سد مارب، (Ma'rib dam)ایک مشہور تاریخی بند ہے جسے سد العرم بھی کہا جاتا ہے اس کا ذکر قرآن میں سیل العرم کے نام سے سورۃ السبا میں آیا ہے العرم سے مراد بند لیا گیا ہے سد مارب جو پہاڑوں کے پانی کے ذخیرہ کے لیے بنایا گیا ہے مارب ملک سبا کا دار السلطنت تھا، موجودہ شہر صنعاء سے کوئی 60 میل مشرق میں اور سطح سمندر سے کوئی 3900 فٹ بلند، قوم سبا ایک بڑی متمدن قوم تھی۔ اس کا یہ کئی میل کالمبا چوڑا بند سبا کے انجینئروں کی فنکاری کا اعلی نمونہ تھا۔ یہ عظیم الشان بند ظہور اسلام سے کچھ قبل ٹوٹا ہے، تخمینا 542ء میں۔ اس کی تباہ کاریوں کے آثار صدیوں بعد تک قائم رہے۔ چنانچہ ایک سیاح نے 848ء میں معائنہ کیے۔ طول میں یہ بند 150 فٹ اور عرض میں 50 فٹ تھا۔[1] مصنف "ارض القرآن"،"سبا" کی عمارتوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے "اسی سلسلہ عمارات میں ایک چیز بند آب ہے جس کو عرب حجاز "سد" اور عرب یمن "عرم" کہتے ہیں۔ عرب کے ملک میں کوئی دائمی دریا نہیں۔ پانی پہاڑوں سے بہہ کر ریگستانوں میں خشک اور ضائع ہوجاتا ہے۔ زراعت کے مصرف میں نہیں آتا۔ "سبا" مختلف مناسب موقعوں پر پہاڑوں اور وادیوں کے بیچ میں بڑے بڑے بند باندھ دیتے تھے کہ پانی رک جائے اور بقدر ضرورت زراعت کے کام میں آئے۔ مملکت "سبا" میں اس طرح کے سینکڑوں بند تھے۔ ان میں سب سے زیادہ مشہور "سد مارب" ہے جو ان کے دار الحکومت " مارب" میں واقع تھا۔ شہر مارب کے جنوب میں داہنے بائیں دو پہاڑ ہیں جن کا نام کوہ ابلق ہے۔ سبا نے ان دو پہاڑوں کے بیچ میں تقریبا 800 ق م میں "سد باب" کی تعمیر کی تھی۔ یہ بند تقریبا ایک سو پچاس فٹ لمبی اور پچاس فٹ چوڑی ایک دیوار ہے۔ اس کا اکثر حصہ تو اب افتادہ ہے تاہم ایک ثلث دیوار اب بھی باقی ہے۔ "ارناڈ" ایک یورپین سیاح نے اس کے موجودہ حالات پر ایک مضمون فرنچ ایشاٹک سوسائٹی کے جرنل میں لکھا ہے اس کا موجودہ نقشہ نہایت عمدگی سے تیار کیا ہے۔ اس دیوار پر جابجا کتبات ہیں وہ بھی پڑھے گئے۔ اس سد میں اوپر نیچے بہت سی کھڑکیاں تھیں جو حسب ضرورت کھولی اور بند کی جا سکتی تھیں۔ "سد" کے دائیں بائیں مشرق و مغرب میں دو بڑے بڑے دروازے تھے جن سے پانی تقسیم ہو کر چپ و راست کی زمینوں کو سیراب کرتا تھا۔[2] حدیث میں اس کا ذکر آتا ہے"ابیض بن حمال سے روایت ہے کہ انھوں نے اس نمک کی جاگیر چاہی جس کو سدما رب کا نمک کہا جاتا ہے (سد مارب جگہ کا نام ہے) آپ نے انھیں وہ جاگیر دیدی"[3]

سد مارب کا کھنڈر

حوالہ جات

ترمیم
  1. تفسیر ماجدی عبد الماجد دریابادی سورہ السبا،آیت16
  2. تفسیر عثمانی مفسر مولانا شبیر احمد عثمانی،سورۃ السبا،آیت 15
  3. سنن ابن ماجہ:جلد دوم:حدیث نمبر 633