شمالی بھارت میں پھولوں کی کاشتکاری
بھارت میں شمالی بھارت کا حصہ پھولوں کی کاشتکاری کے معاملے میں جنوبی بھارت جیسا موقف نہیں رکھتا ہے، اگر چیکہ ایک وسیع جغرافیائی ملک اور کثیر آبادی کی وجہ سے یہاں بھی پھولوں کی مانگ اور اس کی کاشت جاری ہے۔ شمالی بھارت میں پھولوں کی کاشتکاری حصے کے طور پر کسان دو اہم پھول پورے سال میں اگاتے ہیں۔یہ دو پھول گلیڈولس اور گیندا ہیں جن کی دو فصلیں اگتی ہیں۔ گلیڈولس کی بوائی مارچ ماہ سے اپریل کے وسط تک اور دسمبر میں کی جاتی ہے۔ شادی اور دیگر تقاریب کے دوران گلیڈولس کی فروخت زیادہ ہوتی ہے۔ 2015ء کے ایک جائزے کے مطابق گلیڈولس پھول کی کاشت میں فی ایکڑ ایک لاکھ کا خرچ آتا ہے۔ فی ایکڑ فصل فروخت کرنے پر دو سے تین لاکھ روپے کا منافع ملتا ہے۔ گلیڈولس، گیندا اور جعفری جیسے پھولوں کے بیج آسانی سے باغبانی کے محکمے اور نجی دکانوں پر مل جاتے ہیں۔ جائزے کے سال گلیڈولس کے بیجوں کی قیمت دو روپے فی بیج رہی ہے، ایک ایکڑ میں 50،000 بیج لگ جاتے ہیں۔ کافی سالوں سے گلیڈولس اگا نے والے کچھ کاشتکار اس کے بیج بھی فروخت کرنا شروع کر دیے ہیں۔ برساتی گیندے کی فصل 30 سے 40 کُنٹل فی ایکڑ پیداوار دیتی ہے وہیں گلیڈولس کی فصل سے 50 سے 60 ہزار پھول فی ایکڑ کے حساب سے پیداوار حاصل ہونے کی صلاحیت موجود ہے۔
اچھی قیمت حاصل کرنے کے لیے شمالی بھارت کے شہر لکھنؤ میں واقع چوک منڈی اور گورکھپور کی بڑی پھول منڈی گل فروشوں کے اہم مقامات ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی سے کچھ فاصلے پر غازی پور پھول منڈی میں پھولوں فروخت بھی بڑی سطح پر ہوتی ہے۔ 2015ء میں گلیڈولس پھول کی ایک کلی کی قیمت آٹھ سے دس روپیے رہی ہے اور گیندے کی 20 سے 25 روپیے فی کلو کی شرح سے بکتا رہا ہے۔
بھارت کی مختلف ریاستی حکومتیں باغبانی کو فروغ دے رہی ہے۔ 2015ء میں اتر پردیش کی ریاستی حکومت 4،000 مربع میٹر تک کے پولی ہاؤز لگوانے پر 50 فیصد امداد فراہم کر کرتی ہوئی پائی گئی، جس میں اب بیج اور دیگر پودوں سے جڑا مواد اور زرعی سامان بھی شامل کر لیا گیا۔[1]