سیف العدل (عربی: سيف العدل) القاعدہ کے ایک سینئر رکن ہیں جنہوں نے اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے بعد تنظیم کی قیادت کی۔ ان کا اصل نام محمد صلاح زیدان بتایا جاتا ہے اور وہ مصر کے سابقہ اسپیشل فورسز آفیسر رہے ہیں۔القاعدہ کی تنظیم میں ان کا اہم کردار رہا ہے، اور ان پر متعدد حملوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔[1]

سیف العدل
(عربی میں: سيف العدل ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سیف العدیل افغانستان میں، جنوری 2000

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: محمد صلاح الدين زيدان ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 1960 کی دہائی
مصر
رہائش ایران   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت مصری
رکن القاعدہ   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ دہشت گرد، عسکری کمانڈر
مادری زبان مصری عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  مصری عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تنظیم القاعدہ
وجہ شہرت القاعدہ کا سینئر رکن
عسکری خدمات
وفاداری مصر ،  مصری اسلامی جہاد ،  القاعدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاخ مصری فوج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ کرنل (1976–1981)  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں افغانستان میں سوویت جنگ   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

سیف العدل، جو مصر میں پیدا ہوئے، نے نوجوانی میں فوج میں شمولیت اختیار کی اور اسپیشل فورسز میں خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں، وہ القاعدہ سے منسلک ہو گئے اور تنظیم میں عسکری تربیت اور آپریشنز کی نگرانی کی۔[2]

القاعدہ میں کردار

ترمیم

سیف العدل نے القاعدہ کے کئی بڑے آپریشنز میں حصہ لیا، جن میں 1998 میں امریکی سفارت خانوں پر بم حملے شامل ہیں۔ وہ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد تنظیم کی مرکزی قیادت میں شامل ہوئے اور ایمن الظواہری کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کے سربراہ بنے۔[3]

ایمن الظواہری کے بعد قیادت

ترمیم

2022 میں افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں ایمن الظواہری کی ہلاکت کے بعد، سیف العدل کو القاعدہ کا نیا قائد مقرر کیا گیا۔ ان کی قیادت میں، القاعدہ نے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں اور عالمی دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مزید مضبوط کیا۔[4]

بین الاقوامی تفتیش اور گرفتاریاں

ترمیم

سیف العدل پر FBI اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیوں کی جانب سے دہشت گردی کے مختلف الزامات ہیں، اور ان کی گرفتاری پر بڑی رقم کا انعام مقرر کیا گیا ہے۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.bbc.com/news/world-middle-east-60505381[مردہ ربط]
  2. https://edition.cnn.com/2022/08/02/politics/saif-al-adel-bin-laden-successor/index.html[مردہ ربط]
  3. https://www.nytimes.com/2022/08/03/world/asia/al-qaeda-saif-al-adel.html
  4. https://www.aljazeera.com/news/2022/8/3/al-qaeda-chooses-saif-al-adel-as-new-leader-report[مردہ ربط]
  5. https://www.fbi.gov/wanted/wanted_terrorists/saif-al-adel