شقیق بلخی
شقیق بن ابراہیم بلخی امام ابو یوسف کے اصحاب میں سے عالم ، زاہد ، عارف، متوکل تھے اور ان سے کتاب الصلوٰۃ پڑھی اور امام ابو حنیفہ و اسرائیل اور عباد بن کثیر سے بھی روایت کی ، کنیت ابو علی رکھتے تھے۔ مدت تک ابراہیم بن اوہم کی صحبت میں رہے اور ان سے طریقت کا علم حاصل کیا،آپ کا قول تھا کہ میں نے ایک ہزار سات سوا ستاد کی شاگردی کی اور چند اونٹ کتوبوں کے پڑھے لیکن خدا کی رضا مندی چار چیزوں میں پائی،ایکؔ امن روزی میں ، دومؔ کام میں اخلاص ،سومؔ شیطان سے عداوت ، چہارمؔ موت سے موافقت۔
کہتے ہیں کہ جب آپ نے توکل کے میدان میں قدم رکھا تو آپ کے پاس تین سو گاؤں جائداد میں تھے،سب کو آپ نے فقراء پر ایثار کر دیا یہاں تک کہ مرنے کے وقت کفن کے لیے بھی آپ کے پاس کچھ نہ تھا ۔ حاتم اصم اور محمد بن ابان بلخی اور ابن مردویہ نے آپ سے روایت کی اور 194ھ میں آپ ولایت ختلان میں شہید ہوئے چنانچہ قبر آپ کی اسی جگہ واقع ہے۔ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ [2]
شقیق بلخی | |
---|---|
(عربی میں: شقيق البلخي) | |
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | بلخ |
وفات | سنہ 810ء صوبہ ختلان |
مدفن | صوبہ ختلان |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | حاتم اصم [1] |
پیشہ | الٰہیات دان |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جلد: 2 — صفحہ: 230 — ISBN 978-5-4585-3091-0 — Сочинения — اخذ شدہ بتاریخ: 18 جنوری 2018
- ↑ حدائق الحنفیہ
پیش نظر صفحہ اسلامی شخصیت سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |