سید عبد السلام الگیلانی
سید عبد السلام الگیلانی
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
اولاد | سید سعید شاہ الجیلانی | |||
والد | سید علی القادری النقیب الاشراف | |||
عملی زندگی | ||||
دور | 1848 – 1937 | |||
وجۂ شہرت | سلسلہ قادریہ | |||
متاثر | علامہ عبدالکریم درس، حضرت محمد اسحاق درویش، چوہدری محمد دین | |||
درستی - ترمیم |
(پیدائش: 1848ء— وفات: 1937ء) جو سُنّی حنفیہ طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ قادریہ وابستہ تھے۔
ولادت
ترمیمآپ کی ولادت باسعادت 1265ھ کو عراق کے دار الحکومت اور انوار و تجلیات غوث صمدانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرکز بغداد میں ہوئی۔ آپ حرم دیوان خانہ قادریہ میں پیدا ہوئے۔
سلسلہ نسب
ترمیمسید عبد السلام الگیلانی بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين الكيلاني النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين القادري بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق بن جمال الدين محمد الهتاک بن عبد العزيز بن الشيخ عبد القادر الجيلاني بن موسى الثالث بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن الحسن المجتبى بن علي بن أبي طالب
سید عبد السلام بن علی القادری کے بہن بھائیوں کے نام۔ سید سلمان النقیب، سید زین الدین، سید عبد الرحمن المحض، سید عبد اللہ، سید احمد، سید محمد درویش، سید حسن (آف کابل)، سیدہ امونہ، سیدہ اسماء، سیدہ آسیہ، سیدہ حبیبہ، سیدہ نائلہ، سیدہ زمزم، سیدہ فہمیہ۔
حالاتِ زندگی
ترمیمآپ عالی قدر خاندان سے فیض کی کرنیں عالم عرب سے نکل کر 2 جولائی 1896 کو ہندوستان ،پاکستان اور افغانستان کی جانب سفر کیا اور طویل مدت وہی ساکن رہے۔عراق، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان میں آپ کے بے شمار مرید اب بھی پائے جاتے ہیں۔ آپ نے مولانا علامہ ظہور الحسن درس، مقیم کراچی کو اور حضرت محمد اسحاق درویش المعروف حاجی صاحب درویش مقیم کابل افغانستان کو اپنے سلسلہ طریقت قادریہ اور ارشاد کی اجازت دی۔ آج کل بھی بلوچستان میں ایسے لوگ ملتے ہیں، جنھوں نے آپ کا زمانہ اور ظہور کرامات بچشم خود دیکھا ہے۔ آپ کے ساتھ ایک بھیڑیا اور ایک بکراتھا، جن کو آپ یکجا باندھا کرتے تھے اور وہ دونوں ساتھ ہی کھاتے پیتے تھے، کیا مجال بھڑے کی بکرے کو اجزاء پہنچائے۔
پرورش وتحصیل
ترمیمآپ کا گھرانہ مشائخ و نقباء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے قرآن کی تکمیل بچپن میں کرنے کے بعد بغداد کی ایک بلند پایہ جامعہ سے علوم عربیہ علم و حکمت اور دانائی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کے صاحب زادے سید سعید شاہ جیلانی مشہور تھے، جو فیصل آباد کے پاس چنیوٹ شہر حافظ دیوان قبرستان میں مدفون ہیں۔
حلیہ
ترمیمآپ کے چہرہ مبارک پر ایسا رعب و جلال تھا کہ کسی کو یاد آئے گفتگو نہ تھا۔ آپ محبوب خلائق تھے اور اپنے زمانے کے بہت بلند پایہ صوفیی، موحد اور صاحب کرامت ہوئے ہیں۔
وصال
ترمیمسید عبد السلام گیلانی نے 1356ھ میں وصال فرمایا۔ آپ کا مزاراقدس جامع البقجہ بغداد شریف عراق میں ہے۔ ان کے وصال کی خبر جب ان کے خلیفہ علامہ ظہور الحسن درس کو ملی تو انھوں نے کراچی میں ان کے نام پر ایک مدرسہ تعمیر کروایا اور اس کے مرکزی دروازے یہ شعر رقم کی۔
اے مخلوق میں میرے معزز ترین شیخ
آپ پر سلام ہو اے عبد السلام