شرقیین (قبیلہ)
شرقیین متحدہ عرب امارات کا ایک قبیلہ ہے۔ شرقیین جمع کا لفظ ہے۔ اس لا واحد شرق یا الشرق ہے۔[1]
شرقیین قبیلہ 19ویں صدی سے ریاستہائے ساحل متصالح کے مشرقی ساحل پر حکمران رہا ہے اور علاقہ میں سب سے بڑا قبیلہ ہو گیا ہے۔ اس علاقہ کو شمائلیہ کہا جاتا ہے۔[2] 1968ء میں ہوئی ایک مرددم شماری کے مطابق فجیرہ کی 90% آبادی شرقیین قبیلہ پر مشتمل تھی۔[3] وہ ہمیشہ سے شارجہ کے تابع رہے ہیں اور کبھی کبھار شارجہ سے آزادی اور خود مختاری کی کوشش بھی کرتے رہے ہیں۔ 1952ء میں انھیں اس وقت اپنی کامیابی نظر آئی جب حکومت برطانیہ نے فجیرہ کو ایک ریاست مان لیا جس کی وہ 1901ء سے ہی کوشش کر رہے تھے۔[4][5] انھوں نے اپنی آبادی مشرقی ساحل پر آباد کی اور کلبا، دبا، وادی ہام، جیری سطح مرتفع کو اپنی آبادی میں شامل کر لیا۔ 20ویں صدی کے آغاز میں ان کی آبادی 7000 ہو گئی تھی۔ قبیلہ کی تین اہم شاخیں ہیں۔ حفیتات، (فجیرہ کا حکمران خاندان)، یماہی اور حمودیین۔[1] ریاست میں بنی یاس کے بعد شرقیین دوسرا بڑا قبیلہ ہے۔
آزادی
ترمیم1879ء میں حفیتات کے امیر شیخ حماد بن عبد اللہ الشرقی نے شارجہ کے شیخ صقر بن خالد القاسمی کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا۔ صقر بن خالد القاسمی نے شلائیلیہ پر قبضہ کر لیا تھا اور اپنے ایک غلام سرور کو فجیرہ کا امیر مقرر کر دیا تھا۔[6] بغاوت کے دوران میں سرور کو معزول کر دیا گیا اور شیخ خالد کے پاس ایک وفد بھیجا گیا مگر اس نے وفد کے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔ اس نے سب کو گرفتار کر لیا اور باغیوں کے خلاف ایک فوج بھیج دی۔ فوج نے قلعہ فجیرہ کو اپنے قبضہ میں لے لیا اور حماد بن عبد اللہ پر معزول ہونے کا دباو ڈالا۔ 1880ء میں ایک سال بعد حماد پھر تازہ دم فوج کے ساتھ واپس آیا اور فجیرہ کی آزادی حاصل کرلی۔ اس کے قلعہ فجیرہ پر بھی حملہ کیا اور دفاعی فوج کے 8 آدمی مارے گئے اور قلعہ فجیرہ اس کے پاس آگیا۔[6]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Lorimer، John (1915)۔ Gazetteer of the Persian Gulf Vol II۔ British Government, Bombay۔ ص 1769
- ↑ Heard-Bey، Frauke (2005)۔ From Trucial States to United Arab Emirates : a society in transition۔ London: Motivate۔ ص 72۔ ISBN:1-86063-167-3۔ OCLC:64689681
- ↑ Heard-Bey، Frauke (2005)۔ From Trucial States to United Arab Emirates : a society in transition۔ London: Motivate۔ ص 73۔ ISBN:1-86063-167-3۔ OCLC:64689681
- ↑ Bey، Frauke (1996)۔ From Trucial States to United Arab Emirates۔ UK: Longman۔ ص 92–94۔ ISBN:0-582-27728-0
- ↑ Bey، Frauke (1996)۔ From Trucial States To United Arab Emirates۔ UK: Longman۔ ص 296۔ ISBN:0-582-27728-0
- ^ ا ب Lorimer، John (1915)۔ Gazetteer of the Persian Gulf۔ British Government, Bombay۔ ص 781