شہاب الدین احمد، سلطان مصر

الناصر شہاب الدین احمد بن محمد ابن قولون، جسے ناصر احمد کے نام سے جانا جاتا ہے، (1316 - 16 جولائی 1344) مصر کا بحری مملوک سلطان تھا، جس نے جنوری سے جون 1342ء تک حکومت کی۔ سلطان ناصر محمد کا بیٹا، وہ سنہ 1341ء میں اپنے والد کی وفات کے بعد غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے جانشینی کے کے عمل میں الجھ کر رہ گئے۔ الناصر احمد نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اردن کے صحرائی قلعے الکرک میں گزارا اور وہ قاہرہ میں سلطنت سنبھالنے سے گریزاں تھے، اس لیے الکرک میں رہنے کو ترجیح دی، جہاں انکا شہر کے باشندوں اور ارد گرد کے بدوئی قبائل کے ساتھ گہرا تعلق تھا۔ ان کے شامی حامی، امیر تشتیمور اور قتلبوغہ الفخری نے شام کو ناصر احمد کے سرکاری کنٹرول میں لانے کے لیے کامیابی کے ساتھ تدبیر کی، جب کہ مصر کے ہمدرد امیر، مملوک کے طاقتور امیر قوسون اور اس کے کٹھ پتلی سلطان، ناصر احمد کے سوتیلے بھائی، الاشرف کجک، جو پانچ سال کا تھا، کو بے دخل کرنے میں کامیاب رہے۔ الناصر احمد نے مصر روانگی میں قدرے تاخیر کے بعد بالآخر سلطنت سنبھال لی۔

الناصر شہاب الدین احمد
الملک الناصر
سلطان مصر و سوریہ
21 جنوری، 1342 – 27 جون، 1342ء
پیشروالاشرف کجک
جانشینالصالح اسماعیل
شریک حیاتظاہربوغا طاہربوغا (سن 1331ء میں شادی ہوئی)
نسلNone
مکمل نام
الملک الناصر شہاب الدین احمد ابن محمد
خاندانقلاوون
والدالناصر محمد
والدہبیاد
پیدائشسن 1316ء
قاہرہ، مصر کی مملوک سلطنت مملوک
وفات16 جولائی 1344(1344-70-16) (عمر  27–28 سال)
مصر کی مملوک سلطنت
مذہباسلام

الناصر احمد کو ایک الگ تھلگ سلطان کے طور پر جانا جاتا تھا، جو زیادہ تر الکرک کے حامیوں میں گھرے رہتے تھے اور مصر کے مملوک امیروں سے شاذ و نادر ہی براہ راست رابطہ کرتے تھے اور عوام میں جانے سے بھی گریزاں تھے۔ اپنے دور حکومت کے دو ماہ بعد، وہ خزانے سے کافی رقم لے کر اور کئی گھوڑوں اور اعلیٰ انتظامی اہلکاروں کے ساتھ پھر الکرک منتقل ہو گئے۔ انھوں نے الکرک کے صحرائی قلعے سے نظام سلطنت چلائے اور ایک نائب امیر اقسون السالاری کو اپنی طرف سے مصر میں معاملات کی نگرانی کے لیے چھوڑ دیا۔ ان کا غیر روایتی طرز حکمرانی، غیر سنجیدگی اور ان کے وفادار حامی سرداروں، تشتیمور اور قتلبوغہ کی سزائے موت، ناصر احمد کی اپنے سوتیلے بھائی، صالح اسماعیل کے ہاتھوں سلطنت سے معزولی کا باعث بنی۔ وہ الکرک کے قلعے میں رہے، جس کا مملوکوں نے کم از کم سات بار محاصرہ کیا، یہاں تک کہ جولائی، 1344ء میں انھیں گرفتار کر لیا۔ اور اسی مہینے کے آخر میں صالح اسماعیل کے حکم پر انھیں قتل کر دیا گیا۔

حوالہ جات ترمیم

کتابیات ترمیم

  • Frederic Bauden (2004)۔ "The Recovery of Mamluk Chancery Documents in an Unsuspected Place"۔ $1 میں Michael Winter، Amalia Levanoni۔ The Mamluks in Egyptian and Syrian Politics and Society۔ Leiden: Brill۔ ISBN 9004132864 
  • Frédéric Bauden (2009)۔ "The Sons of al-Nāṣir Muḥammad and the Politics of Puppets: Where Did It All Start?" (PDF)۔ Mamluk Studies Review۔ Middle East Documentation Center, The University of Chicago۔ 13 (1) 
  • Joseph Drory (2006)۔ "The Prince who Favored the Desert: Fragmentary Biography of al-Nasir Ahmad (d. 745/1344)"۔ $1 میں Wasserstein, David J.، Ayalon, Ami۔ Mamluks and Ottomans: Studies in Honour of Michael Winter۔ Routledge۔ ISBN 9781136579172 
  • Angelo Solomon Rappoport (1904)۔ History of Egypt From 330 B.C. To the Present Time, Volume (12 of 12)۔ London: Groiler Society 
  • Everett K. Rowson (2008)۔ "Homoerotic Liaisons among the Mamluk Elite in Late Medieval Egypt and Syria"۔ $1 میں Kathryn Babayan، A. Najmabadi۔ Islamicate Sexualities: Translations Across Temporal Geographies of Desire۔ President and Fellows of Harvard College۔ ISBN 9780674032040 
  • M. Sharon (2009)۔ Handbook of Oriental Studies: The Near and Middle East. Corpus inscriptionum Arabicarum Palaestinae۔ BRILL۔ ISBN 978-90-04-17085-8 
شہاب الدین احمد، سلطان مصر
پیدائش: 1316 وفات: 16 جولائی 1344
شاہی القاب
ماقبل  مملوک سلاطین
21 جنوری 1342 – 27 جون 1342
مابعد