سلطنت گورکھا (نیپالی زبان:गोरखा राज्य) 24 صوبوں میں مبنی ایک حکومت تھی جسے چوبیسی راجیہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت بر صغیر کے موجودہ نیپال میں واقع تھی۔[1] سلطنت گورکھا مغرب میں دریائے مارشیہ نگدی سے مشرق میں دریائے تریشولی تک وسیع تھی جو اسے بالترتیب سلطنت لام گنج اور سلطنت نیپال سے علاحدہ کرتی تھی۔[2] گورکھا سلطنت کی بنیاد لام گنج سلطنت کے راجا یاشو براہما شاہ کے دوسرے بیٹے درویہ شاہ نے 1559ء میں رکھی تھی۔ اس نے کھانڈکا راجاؤں کو شکست دے کر اپنی حکومت قائم کی تھی۔[3]

سلطنتِ گورکھا
गोरखा राज्य
1559 عیسوی–1768 عیسوی
دار الحکومتگورکھا دربار
عمومی زبانیںکَھس (بعد ازاں نیپالی)
مذہب
ہندو مت
حکومتبادشاہت
مہاراج آدھی راج (خود مختار بادشاہ) 
• 1559 عیسوی – 1570 عیسوی
درویہ شاہ (پہلا)
• 1570 عیسوی – 1605 عیسوی
پونیندر شاہ
• 1609 عیسوی – 1633 عیسوی
رام شاہ
• 1633 عیسوی – 1645 عیسوی
ڈمبر شاہ
• 1645 عیسوی – 1661 عیسوی
کرشن شاہ
• 1661 عیسوی – 1673 عیسوی
رودر شاہ
• 1673 عیسوی – 1716 عیسوی
پرتھوی پتی شاہ
• 1716 عیسوی – 1743 عیسوی
نربھوپال شاہ
• 1743 عیسوی – 1768 عیسوی
پرتھوی ناراین شاہ (آخری)
تاریخ 
• 
1559 عیسوی
• 
1768 عیسوی
ماقبل
مابعد
کھس سلطنت
سلطنت نیپال Flag of the Federal Democratic Republic of Nepal
موجودہ حصہنیپال

ابتدا

ترمیم

تاریخی حقائق بتاتے ہیں کہ شاہ شاہی خاندان کے اولین تاجدار چندر ونش کے رشی راج رانا جی تھے۔ وہ چتوڑ گڑھ کا ایک دیوانہ بادشاہ تھا جسے بٹھارک کے لقب سے جانا جاتا تھا۔[4] چندر ونش کی حکومت 13 نسلوں کی باقی رہی اس کے بعد مسلمان یاونوں نے ان سے حکومت چھین لی۔ بھٹارک کو ترک طون کرنا پڑا اور وہ بس اپنا خاندانی نام (رانا جی) ہی بچا سکے۔ اس کے 17 نسلوں تک اس کے راجا رانا جی روا کے نام سے پہچانے جاتے رہے۔ مغلیہ سلطنت کے بادشاہ جلال الدین اکبر (1542ء تا 1605ء) نے فتح سنہا رانا جی روا کی بیٹی سے شادی کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ اکبر کو مثبت جواب نہیں ملا کیونکہ اس کا مذہب اسلام تھا جو ہندو سے یکسر مختلف تھا۔ ان کے اس انکار نے اکبر کو جنگ پر آمادہ کر دیا۔ فتح سنگھ روا سمیت کئی راجپوت مارے گئے۔ جنگ میں بھاگ جانے والوں میں اودے بام رانا جی روا تھے جنھوں نے اودے پور بسایا۔[4] منمتھ رانا جی روا اجین گئے۔ اس کا بیٹا بھوپال رانا جی راو ریدی گیا۔[3] پھر 1417ء میں سارگھا اور بعد میں خیوم میں آباد ہو گیا۔ وہاں کی شمالی پہاڑیوں میں اس نے کھیتی باڑی شروع کی۔ وہاں کے راجا کے دو بیٹے کانچا اور میچا تھے۔[4] ان دونوں کی زناری کی رسم ادا کی گئی اور یہ منصوبہ بنایا گیا کہ ان کی شادی راجپوت لڑکیوں سے کی جائے گی۔ کانچا ڈھور گیا اور وہاں منگارٹ پر حملہ کر کے اسے فتح کر لیا اور برسوں حکومت کی۔ میچا نے مغرب بعید کا رخ کیا اور نوکوٹ جا کر وہاں اپنی حکومت قائم کی۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Francis Buchanan Hamilton (1819)۔ An Account of the Kingdom Of Nepal and of the Territories Annexed to This Dominion by the House of Gorkha۔ Edinburgh: Longman۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2013  Page 237.
  2. Colonel Kirkpatrick (1811)۔ An Account of the Kingdom of Nepaul۔ London: William Miller۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2013  Page 123.
  3. ^ ا ب "Nepal2"۔ www.royalark.net 
  4. ^ ا ب پ ت Daniel Wright, History of Nepāl، Cambridge University Press, 1877, Nepal. Chapter X، page 273