مملکت نیپال (نیپالی زبان:नेपाल अधिराज्य) یا سلطنت گورکھا (نیپالی زبان:गोरखा अधिराज्य) بر صغیر کی ایک ہندو حکومت تھی جسے ہندو کی اصل سرزمین بھی کہا جاتا تھا۔ اس کا قیام 1768ء اتحاد نیپال کے بعد میں عمل میں آیا۔ سلطنت نیپال کے بانی پرتھوی ناراین شاہ عہد وسطی کے راجپوت نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور گورکھا سلطنت کے بادشاہ تھے۔ سلطنت نیپال کی حکومت 2008ء تک 240 برس قائم رہی جس کے بعد وہاں بادشاہت ختم کر دی گئی۔ 240 سال کے عرصہ میں نیپال شاہ شاہی خاندان کے نیر حکومت رہا اور انھوں نے کم و بیش اپنی سلطنت میں حکومت میں سنبھالی۔ 1792ء میں شہزادہ بہادر شاہ کی نگرانی میں نیپالی افواج نے تبت پر حملہ کر دیا، دلائی لاما اور اور چینی امبانوں نے حکومت چین سے فوجی تعاون کو مطالبہ کیا۔ چینی اور تبتی افواج نے فو کانگ این کی قیادت میں نیپال پر حملہ کیا لیکن نواکوٹ کے مقام پر حملہ ناکام ہونے کی وجہ سے معاملہ گنت و شنید پر ختم ہوا۔[3]

سلطنت نیپال
  • नेपाल अधिराज्य
  • Nepal Adhirajya
1768–2008
پرچم Nepal
ترانہ: 
Territory of the Kingdom of Nepal in 1808
Territory of the Kingdom of Nepal in 1808
Territory of the Kingdom of Nepal in 2008
Territory of the Kingdom of Nepal in 2008
حیثیت
دارالحکومتکاٹھمنڈو
عمومی زبانیںنیپالی زبان
مذہب
ہندو مت
حکومت
Mahārājādhirāja 
• 1768–1775
پرتھوی ناراین شاہ (first)
• 2001–2008 (after 2008 as a titular reign)
Gyanendra Bir Bikram Shah Dev (last)
Prime Minister 
• 1799–1804
Damodar Pande (first)
• 2006–2008
گریجا پرساد کوئرالہ (last)
مقننہ
تاریخ 
• 
25 ستمبر 1768
1806–1837 and 1843–1845
1846–1953
1990–2007
• 
28 مئی 2008
کرنسی
آویز 3166 کوڈNP
ماقبل
مابعد
Malla Dynasty
Baise rajya
Chaubisi rajya
Gorkha Kingdom
Nepal
موجودہ حصہنیپال

1806ء بھندرکھل قتل عام کے دوران بادشاہ رانا بہادر شاہ کی موت ہو گئی جس کے بعد آمرانہ صلاحیت کے مالک مختیار بھیم سین تھاپا کا اقتدار ملا۔[4] وہ 1806ء تا 1837ء نیپال کو خود مختار بادشاہ بنا رہا۔ 19ویں صدی کے ابتدا میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکمران کمپنی راج نے جب شمالی علاقہ میں اپنا دائرہ وسیع کرنا چاہا تو وہاں سے مزاحمتوں کا سامنا کرنا پڑا اور یوں 1814ء تا 1916ء اینگلو نیپالی جنگ کا آغاز ہوا جس میں نیپال کو شکست ہوئی۔ اس کے بعد سگولی معاہدہ ہوا جس کی رو سے سلطنت نیپال خود مختار رہی مگر بدلے میں نیپالی حکومت کے زیر تلسط میچی ندی اور شاردا ندی[2] کا علاقہ ان کے لیے آزاد کرنا تھا تاکہ وہ آ جا سکیں۔ اس علاقہ کو عظیم نیپال بھی کہا جاتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. History of Kingdom of Nepal
  2. ^ ا ب "History of Nepal: A Sovereign Kingdom"۔ Official website of Nepal Army۔ 28 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2019 
  3. ^ ا ب "Nepal and Tibetan conflict"۔ Official website of Nepal Army۔ 20 دسمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2019 
  4. Acharya 2012, pp. 71–72.