شاہ محفوظ اللہ ابوالعلائی

حضرت مولانا شاہ محفوظ اللہ ابوالعلائی خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ کے سجادہ نشیں ہیں۔

پیدائش

ترمیم

آپ کی پیدائش 1935ئ میں ہوئی۔[1]

تعلیم

ترمیم

ابتدائی تعلیم بڑے بزرگوں سے حاصل کی پھر مدرسہ نعمانیہ حنفیہ میں داخل ہوئے۔[2]

بیعت و خلافت

ترمیم

13؍ رجب المرجب 1378ھ بروز جمعہ اپنے والد حضرت شاہ ظفر سجاد ابوالعلائی سے بیعت ہوئے اور اجازت و خلافت سے نوازے گئے۔[3]

اوصاف و الطاف

ترمیم

آپ نے تاحیات بالکل سادہ زندگی بسر کی، نہ کبھی قیمتی لباس کی تمنا، نہ عیش و آرام کی فکر اور نہ اچھی غذا کی خواہش،جیسی پوشاک یا جیسا جو تا ہو ہر حال میں مست، شدید گرمی میں بھی کبھی پنکھے تک کا احساس نہیں ہوتا، چھوٹے سے حجرہ میں زمین پر ہزارہ تسبیح لیے بیٹھے رہتے، آپ کاکئی چلّہ صرف بیسن کی روٹی پر گذرا ہے، سخت سردی کے موسم میں آخری شب تک وظیفہ میں نظر آتے، زمانۂ طفل سے کھیل کود اور لہو و لعب سے دور رہے، گویا عملی طور پر صوفی صافی درویش صفت انسان تھے، اکثر و بیشتر جذب میں ٹہلتے رہتے، بچپن سے تاحیات نماز اور ورد و وظائف میں کوئی فرق نہ آیا، اپنے نظام الاوقات اور اصول و لوزم کے پیرو تھے۔[4]

تصنیفات

ترمیم
  • حالات حضرت شاہ اکبر داناپوری[5]

سجادگی

ترمیم

حضرت شاہ ظفر سجاد ابوالعلائی کے وصال کے بعد 10شعبان المعظم 1394ھ مطابق 27 اگست 1974ء کو آپ خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ کے مسند سجادگی پر فائز ہوئے جسے 24 برس تک یعنی تاعمروفات اس خدمت کو انجام دیتے رہے۔[6]

وصال

ترمیم

ضعیفی میں آگرہ کی مسجد کی سیڑھی سے گر کر شدید زخمی ہو گئے اور پٹنہ میں 5 رجب المرجب 1418ھ مطابق 6 نومبر1997ء وقت فجر وصال کیا، مزار آستانہ حضرت مخدوم شاہ سجاد پاک، داناپور میں واقع ہے۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ابوالعلائی ریان۔ آئینۂ ظفر 
  2. ابوالعلائی ریان۔ ذکر محفوظ 
  3. امام شاہ خالد۔ خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ کا تاریخی پس منظر 
  4. ابوالعلائی ریان۔ ذکر محفوظ 
  5. ابوالعلائی ریان۔ ذکر محفوظ 
  6. امام شاہ خالد۔ خانقاہ سجایہ ابوالعلائیہ کا تاریخی پس منظر 
  7. ابوالعلائی ریان۔ خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ کا تاریخی پس منظر