شاہ شاہی خاندان (نیپالی: शाह वंश‎) یا گورکھا کے شاہ یا شاہی گورکھا خاندان بر صغیر کا ایک شاہی خاندان ہے جس کی حکومت کاسکی سلطنت، لامگنج سلطنت، سلطنت گورکھا اور سلطنت نیپال پر تھی۔ شاہ خاندان خود کو عہد وسطی کے راجپوت نسل کے ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔[1] انھوں نے گورکھا سلطنت کے نام سے 1559ء تا 1768ء تک حکومت کی پھر متحدہ نیپال سلطنت کے نام سے 1768ء تا 28 مئی 2008ء تک حکومت کی۔ شاہ خاندا اپنا نسبی تعلق کاسکی سلطنت کے بادشاہ کولا مندن شاہ کھاڈ سے جوڑتے ہیں جن کا پوتا دراویہ شاہ نے کھاڈکا بادشاہوں سے گورکھا کے چھ قبیلوں کی مدد سے گارکھا سلطنت کا تاج چھین لیا اور خود گورکھا کا بادشاہ بن گیا۔

شاہ شاہی خاندان
शाह वंश
House of Shah/Royal House of Gorkha
شاہی سلسلہ
ملک
قیام16th century
بانیKulamandan Shah Khad
موجودہ سربراہGyanendra Bir Bikram Shah
آخری حکمرانGyanendra Bir Bikram Shah
القاب
Style(s)Shree Paanch Maharajadhiraja
مذہبہندو مت
شعارBidya Mai Chha Maha Shakti; Karma Mai Chha Supujan
(Great power lies in knowledge; Better worship lies in action)
جائیدادسلطنت نیپال
معزولی28 مئی 2008
فوجی شاخیںChautariya families

ابتدا

ترمیم

شاہ خاندان خود کو راجپوت نسل سے بتاتے ہیں۔[1] البتہ انھیں ٹھاکوری مانا جاتا ہے۔[2]

دراویہ خان شاہ کی تاج پوشی

ترمیم

دراویہ شاہ لام گنج کے راجا براہما شاہ کو سب سے چھوٹا بیٹا اور کولا مندن شاہ کھاڈ (کاکسی کا راجا) کا پوتا تھا۔[3] وہ 1559ء میں گورکھا کا بادشاہ بنا۔ 19ویںصدی کے مصنف ڈینیل ورائٹ دواریہ شاہ کی تاج پوشی کے حالات یوں قلم بند کرتے ہیں:

{{اقتباس|بدھ کا دن تھا اور شاکا تقویم کے سال 1481 کا [[بھادوں ماہ تھا۔ دراویہ شاہ بھاگیراتھ پنت، گنیش پانڈے، بوسل ارجیال، کھنال بوہرا اور مرلی کھانواس کے ساتھ نمودار ہوا، یہ سب گورکھا نسل کے لوگ ہیں۔ دراویہ نے خود کو ایک جھونپڑی میں چھپا لیا۔ گنیش پانڈے نے ان تمام لوگوں کو جمع کیا جنہوں نے براہمنی زنار باندھے ہوئے تھے جیسے تھاپا لوگ، بوسل لوگ، رانا لوگ اور لوسکی لوگ۔ وہ لوگ دہیہ گوڑا راستہ سے دربار میں آئے تھے۔ دراویہ شاہ نے اپنے ہی ہاتھوں میں تلوار تھام کر جنگ میں کھڈکا کے راجا کا قتل کیا تھا۔[note 1] اسی موقع پر درابیہ گدی میں وراجمان ہوا اور کھنکتی موسیقی کا شور بلند ہوا۔|source=History of Nepaul[3]}}

اس سے قبل رسم یہ تھی کہ علاقائی گھالے لوگ (قوم) اپنا بادشاہ اس کو منتخب کرتے تھے جو سالانہ دوڑ میں اول آتا تھا۔ دراویہ شاہ بہت ڈیل ڈول والا اور مضبوط جسم کا آدمی نہیں تھا البتہ اس نے چالاکی اور مکر سے بادشاہ بننے تک کا راستہ طے کیا۔ اسے بھٹارائی، اریال، ادھیکاری، پنت اور آچاریہ لوگوں کا تعاون حاصل رہا اور یہ سب جائسی براہمن تھے۔ 1570ء میں دراویہ شاہ کی موت ہوئی اور سالانہ دوڑ کا مسابقہ بس ایک یاد بن کر رہ گیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Karl J. Schmidt (20 مئی 2015)۔ An Atlas and Survey of South Asian History۔ Routledge۔ ص 138–۔ ISBN:978-1-317-47681-8
  2. Dharam Vir (1988)۔ Education and Polity in Nepal: An Asian Experiment۔ Northern Book Centre۔ ص 56–57۔ ISBN:978-81-85119-39-7
  3. ^ ا ب پ Wright 1877، صفحہ 278