شاہین انصاری

شاہین انصاری اپنی کراٹے کی مہارت اور اس فن سپاہ گری میں غیرمعمولی مظاہرے کے لیے شہرت حاصل ہے۔ وہ پہلی بھارتی خاتون ہے جو کراٹے عالمی کراٹے چی

شاہین انصاری اپنی کراٹے کی مہارت اور اس فن سپاہ گری میں غیر معمولی مظاہرے کے لیے شہرت حاصل ہے۔ وہ پہلی بھارتی خاتون ہے جو عالمی کراٹے چیمپئن شپ، لینتز، آسٹریا میں کراٹے ریفری بنا دی گئی ہے۔[1]

شاہین انصاری
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 1972ء
قومیت بھارتی
عملی زندگی
پیشہ کراٹے
وجہ شہرت عالمی سندیافتہ پہلی بھارتی کراٹے ریفری خاتون

کراٹے سے تعارف

ترمیم

شاہین کو ساتویں جماعت میں کراٹے سے متعارف کیا گیا تھا۔ اس کے ماں باپ نے اسے خود کے دفاع کے طور پر حوصلہ افزائی کیے تھے۔ وہ اپنے کالج کے دنوں میں گھر آکر شام میں مختصر ناشتا کر کے ہفتے میں تقریبًا چھ بار تربیتی کلاس لیا کرتی تھیں۔[1]

کراٹے میں مقام

ترمیم

شاہین کئی قومی اور بین الاقوامی چیمپئن شپوں کو جیت چکی ہے۔ وہ فروری 2010ء میں اسی فن کی قومی چیمپئن شپ میں کامیاب بھی ہوئی ہے۔ اس کے بعد وہ فعال کھیل کی دنیا سے سبک دوش ہو گئی۔ وہ ساتویں ڈگری بلیک بیلٹ رکھتی ہے۔[1]

ریفری بننے کی جستجو

ترمیم

اصلی میدانِ مقابلہ سے سبک دوشی اختیار کرنے کے بعد شاہین ایک عالمی سند یافتہ ریفری بننے کا فیصلہ کیا۔ اس کے لیے اسے چھ امتحانات دینا تھا — دو کاٹا کے لیے اور چار کُومائٹ کے لیے — بر اعظم اور عالمی سطح پر۔

2013ء تک شاہین اے ایشیین لیول امتحانات تین سال کے ریکارڈ وقت میں مکمل کر چکی تھی۔

اب 100 نشانات کے نظریے (theory) کا پرچہ باقی تھا۔ اس کے مطابق 70 سوالات میں سے صرف سات غلط ہو سکتے ہیں۔ عملی مظاہرے کے لیے مقابلوں کے چھ راؤنڈوں میں ریفری کا کردار ادا کرنا ہوتا ہے، جس میں 10 ممتحنین (examiners) دیکھ رہے ہوتے ہیں اور زیر مشق ریفری کا اسکور لکھتے ہیں۔[1]

کامیابی

ترمیم

بھارت یا جنوبی ایشیاء کی تاریخ میں پہلی بار شاہین عالمی سطح پر اہل قرار دی جانے والی اے ریفری بنی۔ وہ اس طرح سے ایشیائی کھیلوں، عالمی چیمپئن شپوں، اولمپکس اور اسی طرح ورلڈ کراٹے فیڈریشن (ڈبلیو کے ایف) کے سرکاری مقابلوں میں ریفری بننے کی اہل ہے۔ شاہیں پر امید ہے کہ وہ 2020ء اولمپکس ٹوکیو میں دو خاتون ریفریوں میں سے ایک ہوگی۔[1]

عالمی مقام

ترمیم

شاہین کراٹے ایسوسی ایشن آف انڈیا (کے اے آئی) کے ریفری کمیشن کی نائب صدرنشین ہے۔ یہ کراٹے کا باوثوق ادارہ ہے جسے حکومت ہند کی جانب سے تسلیم کیا جا چکا ہے اور یہ ڈبلیو کے ایف ویمنز اسپورٹس کمیشن کا رکن بھی ہے، جہاں وہ بھارتی خواتین کی کراٹے میں نمائندگی کرتی ہے اور مسائل کا حل بھی تلاش کرتی ہے۔[1]

خاندان کی حوصلہ افزائی

ترمیم

کراٹے کے ضمن میں خاندان کی حوصلہ افزائی کے بارے میں شاہین کہتی ہے:

ہمارے فرقے سے بہت کم ہی دیکھا گیا ہے کہ کوئی شخص کراٹے میں آگے بڑھتا ہے۔ مگر میرے خاندان اور میرے شوہر کے خاندان کھلا من رکھتے تھے اور میری حوصلہ افزائی میں لگے تھے۔

وہ اور اس کے شوہر کراٹے کی کلاسیز اسکولوں میں اور نجی طور پر چلاتے ہیں۔ ان کے یہاں سے کئی قومی چیمپئن ابھرے ہیں۔ اس کی روزمرہ کی تربیت صبح 6 بجے شروع ہوتی ہے مہالکشمی ریس کورس یا ڈوجو سے۔ گھریلو کام کاج کے لیے کچھ توقف کے بعد وہ دن بھرتربیت میں وقت بتاتی ہے۔ شام کا وقت اور اتوار خاندان کے لیے وقف ہے۔

شاہین کے دونوں بچے پانچویں ڈگری کا بلیک بیلٹ رکھتے ہیں اور قومی چیمبئن ہیں۔[1]

حجاب

ترمیم

2014ء میں شاہین نے اپنی پسند سے حجاب اختیار کیا۔ حجاب کبھی کراٹے ریفری یونیفارم کا حصہ نہیں تھا، مگر ڈبلیو کے ایف نے اسی سال اس گنجائش کو متعارف کیا۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم