شازیہ عمر

پاکستان میں سیاستدان

شازیہ عمر جو شازیہ کریم سنگھار کے نام سے معروف ہیں ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جو اگست 2018 سے سندھ کی صوبائی اسمبلی کی رکن ہیں۔ ان کی سیاسی وابستگی پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔[1][2] شازیہ کریم سنگھار نے آرٹس کے مضمون میں انٹرمیڈیٹ کی ڈگری حاصل کی تھی۔ شازیہ سن 2018 سے سندھ کی صوبائی اسمبلی کی رکن رہی ہیں۔ شازیہ کریم سنگھار نے 13 اگست 2018 کو سندھ صوبائی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔

شازیہ عمر
سندھ صوبائی اسمبلی پاکستان کی رکن
مدت منصب
2018 اگست 13 – 2023 13 اگست
معلومات شخصیت
رہائش کراچی صوبہ سندھ
مذہب اسلام
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شازیہ کریم سنگھار 23 مئ و

مادر کراچی کہلائے جانے والی قدیم بستی لیاری میں پیدا ہوئیں

انکا تعلق  رن آف کچھ سے تعلق رکھنے والے  کچھی قبیلے سنگھار سے ہے

جو بنیادی طور پر سندھی النسل ہیں

وہ کچھی برادری کی پہلی خاتون رکن اسمبلی ہیں

وہ اس وقت سندھ اسمبلی میں ریونیو اینڈ لینڈ یوٹیلائزیشن اور ری ہیبلیٹیشن کمیٹی کی میمبر ہیں

سندھ گورنمٹ لیاری جنرل ہسپتال کے مینجمنٹ بورڈ کی رکن شھید محترمہ بینظیر بھٹو یو نیورسٹی لیاری کی سینڈیکیٹ کی رکن بھی ہیں

2018 کے جنرل الیکشن میں پیپلز پارٹی لیاری سے اپنی روایتی نشستوں سے محروم ہونے کے بعد لیاری میں پیپلز پارٹی کو متحرک اور فعال کرنے میں انکا بڑا اہم کردار ہے

لیاری کے ترقیاتی کاموں میں گہری دلچسپی ،خواتین میں سیاسی شعور اجاگر کرنے اور انھیں سیاسی میدان میں سرگرم کرنے ،اسپورٹس میں خواتین کی حوصلا افزائ سمیت  لیاری جیسے منشیات فروشی اور جرائم کا گڑھ کے طور پر مشہور علاقے کے نوجوانوں کو بھی سیاسی سماجی اور کھیلوں کے عمل میں متحرک کیے ہوئے ہیں وہ لیاری میں پہلی بار فیمیل باکسنگ کا آغاز کرنے والے پاک شاھین کلب کی اعزازی چیئر پرسن بھی ہیں اور سوشل میڈیا پر فیسبک اور ٹوئیٹر پر بھی کافی سرگرم رہیتی ہیں

کیے ہوئے ہیں


ان کی ان سیاسی اور سماجی سرگرمیوں نے جہاں انھیں مشہور کیا وہیں مختلف شدت پسند اور جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے انھیں دھمکایا بھی جاتا رہا ہے

لیاری میں پیپلز پارٹی کو قحط الرجال اور قیادت کے فقدان کا چیلنج درپیش ہے اور سیاسی خلا موجود ہے جسے شازیہ کریم سنگھار جیسی متحرک سیاسی اور سماجی طور پر متحرک خاتون اس  سیاسی خلا کو پر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے

شازیہ کریم سنگھار نہ صرف لیاری کراچی بلکہ سندھ بھر کے اہم اشوز پر اسمبلی میں ایک توانا آواز کے طور پر ابھری ہیں مختلف قوانین اور قراردادیں پیش کرنے میں حصہ لیتی آرہی ہیں خاص طور پر سندھ میں طلبہ یونینز کی بحالی کے سلسلے میں پیش پیش رہیں

ا

انھوں نے سندھ کے ساتھ زیادتیوں اور سندھ کو وفاق پاکستان میں نظر انداز کرنے کیخلاف بھرپور آواز اٹھاتی رہی ہیں

اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کی سیاسی جدوجہد اور تنظیمی سرگرمیوں میں بھی انکا کردار نمایاں ہے

سیاسی کیریئر

ترمیم

وہ 2018 کے عام انتخابات میں خواتین کے لیے مخصوص نشست پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی امیدوار کی حیثیت سے سندھ کی صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوگئیں۔

صوبائی اسمبلی قرارداد

ترمیم

شازیہ کریم سنگھار نے صوبائی حکومت پنجاب سے آنے والے زہریلے پانی کو روکے تاکہ گھوٹکی کی زرخیز زمینوں کا نقصان نہ ہو کو کی قرارداد پیش کی۔ صوبائی اسمبلی 25 نومبر کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے بین الاقوامی دن کے طور پر منانے اور سندھ ایکٹ نمبر 20 سال 2013 کو کی قرارداد پیش کی۔[3] ایم آر ڈی کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد پیش کی۔ سندھ حکومت سے ایوان ترجیحی بنیادوں پر لیاری ماسٹر پلان بنانے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کیا اور کراچی پیکج میں ترجیحی بنیادوں پر لیاری کے لیے خصوصی فنڈ مختص کرنے کی قرارداد پیش کی۔

قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت

ترمیم

شازیہ کریم سنگھار متحرک اور سرگرم عمل صوبائی اسمبلی رکن ہیں جو قائمہ کمیٹیوں ، توجہ دلاؤ نوٹس اور اسمبلی کی قراردادوں میں شریک رہیں۔ مندرجہ ذیل کمیٹیوں کی رکن رہیں:

  • ریوینو کی قائمہ کمیٹی
  • زمین کے استعمال اور امداد اور بحالی

توجہ دلاؤ نوٹس

ترمیم

شازیہ کریم سنگھار نے مندرجہ ذیل توجہ دلاؤ نوٹس اور مطالبات صوبائی اسمبلی میں پیش کیے:

  • اسلاموفوبیا کے خلاف بروقت اقدامات کیے جائیں تاکہ مذہبی منافرت پیدا نہ ہو۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "سندھ کی صوبائی اسمبلی میں شازیہ عمر کے سرکاری سیاسی کوائف"۔ خیبر پختونخوا صوبائی اسمبلی سرکاری ویب۔ 21 March 2021۔ 06 جولا‎ئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2021 
  2. "سندھ کی صوبائی اسمبلی میں شازیہ عمر کی پروفائل"۔ پاک ووٹر۔ 21 March 2021 
  3. "سندھ کی صوبائی اسمبلی میں شازیہ عمر کی پروفائل"۔ پاک ووٹر۔ 21 March 2021