پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے اوراس وقت پاکستان کی تیسری بڑی جماعت ہے۔


پاکستان پیپلز پارٹی
صدرآصف علی زرداری
چیئرمینبلاول بھٹو زرداری
سیکرٹری جنرلسردار لطیف کھوسہ
تاسیس30 نومبر 1967
صدر دفترپیپلز سیکرٹریٹ، پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد، پاکستان
طلبا تنظیمپاکستان پیپلز پارٹی (PSF)
نظریاتمقبولیت[1]
سماجی جمہوریت[2]
سیاسی حیثیت[3]
بین الاقوامی اشتراکسوشلسٹ انٹرنیشنل
ایوان بالا
2 / 104
قومی اسمبلی
54 / 342
پنجاب اسمبلی
7 / 371
سندھ اسمبلی
99 / 168
خیبر پختونخوا اسمبلی
6 / 124
بلوچستان اسمبلی
0 / 65
گلگت بلتستان اسمبلی
2 / 33
آزاد کشمیر اسمبلی
5 / 49
انتخابی نشان
تیر
تیر
تیر
ویب سائٹ
سرکاری ویب گاہ
جماعت کے بانی - قائدعوام

پیپلز پارٹی کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی۔ اس پارٹی نے 1970ء کے انتخابات میں مغربی پاکستان میں واضح اکثریت سے جیت لیے۔

فوج نے جب اکثریتی پارٹی عوامی لیگ کو اقتدار دینے سے انکار کر دیا تو اس کا نتیجہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی شکل میں نکلا۔ اس مشکل صورت حال میں پیپلز پارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں ملک کی باگ دوڑ سنبھالی۔ 1977ء میں فوج نے ماضی سے سبق حاصل کیے بغیر دوبارہ اقتدار پر قبضہ کر لیا اور ایک فرضی مقدمے میں پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین وزیر اعظم کو سزائے موت دے دی گئی۔ تمام تر ریاستی بندوبست کے باوجود پیپلز پارٹی کو ختم نہیں کیا جاسکا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد اس کی قیادت عملا آصف علی زرداری کے ہاتھ میں ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اب بھی پاکستان کی بڑی جماعت ہے۔

پیپلز پارٹی کی کامیابیاں ترمیم

تنقید ترمیم

  • سوشلزم کا نفاذ صنعتوں پر سوچے سمجھے بغیر کیا گیا۔
  • جاگیرداروں کو پارٹی میں لایا گیا۔
  • مخالفتوں کو دشمنی سمجھ لیا گیا۔
  • جنرل ضیاالحق کو فوج کا سربراہ تعینات کیا گیا۔

موروثی ترمیم

جماعت کو موروثی جائداد کے طور پر چلایا جاتا ہے اور جماعت کے اندر انتخابات سے رہنما چننے کا جمہوری طریقہ نہیں اپنایا جا سکا۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Pakistan People's Party"۔ countrystudies.us۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اگست 2014 
  2. James P. Farwell (2011)، The Pakistan Cauldron: Conspiracy, Assassination & Instability، Potomac Books، صفحہ: 54 
  3. Samina Ahmed (2005)، "Reviving state legitimacy in Pakistan"، Making States Work: State failure and the crisis of governance، United Nations University Press، صفحہ: 163 

بیرونی روابط ترمیم