شوما چودھری (انگریزی: Shoma Choudhary) بھارتی صحافی ہیں۔ وہ تہیلکا کے بانیان میں سے ایک ہیں۔[1][2] وہ الجبرا کی ڈائریکٹر اور شریک بانی ہیں۔ نویز ویک یو۔ایس۔اے نے 2011 میں شوما کو دنیا کی 150 با اثر خواتین میں ان کو شمار کیا ہے۔[3] وہ 2009 میں چمیلی دیوی جین اعزاز برائے ممتاز خاتون صحافی سے سرخ رو ہوئی۔ 2013 میں تہیلکا سے اختلافات کی وجہ سے شوما اس میگزین سے الگ ہو گئی۔[4][1]

شوما چودھری
 

معلومات شخصیت
پیدائش 11 جون 1964ء (60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دار جیلنگ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی لیڈی سری رام کالج برائے نسواں  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنفہ،  صحافی،  ادبی نقاد  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترمیم

شوما چودھری 11 جون 1964 کو بھارتی صوبہ مغربی بنگال کے مشہور شہر ڈارجیلنگ میں ہوئی۔ انھوں نے کرسیونگ لا مارٹینائر کولکاتا میں سینٹ ہیلینز اسکول میں اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔اس کے بعد دہلی یونیورسٹی کے لیڈی شری رام کالج برائے نسواں کا رخ کیا اور انگریزی ادب میں بی-اے اور ایم-اے کی ڈگری حاصل کی۔[4]

کیریئر ترمیم

شوما چودھری تہیلکا میگزین کی شریک بانیان میں سے ایک ہے۔انھوں نے 28 نومبر 2013 میں تہیلکا سے ایک جنسی تنازع کی وجہ سے دوری اختیار کر لی جب آپ مینیجنگ ڈائریکٹر کے عہدہ پر فائز تھیں۔[2][1][5]اس معاملہ میں چودھری کے کئی ساتھیوں نے اپنا اختلاف ظاہر کیا۔ شوما نے 2016 میں الجبرا - دی آرٹز اینڈ آئیڈیاز کلب کی نیو ڈالی۔[6] انسانی مسائل سے لے کر سماجی اور سیاسی مسائل سے متعلق الجبرا چوٹی کے مفکرین سے گفتگو کی جاتی ہے اور عصر حاضر کے ان لازمی امور پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ شوما بعد میں اس ادارے سے بھی الگ ہوئی۔ اور تھنک، کیچ نیوز [7]وغیرہ سے وابستہ رہی۔[4] پرنٹ صحافت سے پہلے شوما دور درشن سے وابستہ تھیں اور ہفتے بھر میں مصنفین اور کتابوں سے 40 سے زائد پروگراموں کی نگرانی کرتی۔ شوما نے پرنٹ صحافیت کی شروعات دی پیونیر سے کی جہاں آپ کتابوں کی ایڈیٹر تھیں۔ پیونیر کے بعد بعد شوما انڈیا ٹوڈے سے وابستہ ہوئی اور پھر آؤٹ لک میگزین کے ساتھ وابستہ ہوئی۔[4]

اعزازات ترمیم

شوما سیاسی صحافت میں اپنی کارکردگی کی وجہ سے کئی اعزازات سے نوازی گئی۔ کچھ قابل ذکر اعزازات درج ذیل ہیں:[4][3]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ HEATHER TIMMONS۔ "Search India Ink SEARCH A Conversation With: Shoma Chaudhury"۔ india.blogs.nytimes.com۔ 27 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  2. ^ ا ب "Tehelka Case: Shoma Chaudhury defends magazine's action in sexual assault case"۔ Economic Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  3. ^ ا ب "Profile of Shoma Chaudhary"۔ ShomaChaudhary۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  4. ^ ا ب پ ت ٹ "Shoma Chaudhury: Reporter,Journalist, editor"۔ People Pill۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  5. "Return to frontpageShoma Chaudhury quits as Tehelka Managing Editor"۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  6. "Profile of Shoma Chaudhary"۔ TOI-DX۔ 27 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020 
  7. "Catch News Editor Shoma Chaudhury Says She Has Been Asked To Quit Immediately And 'Arbitrarily'"۔ Scoopwhoop۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020