شاہ عیسی ولی
شاہ عیسیٰ ولی فیض اللہ شاہ تیراہی کے پیر ومرشد تھے
ولادت
ترمیمشاہ عیسیٰ ولی کی ولادت باسعادت ملتان کے مضافات گنڈاپور کے مقام پر ہوئی۔ بعض حضرات نے اسے چوڈہ بھی کہا ہے۔
خاندان
ترمیمآپ خاندان سادات سے تعلق رکھتے تھے۔ شاہ عیسیٰ ولی کی کیمیا اثر مجالس میں حاضر ہو کر ہزاروں بندگان نے انوارات ظاہری و باطنی سے اپنے قلوب کو منور کیا۔ آپ شاہ جمال اللہ کے بہت ہی محبوب خلیفہ تھے۔
صحبت شیخ
ترمیمآپ صاحب کشف و کرامات بزرگ تھے۔ طویل عر صہ تک حافظ جمال اللہ شاہ کی صحبت میں رہے اور آپ دہلی اور رام پور کے سفروں میں بھی حضرت کے ہمراہ حافظ سید صاحب اکثر اپنے زیر تربیت حضرات کو تکمیل کے لیے آپ کے سپردفرما دیا کرتے تھے۔ شاہ عیسیٰ ولی اپنے شیخ کی وفات کے بعد اپنے وطن مالوف موضع گنڈا پور واپس تشریف لے آئے اور یہیں سکونت اختیار کر لی۔ یہیں سے دو دفعہ آپ اپنے مرید خاص اور تربیت یافتہ محمد فیض اللہ شاہ ملاقات کی غرض سے علاقہ تیراہ تشریف لے گئے۔
کرامات
ترمیمایک دفعہ شاہ عیسیٰ ولی تیرا ہ تشریف لے گئے1ورخواجہ محمد فیض اللہ شا ہ کے تمام فر زندا ن کو اپنے پا س طلب فرمایا۔ آپ نے ان سے نہایت شفقت و محبت کااظہار فرمایا اور صاحبزادگان کے متعلق تما م حالات دریافت فرمائے آخر میں آپ نے خصوصی توجہ سے شاہ نور محمد کا حال دریافت فرمایا۔ اس پر محمد فیض اللہ شاہ نے عرض کیا۔ کہ حضرت ان کے دوسرے تمام برادران تحصیل علم کر چکے ہیں۔ اور علوم ظاہری کی تکمیل کے بعد علوم باطنی کی بھی تکمیل کرائی جا رہی ہے لیکن ان کاذہن اچھی طرح رسائی نہیں کر رہا اور یہ ابھی ابتدائی مراحل ہی سے نہیں گذر سکے اور اسی محرومی کے رد عمل کے طور پر اکثر افسردہ رہتے ہیں انھیں اس محرومی کا بہت زیا دہ احساس ہے۔ حضرت خواجہ صا حب نے یہ تما م گفتگو سنی ہلکا ساتبسم فرماکر حضرت خواجہ شاہ نور محمدکواپنی طرف اشارہ کر کے بلایا چنانچہ آپ خواجہ شاہ عیسیٰ ولی کے قریب آئے تو آپ نے کمال محبت سے حضرت کی حالت پر رحم فرماتے ہوئے اپنے سینہ مبارک سے لگا یا پیا ر کیا اور تسلی دی بس اس کے بعد بابا جی صاحب کا سینہ انوار باطنی و ظاہری سے مزین ہو گیااور منزل مراد قریب تر ہو گئی ایسا شرح صدر ہوا جس کتاب کو پڑھتے تھے اس پر حاوی ہو جاتے تھے عبارات زبانی یاد ہو جایا کرتی تھیں جب کوئی مسئلہ دریا فت کرتاتو پوری شرح و اسناد کے ساتھ بیان فرمادیا کرتے تھے ۔
اولاد کو نصیحت
ترمیمخواجہ شاہ عیسیٰ ولی کے دوفرزندصاحب ولایت و کمال تھے جب حضرت کی وفات کا وقت قریب آیاتو آپ نے اپنے دونوں صاحبزادگان والاشان کو وصیت فرمائی کہ میرے وصال کے بعد تم دونوں محمد فیض اللہ شاہ تیراہی کی صحبت میں رہنا تا کہ بقیہ منازل میں تمھارا پوری ہو جائیں۔ چنانچہ دونوں صاحبزادگان نے اپنے عظیم والد گرامی کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے محمد فیض اللہ شاہ تیراہی کی صحبت میں رہے۔ اور ان سے اپنے با پ کی طرف سے دیے گئے فیوض و برکات کو صحبت کیمیا اثر میں رہ کر حاصل کیا۔ دونوں صاحبزادگان نے اعلیٰ مدارج حاصل کیے۔ خواجہ محمد فیض اللہ شاہ تیراہی کی وفات کے بعد بھی آپ دونوں صاحبزادگان کئی مرتبہ تیزئی شریف تشریف لے گئے۔
وفات
ترمیمشاہ عیسیٰ ولی کی وفات ان کے آبائی گاؤں گنڈا پورکے مقام پر 7، ذی الحج 1220ھ کو ہوئی۔ آپ کا مزار مبارک بھی گنڈا پور میں ہی ہے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ انوار نقشبند، رانا جماعت علی خان ،صفحہ 53،پبلشر، فیضان نقشبند لاہور