائسرائے ہند نے رکھا۔[5][6]
عمارت
ترمیمسنٹرل لائبریری کی عمارت اطالوی اور اسلامی طرز تعمیر کی آمیزش کا شاندار نمونہ ہے ۔ عمارت کی تعمیر کے لیے سابق ریاست بہاول پور کے عوام نے کم وبیش ایک لاکھہ روپیہ بطور اعانت دیا۔ رقم کی فراہمی کا کام سرکاری طور پرسرانجام پایا۔ جس میں ریاست کے ملازمین نے اپنی ایک ایک ماہ کی تنخواہ متعدد اقساط میں دی۔ عمارت کے لیے 88 کنال دس مرلے زمین امیر آف بہاول پور نے دی۔ عمارت کی تعمیر کا کام 1927ء سے 1934ء یعنی سات سال تک جاری رہا لیکن بدقسمتی سے جمع شدہ رقم عمارت کی تکمیل کے لیے مکتفی نہ ہو سکی۔ جس کی وجہ سے عمارت کو بلدیہ بہاول پور کی تحویل میں دے دیا گیا بلدیہ بہاول پور نے اپنے خرچ پر عمارت مکمل کروا کر یہاں اپنے دفاتر قائم کرلئے اور بالائی منزل پر چھوٹی سی لائبریری بھی قائم کردی۔ قیام پاکستان سے چند ماہ قبل جناب مشتاق احمد گورمانی نے جو اس وقت سابق ریاست بہاول پور کے وزیر اعظم تھے ریاست کے صدر مقام میں ایک اعلیٰ قسم کی لائبریری کی کمی شدت سے محسوس کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بلدیہ بہاول پور کی لائبریری معہ فرنیچر کتب اور دیگر لوازمات کے سرکاری تحویل میں لے لی جائے اور اس لائبریری کا نام صادق ریڈنگ لائبریری کی بجائے سینٹرل لائبریری رکھ دیا جائے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس لائبریری کی حیثیت مرکزی ہو اور اس کے تحت سابق ریاست بہاول پور کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ذیلی لائبریریاں قائم کردی جائیں چنانچہ حکومت بہاول پور نے 1947ء میں عمارت کی بالائی منزل پر سینٹرل لائبریری قائم کردی اور اس کے اخراجات کے لیے سرکاری خزانہ سے باقاعدہ بجٹ منظور کروایا گیا،
1947ء سے لے کر 1958ء تک لائبریری اس عمارت کی بالائی منزل پر کام کرتی رہی ۔ 1952ء تک لائبریری کا ذخیرہ کتب اس حد تک بڑھ گیا کہ بالائی منزل ناکافی ہو گئی۔ اس ضمن میں حکام کی توجہ اس طرف مبذول کروائی گئی کہ چونکہ تمام عمارت لائبریری کے لیے تعمیر ہوئی تھی لہٰذا اس کو مکمل طور پر لائبریری کے مقاصد کے لیے وقف کیا جائے۔ چھ سال کی مسلسل انتھک کوششوں کے بعد 1958ء میں کمشنر بہاول پور ہاشم رضا کی توجہ سے میونسپل کمیٹی نے تمام عمارت و ملحقہ احاطہ کو لائبریری کے حوالے کر دیا۔ سابق ریاست بہاول پور کے مغربی پاکستان میں انضمام کے بعد 1955ء سے یہ لائبریری صوبائی حکومت کی تحویل میں ہے۔ ریاست بہاولپور کو جب صوبے کا درجہ دیا گیا تو صوبائی اسمبلی کے اکثر اجلاس لائبریری کی بلڈنگ میں ہی ہوتے تھے جن کا تحریری ریکارڈ ابھی تک لائبریری میں موجود ہے۔[7]
شعبہ جات
ترمیمسنٹرل لائبریری میں مختلف شعبے قائم کیے گئے ہیں۔ صادق ریڈنگ ہال میں شعبہ ریفرنس سروسز، شعبہ سرکولیشن ومطالعاتی مواد، شعبہ انگریزی کتب، شعبہ اورئینٹئل کتب ،شعبہ مخطوطات، شعبہ نادر و نایاب کتب شعبہ تازہ ترین رسائل وگورنمنٹ پبلیکشنز، شعبہ فوٹوکاپی وجلدسازی شعبہ کمپیوٹر وانٹرنیٹ سروسز موجود ہیں لائبریری میں کتب کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ شعبہ خواتین واطفال میں بچوں کی کتب، کھولنے، کمپیوٹر، انٹرنیٹ سروسز، ٹی وی لاؤنج اور خواتین کے لیے ریڈنگ روم کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ شعبہ اخبارات ورسائل میں ریڈنگ روم، سروسز برائے ذاتی کتب ومواد تازہ ترین قومی ومقامی اخبارات کا سیکشن اخبارات میں مشتہر ہونے والی خالی آسامیوں اور دیگرمعلوماتی مواد کا ڈسپلے جیسی خدمات مہیا کی جاتی ہیں علاوہ ازیں یہاں پر اخبارات ورسائل کا قیام پاکستان سے قبل اور بعد کا ریکارڈ موجود ہے لائبریری کے رجسٹرڈ ارکان کی تعداد 15500 سے زائد ہے۔ لائبریری کی جانب سے طلبہ سکالرز اور عوام الناس کو مہیاکی جانے والی مطالعاتی خدمات کا اعتراف حکومتی سطح پر بھی کیا گیا ہے اور سینٹرل لائبریری بہاول پور کے نام پر حکومت پاکستان نے ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا ہے۔ سنٹرل لائبریری میں باہر سے جو لوگ تحقیق کرنے آتے ہیں ان کے لیے عارضی قیام و طعام کا بھی بندو بست کیا جاتا ہے۔
سنٹرل لائبریری بہاول پور میں درج ذیل شعبہ جات قائم کیے گئے ہیں۔ 1 ۔ مین لائبریری (ریفرینس سیکشن) 2۔ شعبہ اطفال وخواتین 3۔ شعبہ اخبارات ورسائل درج بالا قائم شعبہ جات میں جو سروسز فراہم کی جاتی ہیں ان کی تفصیل کچھہ یوں ہے: مین لائبریری: 1۔ انگریزی واردو تحقیقی کتب 2۔ شعبہ عربی 3۔شعبہ فارسی 4۔سرائیکی بہالپور سیکشن 5۔نایاب کتب 6۔مخطوطات 7۔کمپیوٹرو انٹرنیٹ 8۔عطیہ میں ملنے والی کتب 9۔ نابینا حضرات کے لیے بریل میں لکھی گئی کتب 10۔سنئیر سٹیزنز روم
شعبہ خواتین و اطفال
ترمیمبچوں کی لائبریری کو علاحدہ عمارت میں خوبصورت انداز میں قائم کیا گیا ہے۔ جہاں پر کمپیوٹرز سمیت 15000کتب پر مشتمل ریڈنگ مٹریریل فراہم کیا گیا ہے۔لائبریری کا یہ شعبہ 14 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے مخصوص ہے۔ شعبہ میں بچوں کی دلچسپ انگریزی و اردو کتب کے ساتھہ ساتھہ ان کی ذہنی نشو و نما کے لیے بھی انتظام کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں بچوں کے لیے ذہنی آزمائش کے کھیل بڑی تعداد میں مہیا کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھہ ساتھہ بچوں کی جسمانی نشو و نما کے لیے کھیل کے وسیع و عریض میدان ہیں جہاں بچوں کو کھیلنے کے لیے جھولے وغیرہ مہیا کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ موسم گرما میں خوش خطی اور کمپیوٹر لرننگ ، ریڈنگ سکل، سٹوری ٹیلنگ پر شارٹ کورسز بھی کروائے جا رہے ہیں۔ یہ انتظامات صرف اس غرض سے کیے گئے ہیں کہ بچے ذوق و شوق کے ساتھ لائبریری استعمال کرنے کے عادی بن سکیں ۔ خواتین کے لیے ریڈنگ روم کا انتظام کیا گیا ہے جہاں خواتین سے متعلق کتب و رسائل رکھے گئے ہیں۔ ، یہاں ائیر کنڈیشنڈ آڈیٹوریم بھی قائم کیا گیا ہے جہاں پر بچوں کو نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔
شعبہ اخبارات و رسائل
ترمیمیہ شعبہ بھی ایک الگ عمارت میں قائم کیا گیا ہے۔ اس شعبہ میں معروف قومی و مقامی اخبارات اور رسائل و جرائد رکھے جاتے ہیں۔بعد ازاں ان تمام اخبارات و رسائل کا مجلد شکل میں ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔1944ء سے لے کر اب تک سول و ملٹری گزٹ کی کاپیز بھی موجود ہیں۔ 1945ء سے انگلش روزنامہ ڈان کی کاپیاں اور 1947ء سے لے کر اب تک قائد اعظم کے شروع کیے ہوئے اخبار پاکستان ٹائمز کی کاپیاں بھی موجود ہیں جبکہ اخبارات و رسائل کا ریکارڈ کاپیوں کی صورت میں موجود ہیں۔ جو تحقیقی کام کرنے والوں کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ نیشنل اردو اخبار جو بند ہو چکے ہیں جیسے کہ امروز ، مشرق کی کاپیاں موجود ہیں جبکہ روزنامہ زمیندار، پیسہ اخبار 1905ء کو شروع ہوئے ان کی بھی کاپیاں لائبریری میں موجود ہیں۔ نوائے وقت ، جنگ ، جسارت وغیرہ جب سے شروع ہوئے ہیں ان کی کاپیاں لائبریری کے آرکائیو سیکشن میں موجود ہیں بہاولپور ریاست کے اندر چھپنے والے مقامی و تاریخی اخبارات کی مکمل کاپیاں فائلوں کی صورت میں موجود ہیں۔بہالپور میں جو بھی ترقیاتی کام ہوئے اس کی تمام رپورٹس لائبریری میں موجود ہیں جن میں ریلوے لائنوں کا بچھانا، ہیڈ ورکس کی رپورٹس ، تعلیمی اور مالی حوالے سے رپورٹس بھی موجود ہیں[8]
مخطوطات
ترمیملائبریری میں 250 کے قریب فقہ، طب اور جنرل ایشوز پر لکھے گئے 5 سو سال پرانے قدیم مخطوطات موجود ہیں۔ 14 سو سال پرانا 4اوراق پر مشتمل خط کوفی بھی موجود ہے جن پر اعراب نہیں لگے ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ حضرت امام حسینؓ نے ہرن کی کھال پر اپنے ہاتھہ سے لکھے تھے۔
مذاہبِ عالم
ترمیملایبریری میں سکھوں کی مذہبی کتاب گرنتھہ صاحب اور ہندؤوں کی مذہبی کتاب مہا بھارت بھی موجود ہے ۔ آپ کو یہاں انجیل ، بائبل اور قرآن پاک کے سات زبانوں میں تراجم بھی ملیں گے۔اس کے علاوہ عربی، اردو فارسی، پنجابی،سرائیکی، جرمنی، گورمکھی، بروہی مینوسکرپٹ بھی موجود ہیں۔:
کپمیوٹر لیب
ترمیماس میں ریڈرز کو جے سٹور اور ای بریری جیسے ریسورسرز فراہم کیے جا رہے اس کے لیے فری انٹرنیٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔ انسٹلانگ اور پرنٹر کی سہولت بھی میسر ہے۔
نابینا حضرات کے لیے بریل میں لکھی گئی ایک ہزار سے زائد کتب موجود ہیں۔ یہ پاکستان میں اپنی طرز کا پہلا سیکشن ہے:
ذخیرہ
ترمیمسنٹرل لائبریری میں اس وقت ایک لاکھ 5 ہزار کتب جبکہ 3 لاکھ 5 ہزار دوسرا مطالعاتی مواد موجود ہے۔ لائبریری ہفتہ کے چھ روز دو شفٹوں میں خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ عام قاری بھی بغیر لائبریری کا رڈ لائبریری کی سروسز سے مستفید ہو سکتا ہے ۔ خواہش مند ارکان معاوضہ ادا کر نے فوٹوکاپیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ قارئین و محققین کو فری انٹر نیٹ مہیا کیا گیا ہے۔
شعبہ تحقیق
ترمیمایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے محققین کو بلامعاوضہ مخصوص مدت کے لیے ریسرچ کیبن فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس وقت لائبریری میں 20 عدد ریسرچ کیبن ہیں۔
جلد سازی
ترمیملائبریری میں جلد سازی کا سیکشن قائم ہے۔ جہاں کٹی پھٹی کتب کی مرمت و جلد سازی کا کام انجام دیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ لائبریری میں آنے والے اخبارات و رسائل کی بھی جلد بندی کرکے مستقبل کے مطالعہ و تحقیق کے لیے محفوظ کیا جاتا ہے۔
نمائش
ترمیمموقع کی مناسبت سے کتب کی نمائش بھی کی جاتی ہے اور ہر سال کتاب میلہ کا انعقاد لائبریری کے باقاعدہ شیڈول میں شامل ہے۔ اسی طرح ہر سال یوم پاکستان کے موقع پر چلڈرن گالا کروایا جاتا ہے جس میں شہر کے اور مضافات کے اسکولوں کے بچے اور اساتذہ کرام کثیرتعداد میں شرکت کرتے ہیں۔چلڈرن گالا میں بچوں کے مختلف پروگرام جن میں سکاؤٹ ویلج ، ملی نغمے، ٹیبلوز وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔والدین اور بچے کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔ لائبریری چلڈرن گالا ایک دل پسند فیملی پروگرام ہوتا ہے۔
انتظامی امور
ترمیممغربی پاکستان کے قیام 1948-1955 سے قبل اس لائبریری کا انتظام حکومت بہاول پور کے تحت رہا اور سرکاری خزانہ سے اس کے اخراجات فراہم ہوتے رہے۔ مغربی پاکستان کے بعد یہ لائبریری محکمہ تعلیم صوبہ پنجاب کے زیرنگرانی کام کرتی رہی جبکہ26 فروری 2013ء سے یہ آرکائیوز اینڈ لائبریری ونگ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب کے تحت خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ یہ لائبریری ڈائریکٹر جنرل پبلک لائبریریز پنجاب کی انتظامی تحویل میں ہے ۔ لائبریری کے 60 سے زیادہ ملازمین چیف لائبریرین کی سربراہی میں کام کرتے ہیں ۔ ایک مشاورتی کمیٹی کتب کی خریداری کے لیے سفارشات پیش کرتی ہے۔
بیرونی ربط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Sumaira Jajja (11 June 2017)۔ "HERITAGE: BAHAWALPUR'S BEST KEPT SECRETS"
- ↑ Sajida Vandal (2011)۔ "Cultural Expressions of South Punjab" (PDF)۔ UNESCO۔ 13 اگست 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2020
- ↑ "Bahawalpur Central Library: A treasure trove for bibliophiles - The Express Tribune"۔ 25 April 2017
- ↑ Sumaira Jajja (11 June 2017)۔ "HERITAGE: BAHAWALPUR'S BEST KEPT SECRETS"
- ↑ https://jeddojehad.com/archives/7111
- ↑ https://www.express.pk/story/2090973/1
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/03-Jun-2016/391904
- ↑ https://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2016-05-21/15652