کلابریا کشتی حادثہ 2023ء
26 فروری 2023 کو تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی سخت موسمی حالات کے باعث جنوبی اٹلی میں کلابریا کے علاقے میں کروٹون کے ساحل پر ڈوب گئی۔ کشتی میں 100 سے 200 کے درمیان تارکین وطن سوار تھے جو غیر قانونی طریقے سے یورپ جا رہے تھے۔ کشتی ڈوبنے سے کم از کم 67 افراد ہلاک ہو گئے[1] اور 81 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔[2]
کلابریا کشتی حادثہ 2023ء | |
---|---|
مقام | کلابریا، اٹلی |
متناسقات | 38°55′48″N 16°54′07″E / 38.93000°N 16.90194°E |
تاریخ | 26 فروری 2023ء |
ہلاکتیں | 67 |
زخمی | 81 |
پس منظر
ترمیمایشیا اور افریقہ کے خطوں سے تارکین وطن یورپ میں بہتر زندگی کی تلاش میں اپنے آبائی علاقوں سے بھاگ رہے ہیں۔ [1] ان میں سے بہت سے تارکین وطن سمندر کے ذریعے یورپ کا سفر کرتے ہیں۔ ان تارکین وطن کے لیے، وسطی بحیرہ روم کا راستہ شدید خطرات کے باوجود سب سے زیادہ فعال رہا ہے۔ [3]
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق سن 2014 ء سے اب تک وسطی بحیرہ روم کے راستے پر غیر قانونی سفر کرنے سے 20,000 سے زائد افراد ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ [3]
واقعہ
ترمیم26 فروری 2023ء کو ایک کشتی جو ازمیر، ترکی سے وسطی بحیرہ روم کے راستے تارکین وطن کو لے کر جا رہی تھی ، اٹلی کے کرٹون کے مشرقی ساحل پر ڈوب گئی۔ [4]
کشتی سخت موسمی حالات میں پتھروں سے ٹکرانے کے بعد ڈوب گئی۔ واقعے کی ویڈیو فوٹیج میں کشتی کے لکڑی کے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے ہوئے اور ساحل سمندر پر تیرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ [5] ایک اہلکار نے بتایا کہ ملبے کا کچھ حصہ ساحلی پٹی سے 300 میٹر کے فاصلے تک پھیل گیا ہے۔ [6]
متاثرین
ترمیماطالوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کشتی ڈوبتے وقت کشتی میں 100 سے زائد افراد موجود تھے اور ان کا تعلق ایران، پاکستان اور افغانستان سے تھا۔ [4] اور دیگر میں عراق، شام اور صومالیہ سے بھی مہاجرین تھے۔ انادولو ایجنسی نے کہا کہ کشتی میں "تقریباً 200 افراد" سوار تھے۔[7] جبکہ زندہ بچ جانے والوں نے بتایا ہے کہ یہ تعداد 240 سے 150 کے درمیان تھی۔
ڈوبنے سے کم از کم 58 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے جس کی عمر ایک سال سے کم تھی، [1] اور 81 افراد کو زندگی بچا لیا گیا ہے۔
زندہ بچ جانے والے زیادہ تر افغان، پاکستانی اور صومالی تھے۔ بچ جانے والوں میں سے ایک کو تارکین وطن کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔[1][8][9]
ریسکیو آپریشنز
ترمیمریسکیو آپریشن میں موٹر بوٹس، جہاز اور ایک ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا گیا۔[10] سخت موسم کی وجہ سے آپریشن میں کافی مشکلات پیش آئیں۔[11]
رد عمل
ترمیماٹلی کی جانب سے
ترمیماطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے "انسانی اسمگلروں کی طرف سے بہت سی انسانی جانوں کو چھیننے پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا" اور تارکین وطن کی زندگیوں کے "تبادلے" کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی طرف سے ٹکٹ کی 'قیمت' ادا کی گئی ہے " [5][12]
اطالوی وزیر داخلہ Matteo Piantedosi نے سمندری گذر گاہوں کو روکنے کی اہمیت پر زور دیا کہ وہ تارکین وطن کو یورپ میں 'بہتر زندگی کا خیالی سراب' پیش کرتے ہیں، سمگلروں کو مالا مال کرتے ہیں اور اس طرح کے سانحات کا سبب بنتے ہیں۔
میئر انتونیو سیراسو نے کہا کہ انھوں نے "ایک ایسا تماشا دیکھا جسے آپ اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھنا چاہیں گے … ساری زندگی آپ کے ساتھ رہے گا"۔ [6]
بین اقوامی
ترمیمپاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کشتی ڈوبنے کے وقت اس میں بیس سے زائد پاکستانی شہری سوار تھے۔ جس کا مجھے بہت افسوس ہے۔[13][14]
پوپ فرانسس نے سینٹ پیٹرز اسکوائر پر اپنے اتوار کے خطاب میں کہا کہ وہ "جہاز کے حادثے میں پھنسے ہر ایک کے لیے دعا کر رہے ہیں"۔ [6]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت https://www.bbc.com/news/world-europe-64776621.amp
- ↑ https://www.aljazeera.com/amp/news/2023/2/26/dozens-dead-after-migrant-boat-wreck-off-italy-coast
- ^ ا ب "Italy: 43 dead after migrant boat sinks off coastal city of Crotone"۔ WION۔ مورخہ 2023-02-26 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-26
- ^ ا ب cue (26 فروری 2023). "43 migrants dead in southern Italy after their boat sinks | The Straits Times". www.straitstimes.com (انگریزی میں). Archived from the original on 2023-02-26. Retrieved 2023-02-26.
- ^ ا ب "Migrant boat breaks apart off Italy; 43 dead, 80 survivors". AP NEWS (انگریزی میں). 26 فروری 2023. Archived from the original on 2023-02-26. Retrieved 2023-02-26.
- ^ ا ب پ "Migrant shipwreck in southern Italy kills 43, 80 survivors reported". gulfnews.com (انگریزی میں). Archived from the original on 2023-02-26. Retrieved 2023-02-26.
- ↑ "At least 43 dead, dozens missing after Italy migrant shipwreck"۔ www.aa.com.tr۔ مورخہ 2023-02-26 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-26
- ↑ "Italy migrant boat shipwreck: More than 100 people feared dead". BBC News (برطانوی انگریزی میں). 27 فروری 2023. Retrieved 2023-02-28.
- ↑ "'Smugglers' charged €8,000 each for migrants' 'voyage of death' to southern Italy, police say". Sky News (انگریزی میں). Retrieved 2023-02-28.
- ↑ "Dozens of migrants have been killed in a shipwreck off the coast of Italy"۔ NPR۔ 26 فروری 2023۔ مورخہ 2023-02-26 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-26
- ↑ "Migrant shipwreck in Italy kills 43, 80 survivors reported". DAWN.COM (انگریزی میں). 26 فروری 2023. Archived from the original on 2023-02-26. Retrieved 2023-02-26.
- ↑ Nadeau, Barbie Latza (26 فروری 2023). "Children and women among 43 dead as migrant boat hits rocks near Italy". CNN (انگریزی میں). Archived from the original on 2023-02-26. Retrieved 2023-02-26.
- ↑ "28 Pakistanis drown in Italy boat wreck; PM Sharif calls incident 'deeply concerning, worrisome'". خلیج ٹائمز (انگریزی میں). 27 فروری 2023. Archived from the original on 2023-02-27. Retrieved 2023-02-27.
- ↑ Ghiglione, Davide; Fouché, Alexandra (27 فروری 2023). "Italy migrant boat shipwreck: More than 100 people feared dead". بی بی سی نیوز (برطانوی انگریزی میں). Archived from the original on 2023-02-27. Retrieved 2023-02-27.