شری لال شکلا
یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
شری لال شُکلا (31 دسمبر 1925 - 28 اکتوبر 2011) ہندی کے جانے مانے ادیب تھے،
شری لال شُکلا 31 دسمبر 1925 ء اترولی گاؤں، لکھنؤ، بھارت میں پیدا ہوئے، آپ نے اودھی، انگریزی، اردو، سنسکرت اور ہندی زبان میں افسانہ، ناول نگار اور مزاح کے موضوع پر 130 سے زیادہ کتابیں لکھیں۔ آپ کو بھارت کے سب سے بڑے اعزاز پدم بھوشن سمیت سیکڑوں ادبی ایوارڈ مل چکے ہیں۔ شری لال شُکلا نے 1947 میں الہ آباد یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ 1949 میں سرکاری انتظامی سروس میں ملازمت کی اور 1983 میں ریٹائر ہوئے، انھوں نے لکھنے کا باقاعدہ آغاز 1954 سے کیا ان کا پہلا ناول ’’سُونی کھاٹ کا سورج‘‘ 1957ء میں شایع ہوا۔ ہندوستان کے دیہی زندگی پر لکھے ناول ’’راگ درباری‘‘ (1968) کے لیے انھیں ادب اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کے اس ناول کو دُوردرشن ٹیلی ویژن پر سیریل کے قالب میں بھی ڈھالا گیا۔
حکومت ہند نے 2008 میں شری لال شُکلا کو پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی کہانیوں میں آدمی کا زہر، سیمائیں (سرحدیں ) ٹوٹتی ہیں، مکان، پہلا پڑاؤ، وشم پور کا سنت، طنزیہ کہانی میں انگد کا پاؤں، یہاں سے وہاں، امراؤنگر میں کچھ دن، کچھ زمین میں کچھ ہوا میں، مشہور ہیں۔ آخری عمر میں انھیں پاركسن بیماری کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ 28 اکتوبر 2011 کو شري لال شُکلا 86 سال کی عمر میں لکھنؤ میں کا انتقال کر گئے ۔