شمشاد حسین فاکر پاکستانی شاعر،ادیب، مصنف استاد اور ہومیو پیتھک ڈاکٹر تھے۔

شمشاد حسین فاکر
ادیب
پیدائشی نامشمشاد حسین
عرفیتچودھری شمشاد حسین فاکر
قلمی نامشمشاد حسین فاکر
تخلصابتداً طارق، پھر فاکر
ولادت1918ء بجنور
ابتدالکھنؤ، برطانوی ہند
وفات2003ء
اصناف ادبشاعری، نثر
ذیلی اصنافنظم، غزل، ڈرامہ، مضمون، تنقید، کالم نگاری،
معروف تصانیفان کہی، اشفاق نامہ ، ترنگ

حالات زندگی ترمیم

فاکر کی پیدائش ٣٠ نومبر ١٩١٨ء  کو چاندپور ضلع بجنور میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام محمد اشفاق حسین تھا۔ ندوۃ العلماء کے سابق مہتمم اور جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاون کراچی کے سابق استاذ محمد اسحاق سندیلوی آپ کے بڑے بھائی تھے۔ آپ کے چھوٹے بھائی  عبدالحق تمنا نائجیریا میں شعبہ تعلیم میں کسی اچھے عہدے پر فائز رہے۔[1]1925ء کے دوران قاعدہ بغدادی، ناظرہ قرآن اور اردو خوش خطی کی تعلیم مولوی عبد الحفیظ سے حاصل کی۔ سید محمد الہ آبادی سے ابتدائی حساب اور انگریزی کی تعلیم حاصل کی۔ فاکر تقسیم سے قبل انڈین نیشنل کانگریس میں بھی رہے۔شمشاد حسین شروع میں طارق اور پھر فاکر تخلص کرتے رہے۔شاعر انقلاب کا لقب پایا۔آپ کا اصل وطن قصبہ سندیلہ ضلع لکھنؤ تھا۔ہجرت کے بعد کراچی سکونت اختیار کی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد مکان بیچ کر اور نصف پینشن سے "شمشاد فاکر ٹرسٹ" ایک رفاعی ادارہ قائم کیا، جس کے کلینک میں بہ حثیت ڈاکٹر ہومیوپیتھک کام‌کیا۔ 1985ء میں اسے باقاعدہ رجسٹرڈ کرایا۔ فاکر کی کوئی اولاد نہیں تھی۔  کراچی میں 10 مئی 2003ء کو انتقال کرگئے۔

تصانیف ترمیم

  • اشفاق نامہ ۔ اپنے والد محمد اشفاق حسین  کے سوانحی حالات پر کتاب 1998ء میں الاسحاق اکیڈمی سے شائع ہوئی۔[2]
  • ان کہی۔ یہ ایک طویل مثنوی ہے، جو 1993ء میں اوکھائی پرنٹنگ پریس کراچی سے بہ نام "ان کہی" شائع ہوئی۔
  • ترنگ (شعری مجموعہ)
  • بادوباراں (شعری مجموعہ)
  • احساس (مجموعہ کلام)
  • آثار (مجموعہ مضامین)[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. اشفاق نامہ 
  2. اشفاق نامہ۔ الاسحاق اکیڈمی کراچی۔ 1998ء 
  3. اشفاق نامہ۔ الاسحاق اکیڈمی کراچی۔ 1998ء۔ صفحہ: 161