شاہ رؤف احمدرأفت
شاہ رؤف احمدرأفت مفسر محدث صوفی اور سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ سے تعلق ہے۔
وطن
ترمیمشاہ رؤف احمدرأفت کا اصلی وطن سرہند تھا مجدد الف ثانی کی اولاد میں سے تھے شاہ ابو سعید کے کے خالہ زاد بھائی تھے ان کے والد سرہند سے رامپور آ گئے تھے اس لیے ان کی ولادت رامپور میں ہوئی۔
ولادت
ترمیمان کی ولادت 1202ھ، 6 نومبر 1786ء کو رامپور میں ہوئی۔ان کا اصل نام رحمان بخش تھا۔،
بیعت و خلافت
ترمیمپہلے اس دور کے مشہور ولی فیض بخش ملقب بہ شاہ درگاہی سے بیعت ہوئے اور سلسلہ قادریہ میں خلافت حاصل کی[1] ان کے وصال کے بعد جب شاہ ابوسعید نےشاہ غلام علی کے حضور رجوع کیا تو آپ بھی ان کی پیروی میں شاہ غلام علی دہلوی کی خدمت میں دہلی آئے شاہ غلام علی (1823ء)سے بیعت ہوئے، خرقہ خلافت حاصل کیا اور کمالات تک پہنچے۔پیر ومرشد کے انتقال تک وہیں رہے بعد میں پیر و مرشد کے حکم پر بھوپال چلے آئے اور بقیہ زندگی یہیں گزاری۔ یہاں آپ کو بڑی مقبولیت حاصل تھی سینکڑوں لوگ آپ کے مرید تھے آپ کی نسبت مجدد الف ثانی کے چھوٹے بیٹے خواجہ محمد یحیی کے حوالے سے ہے۔
تصنیفات
ترمیمکئی کتابوں کے مصنف ہیں
- تفسیر رؤفی
- " در المعارف" شاہ غلام علی دہلوی کے ملفوظات
- احوال و کرامات شاہ درگاہی رام پوری
- مثنوی اسرار: شاہ درگاہی کے ہمراہ پندرہ سال قیام کے دوران آپ نے یہ مثنوی لکھی ہے جس کا موضوع وحدت الوجود اور ولایت صغریٰ کا بیان ہے،
- دیوان غزلیات مذکورہ قیام کے دوران آپ نے اپنا یہ دیوان مدون کیا ،
- مراتب الوصول : اس میں حضرت شاہ غلام علی کی مجالس کے مطابق علم سلوک کا بیان ہے،
- ملفوظات شاہ غلام علی شاہ
- مکاتیب شریفہ شاہ غلام علی شاہ کے مکتوبات کا مجموعہ
- آپ نے فقہ حدیث، تفسیر میں بھی بہت سی کتابیں تصنیف کی ہیں۔
- ہندی و فارسی اشعار پر مشتمل آپ کا ایک دیوان بھی ہے جو ”دیوان رؤفی“ کہلا تا ہے۔
- آپ نے شاعری میں ” رافت" تخلص اختیار کیا۔ اردو میں ایک دیوان اور فارسی میں چھ دیوان ہیں کئی مثنویاں تفسیر قرآن، ارکان اسلام اور کئی نثری اور شعری کتابیں ہیں۔[2]
وفات
ترمیم25 ذو القعدہ 1253ھ بمطابق19 فروری1838ء کو راہ حرمین یلملم یمن میں وفات پائی۔[3]
شاہ رفت بادشاہ دو جہان یافت | از دنیا جو در جنت قرار |
شد عیان رافت حبیب متقی | سال وصل آتشہ والا تبار |