ذیابیطس
ذیابیطس، ذیابطیس، شکری ذیابیطس، جس کو صرف شکری یا شوگر (انگریزی: diabetes mellitus) بھی کہاجاتا ہے، عموماً وراثتی اور ماحولی (حصولی) وجوہات کے ملاپ کی وجہ سے ہونے والے بے ترتیب یا اضطرابی، استقلاب کا متلازمہ ہے، جس میں دموی شکر (blood sugar) کی سطح میں غیر معمولی اِضافہ ہوجاتا ہے۔
ذیابیطس | |
---|---|
تخصص | Diabetology, اینڈوکرائنالوجی |
عام الفاظ میں: یہ ایک ایسی حالت ہے جو کسی شخص کے خُون میں اِنسولین کی کمی سے یا جب جسم کو اپنے پیدا کیے ہوئے اِنسولین کو استعمال کرنے میں دِقّت ہونے پر واقع ہوتی ہو۔
گلوکوز وہ شکر(چینی) نہیں ہے جو عام دُکانوں میں دستیاب ہوتی ہے، یہ ایک قدرتی کاربوہائیڈریٹ ہے جسے ہمارا جسم بطورِ توانائی استعمال کرتا ہے۔ خون میں سطح گلوکوز کی تضبیط کا کام غدۂ حلوہ (pancreas) میں تیار ہونے والا ایک انگیزہ کرتا ہے جسے جزیرین (insuline) کہتے ہیں۔ ذیابیطس کی پہلی قسم، انسولین کی کمی جبکہ دوسری قسم جسم کا انسولین کے لیے کم استجابت (response) کی جہ سے ہوتی ہے۔ یہ دونوں وجوہات افراط دموی شکر (hyperglycemia) کی طرف لے جاتے ہیں۔ افراط دموی شکر جسم میں ذیابیطس کی علامات پیدا کرتا ہے، جن میں: زیادہ پیشاب (polyurea) آنا مخصوص علامت میں شامل ہے اور اس کی وجہ سے زیادہ پیاس (polydipsia) کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے جو زیادہ مائع جسم میں لینے کا سبب بنتی ہے، دھندلی بصارت (blurred vision)، کم وزنی، تھکان (fatigue)، نوام (lethargy) اور استقلابی توانائی میں تبدیلیوں جیسے مسائل کھڑے ہوجاتے ہیں۔ 1921ء میں انسولین کی طبّی دستیابی کے بعد ذیابیطس کی تمام اقسام قابلِ علاج ہیں، تاہم یہ علاج وسیع طور پر میّسر نہیں۔
اقسام
ترمیماصطلاح | term |
---|---|
پار |
dia |
ذیابیطس سے عموماً مراد شکری ذیابیطس ہی ہوتا ہے۔ تاہم، ذیابیطس کی کئی اقسام ہیں جن میں سب سے عام سادہ ذیابیطس ہے، جس میں کثرت سے پتلا پیشاب خارج ہوتا ہے۔ سادہ ذیابیطس گردے یا غدۂ نخامیہ (Pituitary gland) کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ذیابیطس کی پہلی قسم
ترمیمذیابیطس کی پہلی قسم غدہ حلوہ یا لبلبہ (Pancreas) میں موجود بیٹا خلیات (Beta cells) کی خرابی ہے جس سے انسولین کی مقدار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ بیٹا خلیات میں خرابی ت خلیات (T-cells) کا خود مناعی حملہ ہے۔
پہلی قسم کا اصل علاج انسولین کا جسم میں ادخال اور دموی شکر کی سطح کی نگرانی ہے۔ انسولین کی عدم موجودگی سے بعض اوقات شکری تیزابی دمویت (ketoacidosis) لاحق ہوجاتی ہے جو کوما یا موت کا سبب بن سکتی ہے۔ اب علاج میں غذا اور جسمانی مشق کو بھی شامل کر لیا گیا ہے، تاہم یہ بیماری کی پیش رفت کو اُلٹ نہیں سکتے۔
ذیابیطس کی دوسری قسم
ترمیمذیابیطس کی دوسری قسم انسولین کے خلاف مدافعت یا حسّاسیت اور انسولین کا کم اخراج ہے۔ جسمانی بافتوں کا انسولین کے لیے استجاب (response) میں زیادہ تر خلوی جھلی (cell membrane) میں موجود انسولین حاصلہ (insulin receptor) کارفرما ہوتا ہے۔ بیماری کے اوّلین مراحل میں، انسولین کے لیے استجابیت کم اور خون میں انسولین کی مقدار وافر ہوجاتی ہے۔ اِس صورت حال میں کئی ایسے اقدام اُٹھائے جا سکتے ہیں جس سے انسولین کے لیے استجابیت زیادہ یا لبلبہ کا پیدا شدہ انسولین کی مقدار میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ جیسے جیسے بیماری ترقی کرتی ہے، انسولین کی مقدارdose میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اور بالآخر انسولین کو طبّی طور پر جایگزینی (replacement) کی ضرورت پیش آجاتی ہے۔
حملی ذیابیطس
ترمیمحملی ذیابیطس (Gestational diabetes) کئی باتوں میں ذیابیطس کی دوسری قسم سے مشابہت رکھتا ہے۔ اِس میں انسولین کی قدرے کم اخراج اور استجابیت (responsiveness) شامل ہیں۔ یہ تمام میں سے تقریباً 2 سے 5 فیصد حملات (pregnancies) میں واقع ہوتا ہے اور بچے کی پیدائش کے بعد بڑھتا یا غائب ہوجاتا ہے۔
حملی ذیابیطس مکمل قابلِ علاج ہے، تاہم حمل کے کُل دورانیے میں محتاط طبّی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِس کے زیرِ اثر خواتین میں سے 20 تا 50 فیصد خواتین بعد میں ذیابیطس کی دوسری قسم کا شکار ہوجاتی ہیں۔
ذیابیطس کی علامات
ترمیمذیابیطس کی کچھ عام علامات درج ذیل ہیں:
- بار بار پیشاب آنا
- غیر معمولی پیاس محسوس ہونا
- وزن میں کمی
- تھکاوٹ اور کمزوری
- زخموں کا دیر سے بھرنا
- دھندلا پن نظر آنا
ذیابیطس کے اسباب
ترمیمذیابیطس کے اسباب مختلف ہو سکتے ہیں اور اس میں جینیاتی عوامل کے ساتھ ساتھ طرزِ زندگی کے عوامل بھی شامل ہیں:
- خاندانی بیماری: اگر والدین یا خاندان میں کسی کو ذیابیطس ہو تو اس بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
- موٹاپا: وزن زیادہ ہونا اور جسم میں چربی کا اضافہ ذیابیطس کی ٹائپ 2 کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔
- عمر: عمر بڑھنے کے ساتھ ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
- غیر فعال طرزِ زندگی: ورزش کی کمی اور غیر صحت مند غذا بھی ذیابیطس کا سبب بن سکتی ہے۔
ذیابیطس کا علاج
ترمیمذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے کچھ اہم اقدامات درج ذیل ہیں:
1. خوراک کا خیال رکھیں:
- متوازن اور صحت بخش غذا استعمال کریں، جیسے کہ سبزیاں، کم چکنائی والی پروٹین، اور مکمل اناج۔
- میٹھے مشروبات اور زیادہ شکر والے کھانوں سے پرہیز کریں۔
2. ورزش کو معمول بنائیں:
- باقاعدہ ورزش، جیسے کہ واک، سائیکلنگ، یا یوگا، خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
3. ادویات اور انسولین:
- ٹائپ 1 اور بعض اوقات ٹائپ 2 کے مریضوں کے لیے انسولین یا مخصوص ادویات کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ یہ ادویات جسم میں انسولین کی کمی کو پورا کرتی ہیں اور خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرتی ہیں۔
4. تناؤ کو کم کریں:
- تناؤ شکر کی سطح کو بڑھا سکتا ہے، اس لیے تناؤ کو کنٹرول میں رکھنا ضروری ہے۔ اس کے لیے مراقبہ، گہری سانس لینے کی مشقیں، اور دیگر آرام دہ سرگرمیاں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
5. باقاعدگی سے چیک اپ کروائیں:
- ذیابیطس کے مریضوں کو باقاعدگی سے اپنی شکر کی سطح کو چیک کروانا چاہیے تاکہ وہ اپنے علاج کو بہتر طریقے سے مینیج کر سکیں۔
ذیابیطس کا متبادل علاج
ترمیم- بعض لوگ روایتی جڑی بوٹیوں اور قدرتی علاج پر بھی انحصار کرتے ہیں۔ جیسے کہ میتھی کے دانے، کلونجی، کریلا وغیرہ، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شکر کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن ان کو استعمال کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمویکی ذخائر پر ذیابیطس سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
چونکہ ذیابیطس قسم دوم میں انسولین کی کمی کے ساتھ ساتھ انسولین کی غیر موثریت کا بھی علاج ضروری ہوتا ہے اس لیے کھائی جانے والی بہت سی ادویات دستیاب ہیں جنہیں انسولین کے بغیر اور انسولین کے ساتھ دونوں طرح سے استعمال کیا جاتا ہے