مولاناسیداحمدحسین سجادبخاری جماعت اشاعت التوحید والسنہ سے تعلق رکھنے والے ایک جیدعالم دین تھے۔ وہ اپنے حلقہء احباب میں رئیس التحریر کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔

سید حسین سجاد بخاری
معلومات شخصیت

ولادت

ترمیم

جمعیت اشاعت التوحیدوالسنہ کے ترجمان اورحسین علی الوانی کے دورآخر کے مریدین میں سے تھے۔1929ءمیں کوٹ خوش حال ضلع حافظ آبادمیں سیدمحمد علی شاہ کے ہاں پیداہوئے۔

تعلیم

ترمیم

پرائمری تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد دینی تعلیم کاشوق ہوا تو نواحی گاؤں ونیکے تارڑ کے ایک مدرسہ سے فارسی اورصرف و نحوصرف ونحو کی کتابیں پڑھیں۔ مدرسہ اشاعت العلوم فیصل آباد مظاہر العلوم سہارنپور اور جامعہ عباسیہ بہاولپورمیں بھی پڑھتے رہے۔تکمیل درس حسینیہ انہی ضلع گجرات اب منڈی بہاؤ الدین ہے میں ولی الله کے ہاں کی۔ ترجمہ وتفسیر کے لیے حسین علی الوانی رح کے ہاں تشریف لائے لیکن وہ ان دنوں شدیدعلیل تھے اور صرف بیعت کاشرف حاصل کرپائے۔دیوبند میں سید فخر الدین رح سے بخاری شریف پڑھی۔ ایک سال لکھنؤمیں عبد الشکور فاروقی رح سے مذہب شیعہ کی کتابیں پڑھیں۔

تدریسی خدمات

ترمیم

عملی زندگی کاآغازالجامعةالمحمدیہ قلعہ دیدارسنگھ میں تدریس سے کیا۔گجرات کے مدرسہ اشاعت القرآن اورگوجرانوالہ کے مدرسہ انوارالعلوم میں بھی کام کیا۔ ان کوانگریزی زبان پربھی عبورحاصل تھا۔

تنظیم سازی میں کردار

ترمیم

توحیدوسنت کی اشاعت کے لیے ملک گیر تنظیم کاخیال سب سے پہلے انھوں نے پیش کیااورعلمائےگوجرانوالہ کی کوششوں سے یہ خواب نومبر 1957ء میں جمعیت اشاعت التوحیدوالسنہ کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ موصوف نائب ناظم اعلی کے عہدہ پرفائز رہے۔

ادارت اور تصنیفی خدمات

ترمیم

1959ء سے 1992ء تک ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی کے مدیر رہے۔اس دوران انھوں نے غلام الله خان کے ساتھ مل کر حسین علی الوانی کے قرآنی فہم وفکرکو تفسیرجواہر القرآن کی صورت میں پیش کیا۔ یہ ان کاعظیم کارنامہ سمجھاجاتاہے۔ ان کی دیگرتصانیف یہ ہیں:

  • ارشاد الاصاغر الی مسلک الاکابر
  • سماع الموتی'
  • البیان المسافر (مولانا عبدالقادر رائے پوری رح کی تدفین پر اختلاف کے موضوع پر لکھی گئی)
  • ارشاد السائل
  • گلدستہ مذہب شیعہ
  • بنات النبی ص
  • خلاصہ سراجی
  • خصائل المسلمین ترجمہ مسائل اربعین از شاہ محمد اسحاق دہلوی رح۔
  • ترجمہ تاریخ اصفہان
  • اقامتہ البرہان علی ابطال وساوس ہدایتہ الحیران (تفسیرجواہرالقرآن پر عبدالشکورترمذی کے اعتراضات پر مشتمل کتاب ہدایتہ الحیران کارد)

اس کے علاوہ مسئلہ علم غیب پرمولانا غلام الله خان رح کے افادات سے ایک کتاب جواہرالتوحید کے نام سے ترتیب دی۔ ان کے علاوہ بے شمارعلمی اورسیاسی مضامین تعلیم القرآن میں شائع ہوئے۔ در حقیقت انھوں نے اپنے قلم سے حسین علی کی فکر کی اشاعت بھر پوراندازمیں کی۔ اس سلسلے کی ایک کوشش تحفہ ابراہیمیہ کی اشاعت دوم کامقدمہ ہے جومولاناصوفی عبد الحمید سواتی نے تحریر کیا تھا۔ سیدد سجاد بخاری رح ے تعلیم القرآن کے مسلسل چارشماروں میں اس پرمعرکة الآراءتبصر ہ لکھا۔

خطابت اور حکمت

ترمیم

مولانا سید سجاد بخاری رح تقریبا ربع صدی تک جامع مسجدلال خان گوجرانوالہ میں خطیب رہے۔انھیں حکمت سے بھی لگاؤ تھا۔

وفات

ترمیم

1992ءمیں رب کابلاواآگیااوریہ چلتاپھرتا دائرة المعارف لاہورکے ایک ہسپتال میں ابدی نیندسوگیا۔ مولاناقاضی عصمت الله رح نے نمازجنازہ پڑھائی اورحافظ آباد میں دفن کیے گئے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مولانا حسین علی؛شخصیت،کردار،تعلیمات،از میاں محمد الیاس،اشاعت اکیڈمی قصہ خوانی بازار پشاور،بدون تاریخ