صقر بن خالد القاسمی
صقر بن خالد القاسمی (1883ء-1914ء) شارجہ) (1883ء تا 1914ء) کا حکمران تھا۔ اس نے اپنے چچا سلیم بن سلطان القاسمی کے غیر موجودگی میں شارجہ پر قبضہ کر لیا اور شارجہ کے ساتھ 1900ء تا 1914ء راس الخیمہ پر بھی حکومت کی۔
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
مقام پیدائش | شارجہ | |||
وفات | سنہ 1914ء شارجہ |
|||
خاندان | القاسمی (قبیلہ) | |||
درستی - ترمیم |
الحاق
ترمیمشارجہ کا حاکم اس کا چچا سلیم بن سلطان القاسمی تھا جو زیادہ معروف نہیں تھا۔ سلیم بن سلطان نے خالف کو شارجہ میں اپنا نائب مقرر بنا کر راس الخیمہ کا قصد کیا۔ ادھر خالد نے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے تختہ پلٹ کر دیا اور خود شارجہ شہر کا حاکم بن گیا۔[1] بہت جلد اسے راس الخیمہ، ام القیووین، عجمان(شہر) اور دبئی کے امیروں کا ساتھ مل گیا۔ اس نے شارجہ پر اپنی گرفت مضبوط کی اور سابق حکمران سلیم بن سلطان القاسمی کو پنشن جاری کی۔ اس کے سالانہ ایک خاص رقم اور شارجہ میں اس کی زمین اور جزیرہ ابو موسی کو واپس کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ لیکن بعد میں دونوں طرف سے آپسی خلفشار کی بنا پر پنشن رک گئی۔ بعد ازاں 1884ء میں ایک برطانوی صدر کی صدارت میں عجمان میں ایک معاہدہ ہوا جس کی رو سے سلیم بن سلطان کی پنشن بحال کر دی گئی۔[2]
افتراق
ترمیماسی سال کے اخیر میں صقر نے ارادہ کیا کہ شارجہ کی ماتحتی کو خیرباد کہا جائے۔ اس نے سیف بن عند الرحمن کا شارجہ آنے کی دعوت دی اور اسی دوران اس کے بھائی محمد بن عبد الرحمن کو تختہ پلٹ کرنے اور اس کی جگہ حمیریہ کا حاکم بننے پر ابھارا۔ اگلے دن سیف حمیریہ لوٹا اور بڑی آسانی سے اپنے بھائی کو معزول کر دیا۔
اس کے بعد صقر بن خالد نے راس الخیمہ پر طبح آزمائی کی۔ صقر نے اپنے چچا زاد بھائی حمید بن عبد اللہ القاسمی کو راس الخیمہ کے شمالی جانب ایک گاؤں ‘شعم‘ کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے دسمبر 1855ء میں ابھارا اور اس کی مدد کی۔[2] گاؤں پر 1600 روپئے جرمانہ عائد کیا گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Frauke Heard-Bey (2005)۔ From Trucial States to United Arab Emirates : a society in transition۔ London: Motivate۔ صفحہ: 84۔ ISBN 1860631673۔ OCLC 64689681
- ^ ا ب John Lorimer (1915)۔ Gazetteer of the Persian Gulf۔ British Government, Bombay۔ صفحہ: 761–763