شاہدہ رضا
شاہدہ رضا (وفات:26 فروری 2023ء) ایک پاکستانی فیلڈ ہاکی کھلاڑی تھی جسے اس کی ساتھی کھلاڑیچنٹو کے نام سے جانتی تھیں۔ وہ 26 فروری 2023ء کو اٹلی میں کشتی کے حادثے میں انتقال کر گئیں۔ اٹلی میں کشتی کے حادثے میں زندگی کی بازی ہارنے والی شاہدہ رضا کا تعلق کوئٹہ کے علاقے مری آباد سے تھا اور وہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کی دوست اور قریبی رشتہ دار سمعیہ مشتاق کہتی ہیں کہ ان کا ایک تین سالہ بیٹا ہے لیکن بدقسمتی سے وہ معذور ہے اور وہ حادثے کے وقت ان کے ساتھ نہیں تھا۔ انھوں نے بتایا کہ انھوں نے 2003ء سے کھیلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور جنون کی حد تک انھوں نے اسے اپنا اوڑھنا بچھونا ہی بنا دیا۔ اقصیٰ نے بتایا کہ وہ اور شاہدہ دونوں پاکستان آرمی کی جانب سے فٹ بال کھیلتی تھیں۔ ان کا شمار بلوچستان کے فٹ بال کے سب سے سینیئر کھلاڑیوں میں ہوتا تھا بلوچستان ہاکی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سید امین نے بتایا کہ شاہدہ رضا نے اسکول کے زمانے سے ہاکی کھیلنا شروع کیا۔ جب وہ کالج میں تھیں تو انھوں نے بلوچستان سے ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی۔سید امین بتاتے ہیں کہ چونکہ وہ محنت کرنے والی کھلاڑی تھی اس لیے انھوں نے فٹ بال کے میدان میں بھی نام پیدا کر دیا۔ انھوں نے ہاکی اور فٹ بال دونوں میدانوں میں نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بلوچستان کی نمائندگی کی[2]
جسمانی طور پر معذور بیٹا شاہدہ رضا کی سب بڑی مجبوری تھی۔ یہ ان کا ارمان تھا کہ ان کا بیٹا اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے اور دوسرے بچوں کی طرح کھیلے کودے۔یہ کہنا تھا بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی سعدیہ رضا کا جن کی بہن اور فٹ بال اور ہاکی کی معروف کھلاڑی شاہدہ رضا چند روز قبل اٹلی میں کشتی کے حادثے میں زندگی کی بازی ہار گئیں۔سعدیہ رضا نے کہا کہ شاہدہ انتہائی خوش مزاج تھیں، وہ سب کو ہنساتی تھیں لیکن اپنے معذور بیٹے کے لیے روتی تھیں اور ان کی خواہش تھی کہ بس اس کا علاج ہوجائے۔انھوں نے کہا کہ ان کی بہن اب دنیا میں نہیں رہی شاہدہ رضا کے ساتھ کھیلنے والی بلوچستان کے فٹ بال کی کھلاڑی اقصیٰ نے کہا کہ آپ نے دنیا میں بہت کم کھلاڑی دیکھے ہوں گے جو بیک وقت دو کھیلوں میں نام پیدا کرنے والے ہوں۔ لیکن شاہدہ نے یہ کرکے دکھایا۔‘
شاہدہ کے ساتھ کھیلنے والی ایک اور کھلاڑی صغریٰ رجب نے بتایا کہ شاہدہ اگرچہ ہزارہ یونائیٹڈ فٹ بال اکیڈمی کی کھلاڑی تھیں لیکن ملکی سطح پر وہ فٹ بال پاکستان آرمی کے لیے کھیلتی تھیں۔سمیعہ مشتاق کا کہنا تھا کہ شاہدہ ان لوگوں میں سے تھیں جن کو حقیقی معنوں میں سیلف میڈ انسان کہا جا سکتا ہے۔‘شاہدہ اکثر یہ کہا کرتی تھیں کہ میں جو بھی کروں گی تو اپنے بل بوتے پر کروں گی اور انھوں نے کرکے دکھایا، انھوں نے نہ صرف اپنا نام روشن کیا بلکہ بلوچستان اور ملک کا نام بھی روشن کیا‘۔انھوں نے بتایا کہ شاہدہ نے ایران، بھارت، بھوٹان، بنگلہ دیش سمیت بعض دیگر ممالک میں بلوچستان اور ملک کی نمائندگی کی۔انھوں نے کہا کہ شاہدہ خاندان کی باہمت فرد تھی اور ان سے ہمیں بہت توقعات وابستہ تھیں لیکن ان کی ناگہانی موت نے پورے خاندان کو اجاڑ کر رکھ دیا۔
شاہدہ رضا، جو پاکستان کے کوئٹہ کے پہاڑی علاقے سے ہیں، نے عالمی سطح پر فیلڈ ہاکی میں اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ اس کے ہاکی کیریئر میں 2012ء میں ایشین ہاکی فیڈریشن کپ جیسے ٹورنامنٹس میں حصہ لینا اور 2009ء میں ایشین ہاکی فیڈریشن انڈر 18 گرلز کپ کے لیے 18 رکنی جونیئر گرلز اسکواڈ کے لیے منتخب ہونا شامل تھا۔ رضا ہاکی کے علاوہ قومی سطح پر فٹ بال کھیلنے سے بھی وابستہ تھیں۔ [3] [4]
رضا کا کھیلوں میں کامیاب کیریئر تھا، لیکن انھیں ذاتی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ طلاق کے بعد وہ اکیلی ماں بن گئی۔ اس نے اپنے اور اپنے خاندان کے لیے ایک روشن مستقبل فراہم کرنے کے لیے غیر قانونی طور پر یورپ جانے کا خطرہ مول لینے کا فیصلہ کیا۔ اٹلی کے جنوبی ساحل پر ایک تباہ کن کشتی حادثے میں رضا کی زندگی کٹ گئی۔ اس سانحہ میں کم ازکم 59 تارکین وطن کی جانیں گئیں جن میں متعدد پاکستانی بھی شامل تھے۔ [3] [5]
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے رضا کے انتقال کی تصدیق کے بعد ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰٰ بلوچستان نے بھی انھیں خراج تحسین پیش کیا۔ [3] [6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://ichef.bbci.co.uk/news/553/cpsprodpb/f7db/live/29bf6fa0-b8fa-11ed-8c38-bd97e324b3c5.jpg
- ↑ https://www.bbc.com/urdu/articles/c72zy40355po
- ^ ا ب پ Imran Siddique | APP (1 March 2023)۔ "Former hockey player Shahida Raza among dead in Italian shipwreck tragedy"۔ DAWN.COM
- ↑ "Pakistan female hockey player among victims of Italy boat accident"۔ www.geo.tv
- ↑ "Pakistan hockey player Shahida Raza drowns in Italy boat accident"۔ www.thenews.com.pk
- ↑ "Hockey player Shahida among victims of migrant boat tragedy"۔ The Express Tribune۔ 28 February 2023